نیویارک جیسے گہما گہمی والے شہر میں جہاں وقت سب سے قیمتی شے سمجھا جاتا ہے وہاں ایک شخص نے ایک عام سی پریشانی کو ایک کامیاب کاروبار میں تبدیل کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رابرٹ سیموئل جو کبھی ’اے ٹی اینڈ ٹی‘ کمپنی میں سیلز ریپریزنٹیٹو تھے، نے ایک انوکھی سروس آئیڈیا کے ذریعے ایک کامیاب کمپنی قائم کی جو صارفین کو قطار میں کھڑے ہونے کی خدمات فراہم کرتی ہے۔
یہ سب 2012 میں اس وقت شروع ہوا جب رابرٹ سیموئل نے ’آئی فون فائیو‘ کی لانچ کے موقع پر کسی کی جگہ قطار میں کھڑے ہونے کا اشتہار ’کریگ لسٹ‘ پر دیا۔
آج ان کی کمپنی ’سیم اول لائن ڈوڈز‘ نیویارک شہر میں 45 ملازمین کے ساتھ مختلف تقریبات اور مقامات پر صارفین کے لیے قطار میں کھڑے ہونے کی سروس فراہم کرتی ہے۔
آئی فون فائیو کی لانچ سے قطار سروس کمپنی تک
سیموئل کے کاروبار کی شروعات اُس وقت ہوئی جب وہ آئی فون فائیو کی فروخت کے دن اپنے کمیشن سے محروم رہ گئے۔ مایوسی دور کرنے کے لیے انہوں نے ایک اشتہار دیا جس میں وہ کسی کے لیے قطار میں کھڑے ہونے کی پیشکش کر رہے تھے۔
ایک کلائنٹ نے تین گھنٹوں کے لیے ان کی خدمات حاصل کیں مگر بعد میں آن لائن آرڈر دے کر معذرت کر لی۔ سیموئل نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی جگہ دوسرے خریداروں کو بیچ دی اور ایک ہی دن میں تین سو ڈالر کما لیے۔
یہ تجربہ ان کے لیے ایک ایسے خیال کی بنیاد بنا جس کی مدد سے انہوں نے اپنی کمپنی ’سیم اول لائن ڈوڈز‘ کی بنیاد رکھی۔
’سیم اول لائن ڈوڈز‘ کا آغاز سنہ 2012 میں ہوا تھا (فوٹو: سیم اول لائن ڈوڈز)
انہوں نے فارچیون میگزین کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’میں نے سوچا کیا کر سکتا ہوں؟ ایک منٹ رکو، میں نے صرف فٹ پاتھ پر بیٹھ کر سینکڑوں کما لیے۔‘
اس کے بعد رابرٹ سیموئل نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس آئیڈیے کو پھیلایا اور نو مہینوں تک انہوں نے اکیلے ہی قطار پر کھڑے ہونے کی خدمات فراہم کی۔
2013 میں مشہور کرونٹ پیسٹری کے لیے لگی لمبی قطاروں کے دوران میڈیا کوریج نے ان کے کاروبار کو مزید پذیرائی دی، ان کی کمپنی گھنٹوں انتظار کر کے محدود اشیاء خریدتی اور انہیں صارفین تک پہنچاتی۔
قیمتوں کا تعین اور خدمات کا دائرہ
رابرٹ سیموئل کی کمپنی ’سیم اول لائن ڈوڈز‘ نیویارک میں ایسی خدمات پیش کرتی ہے جو اعلیٰ سطح کے تقریبات، محدود ایڈیشن کی اشیا اور یہاں تک کہ عدالتی کارروائیوں تک رسائی کی مانگ کو پورا کرتی ہیں۔
کمپنی کا کم از کم دو گھنٹے کا چارج 50 ڈالر سے شروع ہوتا ہے جبکہ فی گھنٹہ فیس 25 سے 40 ڈالر تک ہوتی ہے جو درخواست کی نوعیت پر منحصر ہوتی ہے۔
اضافی چارجز میں خراب موسم کے لیے فی گھنٹہ تین ڈالر، رات 12 بجے سے صبح سات بجے تک کے لیے فی گھنٹہ 15 ڈالر اور فوری بکنگ (اسی دن کے لیے) پر 20 ڈالر شامل ہیں۔
کمپنی کی خدمات اب عدالتی کارروائیوں تک بھی پھیل چکی ہیں۔(فوٹو: سیم اول لائن ڈوڈز)
رابرٹ سیموئل کی ٹیم مختلف اقسام کی ذمہ داریاں سنبھالتی ہے، جیسے کنسرٹ ٹکٹس کے لیے لائن میں لگنا، مہنگے اور نایاب جوتوں کی ریلیز، اور مشہور سیمپل سیلز، خاص طور پر ایسے برینڈ ریلیز جن کی فروخت کے دوران رش لگتا ہے۔
کمپنی کی خدمات اب عدالتی کارروائیوں تک بھی پھیل چکی ہیں۔
مشہور شخصیات جیسے سیم بینکمن فریڈ اور شان ڈڈی کومبس کے مقدمات میں نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ جیسے میڈیا ہاؤسز نے عدالت کی قطاروں میں جگہ رکھنے کے لیے رابرٹ سیموئل کی ٹیم کی خدمات حاصل کیں۔
ڈڈی کے مقدمے کے دوران کمپنی نے فی گھنٹہ 32 ڈالر تک چارج کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایسے مواقع پر رسائی کتنی قیمتی ہوتی ہے۔
Before Michelle, before Hillary before Jimmy Carter, NFL legend Jim Brown was one of the first celebrity autographs #LINEDUDES was asked to secure. At the Times Square Super Bowl Boulevard fan event February 2014 REST IN PEACE JIM BROWN! #jimbrown pic.twitter.com/9ylEZA4NGw
— Same Ole Line Dudes™ (@sold_inc) May 19, 2023
حال ہی میں سیموئل کو وارن بوفے کی بیکشائر ہیٹھاوے کی سالانہ میٹنگ کے لیے اوماہا، نیبراسکا بلایا گیا تاکہ وہ لائن میں جگہ رکھ سکیں۔ یہ مختلف نوعیت کے کام اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ کاروبار کس قدر لچکدار ہے اور کتنا وسیع دائرہ کار رکھتا ہے اور اس کے کلائنٹس میں مقامی لوگ ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سیاح بھی شامل ہیں۔
سیموئل اپنی کامیابی کا سہرا روزمرہ زندگی کی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں پر گہری نظر رکھنے کو دیتے ہیں۔
انہوں نے فارچیون میگزین کو بتایا کہ ’ہمیشہ اپنے ارد گرد کے ماحول کو غور سے دیکھیں، جب لوگ شکایت کریں، تو سوچیں کہ کیا آپ اس کا کوئی حل نکال سکتے ہیں۔‘
تیرہ سال میں ان کی کمپنی کی مسلسل ترقی اس غیر روایتی سروس کی مسلسل مانگ کو ظاہر کرتی ہے اور یوں نیویارک جیسے مصروف شہر میں قطار میں کھڑے ہونا ایک منافع بخش پیشہ بن گیا ہے۔