جزیرہ ہوائی میں ڈرون کے ذریعے مچھر کیوں چھوڑے جا رہے ہیں؟

اردو نیوز  |  Jun 23, 2025

امریکی جزیرے ہوائی کے دور دراز علاقوں اور گھنے جنگلوں میں ڈرونز کے ذریعے بڑی تعداد میں مچھر گرائے جا رہے ہیں۔

یہ غیرمعمولی تجربہ بظاہر ایک خوفناک سائنسی فلم کا منظر لگتا ہے مگر اس کا مقصد جزیرے کی ماند پڑتی فطری حیات کو دوبارہ زندگی دینا ہے۔

خوبصورت مگر خطرات سے دوچار جزیرہ ہوائی اس وقت شدید ماحولیاتی بحران سے گزر رہا ہے۔ یہاں کے رنگ برنگے گانے والے مقامی پرندے جنہیں ’ہنی کریپرز‘ کہا جاتا ہے، معدومی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کی بقا کو سب سے بڑا خطرہ ایک بیماری ’ایویئن ملیریا‘ سے ہے جو بیرونی حملہ آور مچھروں کے ذریعے پھیلتی ہے۔

سائنسدانوں نے ان پرندوں کو بچانے کے لیے ایک نیا منصوبہ ترتیب دیا ہے۔

اس منصوبے کے تحت ڈرونز کے ذریعے ایسے نر مچھر جنگلات میں چھوڑے جا رہے ہیں جو تجربہ گاہ میں تیار کیے گئے ہیں، یہ مچھر نہ صرف کاٹنے کے قابل نہیں بلکہ ان میں ایک خاص جراثیم شامل کیا گیا ہے جو مچھروں کی افزائش نسل کو متاثر کرتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر ان مچھروں کو مسلسل اُن علاقوں میں چھوڑا جائے جہاں پرندے رہتے ہیں اور ملیریا تیزی سے پھیل رہا ہے تو حملہ آور مچھروں کی آبادی میں کمی آئے گی اور بیماری کا دائرہ محدود ہو جائے گا۔

یہ منصوبہ ’پرندے، مچھر نہیں‘ نامی اتحاد کے زیرِانتظام جاری ہے جس میں کئی فلاحی تنظیمیں شامل ہیں جو ہوائی کے مقامی پرندوں کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہیں۔

اس منصوبے کا آغاز نومبر 2023 میں ہوا اور اب تک جزیرے ماؤی اور کاؤئی کے جنگلات میں چار کروڑ سے زائد نر مچھر چھوڑے جا چکے ہیں۔

یہ منصوبہ ’پرندے، مچھر نہیں‘ نامی اتحاد کے زیر انتظام جاری ہے (فوٹو: سی ڈی سی)

اس منصوبے کی قیادت کرنے والے ماہرِ حیاتیات کرس فارمر نے بتایا کہ ’یہ طریقہ ایک ایسی نظر نہ آنے والی رکاوٹ قائم کرتا ہے جس سے مچھر اُن جنگلات تک نہیں پہنچ پاتے جہاں یہ نایاب پرندے اب بھی موجود ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر ہم نے مچھر کی بیرونی آبادی کو نمایاں طور پر کم نہ کیا تو ہوائی کے کئی مقامی پرندے ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گے۔ اب تک ایسے کم از کم 33 پرندوں کی اقسام ناپید ہو چکی ہیں اور باقی بچے 17 میں سے بھی کئی اقسام شدید خطرے سے دوچار ہیں۔‘

اگرچہ فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ طریقہ کتنے اثرات مرتب کر رہا ہے لیکن سائنسدانوں کو امید ہے کہ وہ ان پرندوں کی نسل کو بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ مچھر ہوائی کا قدرتی حصہ نہیں تھے۔ سن 1826 میں ایک وہیل کا شکار کرنے والے جہاز کے ذریعے یہ مچھر حادثاتی طور پر جزیرے پر آ گئے تھے اور یہاں کے مرطوب موسم میں تیزی سے پھیل گئے۔ آج وہ یہاں کی فطرت کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More