دوستی ختم ہوتے ہی دشمن بن بیٹھے۔۔ ایلون مسک اور ٹرمپ کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات ! ویڈیو

ہماری ویب  |  Jun 06, 2025

کبھی واشنگٹن کی راہداریوں میں ایک دوسرے کے قریب سمجھے جانے والے ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک اب کھلے عام ایک دوسرے کے خلاف بیانات دے رہے ہیں۔ تنازع اُس وقت شدت اختیار کر گیا جب ٹیسلا کے بانی اور سابق مشیر ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کو بتائے بغیر اپنا سرکاری عہدہ چھوڑ دیا۔ اس فیصلے کے بعد مسک نے حکومتی ٹیکس اصلاحات اور بجٹ بل پر کڑی تنقید کی، جس سے دونوں کے درمیان جاری خلیج واضح ہو گئی۔

مسک کے مطابق صدر ٹرمپ کا نام جیفری ایپسٹین کے ساتھ منسلک دستاویزات میں موجود ہے، اور یہی وجہ ہے کہ وہ فائلیں اب تک منظر عام پر نہیں لائی گئیں۔ جیفری ایپسٹین ایک بدنام کاروباری شخصیت تھا، جس پر کم عمر لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات تھے اور جو 2019 میں جیل میں مشکوک حالات میں مردہ پایا گیا تھا۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں ایلون مسک کو ’مایوس کن‘ قرار دیا اور دھمکی دی کہ ان کے اربوں ڈالر کے سرکاری معاہدوں پر نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے۔ صدر کا کہنا تھا کہ ایلون مسک سے ان کے راستے اب جدا ہو چکے ہیں، اور ناسا کے نئے سربراہ کے لیے جیرڈ آئزک مین کی نامزدگی بھی واپس لے لی گئی ہے۔

ایلون مسک نے ان الزامات کا جواب سوشل میڈیا پر دیا اور لکھا کہ اگر ان کی حمایت نہ ہوتی تو 2024 کے انتخابات میں ٹرمپ کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ اب ان کی قدر نہیں کر رہے، اور انہیں ’احسان فراموش‘ کہا۔ مسک کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ وہ ’بڑا انکشاف‘ کریں گے۔

اس لفظی جنگ میں ٹرمپ نے ایک اور الزام عائد کیا کہ انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ایلون مسک منشیات استعمال کرتے ہیں۔ اس بیان کے بعد تعلقات میں مزید تلخی آگئی۔

ایلون مسک نے اپنی پارٹی بنانے کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ امریکی سیاست کو ایک نیا راستہ دیا جائے۔

ان تنازعات کے درمیان ٹیسلا کے حصص میں زبردست گراوٹ دیکھی گئی، اور کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں نمایاں کمی آئی۔

مسک نے برطانوی اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ٹرمپ کا مواخذہ ہو اور ان کی جگہ ریپبلکن سینیٹر جے ڈی وینس کو صدر بنایا جائے۔

یاد رہے کہ چند سال قبل صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کو حکومتی اصلاحات سے متعلق ادارے کی قیادت دی تھی۔ تاہم چند دن قبل ایلون مسک نے خاموشی سے استعفیٰ دے دیا، اور اب یہ خاموشی ایک کھلی جنگ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More