بجٹ میں سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس، پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیوں نے تجویز مسترد کردی

اردو نیوز  |  Jun 17, 2025

پارلیمان کی قائمہ کمیٹیوں نے حکومت کی جانب سے بجٹ میں سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔منگل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں برائے خزانہ کے الگ الگ اجلاسوں میں بجٹ کے بعد حکومت کی طرف سے پیش کی گئی یہ تجویز زیرِ غور آئی، جسے دونوں کمیٹیوں نے اتفاقِ رائے سے مسترد کیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سید نوید قمر کی زیرِ صدارت ہوا، جہاں سولر پینلز پر مجوزہ 18 فیصد سیلز ٹیکس پر تفصیلی بحث ہوئی۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو اس تجویز پر بریفنگ بھی دی، تاہم کمیٹی ارکان نے اس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تجویز کو مسترد کر دیا۔اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’اگر مکمل تیارشدہ سولر پینل درآمد کیا جائے تو اس پر سیلز ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔‘ ان کے مطابق ’اگر سولر پینل کے پُرزہ جات (پارٹس) درآمد کر کے مقامی سطح پر تیار کیا جائے تو 18 فیصد سیلز ٹیکس دینا پڑے گا۔ پہلے سولر پینلز کی قیمتیں بہت زیادہ تھیں، مگر اب وہ نمایاں طور پر کم ہو چکی ہیں۔‘اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ’ایوان کی تمام سیاسی جماعتیں سولر پینلز پر ٹیکس کی مخالفت کر چکی ہیں۔ اگر حکومت کو محصولات اکٹھی کرنی ہیں تو اس کے اور بھی درجنوں طریقے موجود ہیں، مگر سولر پر ٹیکس غریب عوام پر بوجھ ہے۔‘کمیٹی ارکان نے بتایا کہ ٹیکس کے اعلان کے بعد صرف دو ہفتوں میں سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو عام شہریوں کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ رکن کمیٹی مرزا افتخار بیگ نے کہا کہ اگر حکومت واقعی قابل تجدید توانائی کو فروغ دینا چاہتی ہے تو سولر پر ٹیکس عائد نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے نشان دہی کی کہ مقامی طور پر تیارکردہ سولر پینلز کا معیار بہتر نہیں، جب کہ درآمدی پینلز نہ صرف بہتر معیار کے ہیں بلکہ قیمت میں بھی کم ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 18 فیصد جی ایس ٹی سے سالانہ 20 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ تاہم رکن کمیٹی شہرام ترکئی نے کہا کہ ’حکومت اگر ٹیکنالوجی لانا چاہتی ہے تو عوام کو ریلیف دینا ہوگا۔‘ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کاروباری لاگت پہلے ہی بہت زیادہ ہے، ایسے میں ٹیکس مزید مسائل پیدا کرے گا۔اجلاس کے اختتام پر چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ سولر پینلز پر ٹیکس سے متعلق ہمارا موقف بالکل واضح ہے، جس پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جواب دیا کہ آپ کی تجویز نوٹ کر لی گئی ہے۔کمیٹی نے کثرتِ رائے سے ایف بی آر کی تجویز کو مسترد کر دیا، تاہم رکن کمیٹی جاوید حنیف نے اختلافی نوٹ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں درآمدی سولر پینل ’ڈمپ‘ ہو رہے ہیں، اس لیے ان پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر درآمدی پینلز کو مسلسل ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا گیا تو ملک میں مقامی پیداوار کبھی فروغ نہیں پا سکے گی۔اسی طرح سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت ہوا جس میں بجٹ 2026-2025 میں سولر پینلز کی درآمدات پر عائد کیے گئے 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی سفارش کی گئی۔ارکان نے متفقہ طور پر اس ٹیکس کو غیر منصفانہ قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اسے واپس لیا جائے۔اجلاس میں کمیٹی ارکان نے نشان دہی کی کہ بجٹ پیش ہونے سے قبل کچھ مخصوص افراد نے بڑی مقدار میں سولر پینلز درآمد کر کے ذخیرہ کر لیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں اچانک 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا جس سے سولر انڈسٹری شدید متاثر ہوئی ہے۔چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے ٹیکس کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عوام پر ایک اضافی بوجھ ہے، کیونکہ اس سے سولر پینلز کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔یاد رہے کہ بجٹ 2026-2025 میں حکومت نے سولر پینلز پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ یہ ٹیکس خاص طور پر اُن سولر پینلز یا ان کے پُرزہ جات پر لاگو ہونا تھا جو بیرونِ ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں اور پاکستان میں لا کر اسمبل کیے جاتے ہیں۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More