پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں جمعہ کو کے ایس ای 100 انڈیکس میں تقریباً ایک ہزار پوائنٹس کا اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔
ٹریڈنگ کے پہلے سیشن میں انڈیکس 1لاکھ 20 ہزار 828 پوائنٹس کی بلند سطح پر پہنچ گیا تاہم دوسرے سیشن میں تیزی کے اثرات زائل ہوگئے اور انڈیکس 1 لاکھ 19 ہزار 872 پوائنٹس کی نچلی سطح پر دیکھا گیا۔ ٹریڈنگ کے اختتام پر انڈیکس 20 پوائنٹس کے اضافے سے 1لاکھ 20 ہزار 23 پوائنٹس پر بند ہوا۔ جمعہ کو ٹریڈنگ کی خاص بات ٹی آر جی پاکستان کے شیئرز کی ٹریڈنگ تھی۔
گزشتہ روز جب ٹریڈنگ کا آغاز ہوا تو ٹی آر جی کے شیئر کا بھاؤ 64 روپے 75 پیسے تھا لیکن بعد میں ٹی آر جی کے شیئرز کی دھڑا دھڑ فروخت شروع ہوئی جس کے نتیجے میں ٹی آر جی پاکستان کے شیئر کی قیمت 56 روپے 17 پیسے کی سطح پر آگئی اور ایک ہی روز میں کمپنی کے شیئر کی قیمت 5 فیصد گر گئی۔ ٹی آر جی کے شیئرز کی فروخت بڑھنے کی وجہ سندھ ہائی کورٹ کا ایک فیصلہ بتایا جارہا ہے۔
اسٹاک تجزیہ کار شہریار بٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ٹی آر جی پاکستان کی مجوزہ خریداری کو روک دیا ہے جس کی کوشش برمودا کی کمپنی گرین ٹری ہولڈنگز کررہی تھی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے گرین ٹری نےٹی آر جی کے تقریباً 30 فیصد شیئرز ٹی آر جی کے ہی فنڈز استعمال کرکے حاصل کیے جو کہ کمپنیز ایکٹ 2017 کی شق (2)86 کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے ان شیئرز کو ٹی آر جی کے ٹریژری شیئرز قرار دے کر گری ٹری کمپنی سے واپس لینے کا حکم دیا ہے اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نئے انتخابات کا بھی حکم دیا ہے جبکہ جاری ٹیک اوور آفر بھی منسوخ کردیا ہے۔ یہ کارروائی ٹی آر جی کے بانی ضیا چشتی کی درخواست پر کی گئی۔
اسٹاک ایکسپرٹ جبران سرفرار کے مطابق ٹی آر جی کی مجوزہ فروخت کے پیش نظر سرمایہ کاروں کی جانب سے کمپنی کے بڑے پیمانے پر شیئرز کی خریداری کی گئی تھی، فروخت رکنے کے بعد شیئرز ہولڈرز نے شیئرز فروخت کرنے شروع کردیے جس سے بھاؤ بھی گر گئے۔
جمعہ کو عمومی طور پر اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کی وجوہات کیا رہیں ؟
اس بارے میں جبران سرفراز کا کہنا ہے کہ ایران، اسرائیل کشیدگی کے تناظر میں جب اچھی خبر آتی ہے تو مارکیٹ مثبت رسپانس دینے لگتی ہے لیکن جوں ہی کوئی منفی خبر آتی ہے مندی لوٹ آتی ہے، جمعہ کوسارا دن یہی صورتحال جاری رہی۔