ملک کی تاریخ میں اپنی نوعیت کے پہلے منفرد سودے میں اینگرو کنیکٹ نے جاز کی ملکیت اور انتظام میں موجود تمام 10 ہزار 500 ٹیلی کام ٹاورز حاصل کر لیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق متعلقہ ریگولیٹری اداروں بشمول مسابقتی کمیشن آف پاکستان سے منظوری حاصل کرنے اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں تمام مقدمات نمٹانے کے بعد 56 کروڑ ڈالر مالیت کا یہ معاہدہ مکمل ہو گیا ہے۔
ملک کا سب سے بڑا ٹیلی کام آپریٹر جاز اپنے تمام ٹیلی کام ٹاورز فروخت کرنے والا پہلا ادارہ بن گیا ہے، جاز کی سیل سائٹ ٹاور مینجمنٹ کی ذیلی کمپنی دیودار کو اینگرو کنیکٹ نے خرید لیا ہے۔ تاہم، جاز ان تمام ٹاورز پر نصب سیل سائٹس کے لیے اینگرو کنیکٹ، جو کہ اینگرو کارپوریشن کی ذیلی کمپنی ہے، کو کرایہ ادا کرے گا۔
یہ معاہدہ ملک کی ڈیجیٹل ترقی میں نجی شعبے کے سب سے اہم انفرااسٹرکچر سودوں میں سے ایک تھا، جاز اس وقت تقریباً 14 ہزار 500 ٹیلی کام ٹاورز استعمال کر رہا تھا، باقی 4 ہزار ٹاورز دیگر کمپنیوں جیسے کہ اینگرو انفراشیئر، جو پاکستان کی سب سے بڑی آزاد ٹاور انفرااسٹرکچر کمپنی ہے اور ایڈوٹکو، کے زیر انتظام تھے۔
دوسری جانب، سعودی عرب کی کمپنی ٹیوال پاکستان نے حال ہی میں چوتھی ’ٹاور کمپنی‘ کے طور پر اپنے آپریشنز کا آغاز کیا ہے۔
کمپنی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ تقریباً 20 سال قبل ٹیلی کام کمپنیوں نے ٹاورز میں بھاری سرمایہ کاری کی تھی کیونکہ اُس وقت کوئی انفرااسٹرکچر دستیاب نہیں تھا، اور اُس وقت ٹیلی کام کمپنیوں کی طاقت ان کے کوریج ایریا اور سبسکرائبرز کی تعداد سے ماپی جاتی تھی۔
اسی دوران جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے کہا کہ ’جب ہم ایک ڈیجیٹل-فرسٹ مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں، تو یہ سنگ میل ہمیں ایسٹ لائٹ رہنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور ہم اپنی اصل مہارت، پاکستان کی بدلتی ہوئی ضروریات کے لیے مؤثر ٹیکنالوجی پر مبنی حل فراہم کرنا، پر توجہ مرکوز رکھ سکتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی اب ایک مکمل سروس فراہم کنندہ کے طور پر کام کرے گی، جس کے پورٹ فولیو میں فِن ٹیک، کلاؤڈ، انٹرٹینمنٹ، اور ڈیجیٹل ہیلتھ شامل ہوں گے۔
ٹاورکو کا تصور عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کر رہا ہے کیونکہ یہ کمپنیاں انفرااسٹرکچر کی تعمیر اور انتظام میں ماہر ہو چکی ہیں اور سالانہ ٹیکس و دیگر واجبات کی ادائیگی، بجلی کی فراہمی، جنریٹرز کے انتظام، اور سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالتی ہیں۔
اس ماڈل کے تحت ایک ٹاورکمپنی کسی ایک ٹاور پر کئی ٹیلی کام آپریٹرز کے ’سیلز‘ نصب کر سکتی ہے۔ اس وقت ملک میں تقریباً 50 ہزار ٹیلی کام ٹاورز موجود ہیں، اور توقع ہے کہ جیسے جیسے ٹاور کمپنیز کا تصور پروان چڑھے گا، دیگر ٹیلی کام آپریٹرز بھی اپنے ٹاورز کی مینجمنٹ کی ذمہ داریاں منتقل کریں گے۔
آئی ٹی وزارت کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق، اگرچہ شہری علاقوں میں متعدد ٹاورز کو یکجا کیا جائے گا، لیکن ملک کے کئی ایسے نئے علاقوں میں بھی ٹاورز کی تعداد میں اضافہ ہوگا جہاں اب تک ٹیلی کام سروسز دستیاب نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’تاہم اس بات کا امکان کم ہے کہ ٹیلی نار اور یو فون جلد اس قسم کا فیصلہ کریں گے، کیونکہ ان دونوں کمپنیوں کا انضمام زیرغور ہے اور زیادہ تر کاروباری فیصلے مسابقتی کمیشن کے فیصلے تک مؤخر کر دیے گئے ہیں‘۔
ٹیلی کام کمپنیوں کے علاوہ، ٹیلی کام ٹاورز اب آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کے لیے بھی کلیدی انٹرچینج کا کردار ادا کر رہے ہیں اور کئی فائبر کمپنیز اور انٹرنیٹ سروس فراہم کنندگان بھی ان ٹاور آپریٹرز کو انٹرنیٹ کیبل سروسز کے لیے کرایہ ادا کر رہے ہیں۔