ناروے: گہری نیند سونے والا شخص جو گھر میں بحری جہاز کے گُھسنے پر بھی نہ جاگا

اردو نیوز  |  May 26, 2025

ناروے میں ایک گھر کے اندر سویا ہوا شخص اس قدر گہری نیند میں تھا کہ پورا بحری جہاز دیواروں کو توڑتا ہوا اندر گھس گیا اور ان کو تب پتہ چلا جب آنکھ کھلنے پر اپنے صحن میں بہت بڑے کارگو بحری جہاز دیکھا۔

سکائی نیوز کے مطابق واقعہ چند روز پیشتر ناورے کے ساحلی علاقے بائسنٹ میں صبح پانچ بجے کے قریب پیش آیا۔ جان ہیلبرگ اپنے کمرے میں سو رہے تھے جو کافی گہری نیند سونے کے عادی ہیں۔

اس دوران 135 میٹر لمبا کنٹینروں سے لدا جہاز بے قابو ہو کر پانی سے خشکی پر آ گیا اور جان ہیلبرگ کے گھر سے ٹکرا گیا۔

اس کے نتیجے میں گھر کی دیواریں گر گئیں اور جہاز لان کے اندر سے ہوتا ہوا اس کمرے کے قریب جا کر کھڑا ہو گیا جس میں گھر کا مالک سو رہا تھا۔

ان کا کہنا ہے انہیں حادثے کا علم نہیں تھا اور بیدار ہونے کے بعد انہوں نے کھڑکی سے باہر دیکھا تو بہت ایک دیوہیکل چیز دکھائی دی، آنکھیں مل کر دوبارہ دیکھا تو وہ بحری جہاز تھا۔

ان کے مطابق ’وہ اتنا اونچا تھا کہ مجھے اوپر تک دیکھنے کے لیے سر کو پوری طرح اوپر کی طرف کرنا پڑا۔ یہ ایک خواب جیسا منظر تھا۔‘

گھر کے مالک جان ہیلبرگ کا کہنا ہے کہ انہیں پتہ ہی نہیں چلا گھر کے اندر جہاز گھس آیا ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)

 ان کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ جہاز مزید پانچ میٹر تک نہ رکتا تو سیدھا بیڈروم میں گھس آتا اور جانے میرا کیا حال ہوتا۔‘

رپورٹ کے مطابق اس جہاز کا نام این سی ایل سالٹن ہے، جس میں 16 افراد سوار تھے اور اس کو ٹروندھم سے ہوتے ہوئے کانگر کی طرف جانا تھا اور اس دوران حادثہ پیش آ گیا۔

واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور اس کی وجہ ایک تیز لہر بتائی گئی۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت جہاز کو ہٹانے کا کام جاری ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا (فوٹو: اے پی)

جان ہیلبرگ کے ایک پڑوسی جس نے جہاز کو گھر کی طرف بڑھتے دیکھا تھا، انہوں نے بھاگ کر گھر کی گھنٹی بجائی مگر وہ نہیں اٹھے اور جہاز گھر میں گھس گیا۔

جان ہیلبرگ کا کہنا ہے کہ ’میں نے گھنٹی کی آواز سنی اور میں دروازہ کھولنے کے لیے اٹھنے ہی والا تھا کہ گھنٹی کی آواز بند ہو گئی اور میں پھر سو گیا تھا۔‘

 ان کے مطابق ’جب میری آنکھ کھلی تو ایک شخص میرے قریب کھڑا تھا اور بولا کیا آپ کو جہاز دکھائی نہیں دیا تو سچی بات یہ ہے کہ واقعی دکھائی نہیں دیا تھا۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More