اہلیہ نے فرانسیسی صدر کا چہرہ پیچھے دھکیل دیا، ’معمولی واقعہ ہے‘

اردو نیوز  |  May 27, 2025

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں کے دفتر نے اس واقعے کو معمولی قرار دیا جس میں ان کی اہلیہ نے بظاہر ویتنام پہنچنے پر ان کا چہرہ دونوں ہاتھوں سے پیچھے دھکیل دیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی صدر نے اتوار کو ویتنام سے جنوب مشرقی ایشیا کے دورے کا آغاز کیا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نیوز ایجنسی کی اتوار کی شام ہنوئی میں بنائی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ میکخواں کے طیارے کا دروازہ کھلتا ہے اور وہ نمودار ہوتے ہیں۔

ان کی اہلیہ بریجٹ کے ہاتھ دروازے کے بائیں جانب سے نمودار ہوتے ہیں، وہ دونوں ہاتھوں سے اپنے شوہر کے چہرے کو تھام کر اسے دھکیل دیتی ہیں۔

صدر کچھ حیران نظر آتے ہیں، لیکن فوراً خود کو سنبھال لیتے ہیں اور کھلے دروازے سے ہاتھ ہلا کر سلام کرتے ہیں۔

بریجٹ طیارے کی باڈی کے پیچھے ہوتی ہیں، اس لیے ان کے چہرے کے تاثرات یا جسمانی حرکات کو دیکھنا ممکن نہیں ہوتا۔

یہ جوڑا سیڑھیاں اتر کر ویتنامی حکام کی جانب سے سرکاری استقبال کے لیے آگے بڑھتا ہے۔ تاہم بریجٹ میکخواں اپنے شوہر کی جانب سے آگے بڑھائے گئے ہاتھ  نہیں تھامتی۔

یہ ویڈیو کلپ سوشل میڈیا خاص طور پر اُن اکاؤنٹس کے ذریعے تیزی سے وائرل ہو گیا جو عموماً فرانسیسی صدر کے مخالف ہوتے ہیں۔

صدر میکخواں کے دفتر نے ابتدائی طور پر ان مناظر کو جعلی قرار دیا، لیکن بعد میں ان کی تصدیق کر دی۔

صدر کے ایک قریبی ساتھی نے بعد میں اس واقعے کو ایک ’بے ضرر گھریلو جھگڑا‘ قرار دیا۔

ان کے ہمراہ سفر کرنے والے ایک اور رکن نے اس واقعے کے حوالے سے کہا کہ ’یہ وہ لمحہ تھا جب صدر اور ان کی اہلیہ مذاق کرتے ہوئے سفر کے آغاز سے پہلے خود کو ہلکا پھلکا محسوس کر رہے تھے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ایک ساتھ ہونے کا لمحہ تھا۔ اس سے زیادہ کچھ نہ تھا، لیکن سازشی نظریات کے حامیوں کے لیے کافی ثابت ہوا۔ انہوں نے اس واقعے پر منفی تبصروں کا الزام روس نواز اکاؤنٹس پر ڈال دیا۔

ویتنام فرانسیسی صدر کے لگ بھگ ایک ہفتے طویل جنوب مشرقی ایشیا کے دورے کا پہلا پڑاؤ ہے۔

ویت نام میں صدر میکخواں فرانس کو امریکہ اور چین کے مقابل ایک قابلِ اعتماد متبادل کے طور پر پیش کریں گے۔

وہ انڈونیشیا اور سنگاپور کا بھی دورہ کریں گے۔ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More