امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ ایران پر حملہ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ دو ہفتوں میں کریں گے۔اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ مسلسل ساتویں دن جاری ہے۔ٹرمپ کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے ٹرمپ کا بیان میڈیا کو پڑھ کر سنایا جس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’اس بات کی بنیاد پر کہ ایران کے ساتھ مستقبل قریب میں مذاکرات ہونے یا نہ ہونے کے امکانات موجود ہیں، میں آئندہ دو ہفتوں میں فیصلہ کروں گا۔‘۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کیرولین لیویٹ نے معمول کی بریفنگ کے دوران بتایا کہ ٹرمپ ایران کے ساتھ سفارتی حل تلاش کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن ان کی اولین ترجیح یہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاہدے میں تہران کو یورینیم کی افزودگی سے روکنا ہوگا اور ایران کی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ’صدر ہمیشہ ایک سفارتی حل میں دلچسپی رکھتے ہیں... وہ ایک امن قائم کرنے والے لیڈر ہیں۔ وہ طاقت کے ذریعے امن کے حامی صدر ہیں۔ لہٰذا اگر سفارتکاری کا کوئی موقع ہو، تو صدر اسے ہمیشہ اختیار کریں گے۔‘’لیکن میں یہ بھی کہوں گی کہ وہ طاقت کے استعمال سے نہیں ڈرتے۔‘لیویٹ نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ آیا ٹرمپ ایران پر کسی حملے کے لیے کانگریس کی منظوری لیں گے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اس بات پر قائل ہے کہ ایران اس وقت جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے سب سے قریب پہنچ چکا ہے۔جمعرات کے روز اسرائیل نے ایران میں جوہری اہداف پر بمباری کی، جس کے بعد ایران نے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا۔ایک ہفتے سے جاری فضائی جنگ میں شدت آ گئی ہے اور دونوں فریقین کی طرف سے کسی حل یا پیچھے ہٹنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا۔لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو جمعرات کے روز اسرائیلی کارروائی پر بریفنگ دی گئی تھی، اور اگر ایران نے اپنے جوہری ہتھیاروں پر کام بند نہ کیا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔