انڈین فوج کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ساتھ شدید جھڑپ کے دوران ایک فوجی ہلاک ہو گیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کو فوج نے بتایا کہ ’شدید فائرنگ کا تبادلہ‘ جاری ہے۔انڈین فوج کے وائٹ نائٹ کور نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک فوجی اہلکار شدید زخمی ہوا تھا جو دوران علاج دم توڑ دیا۔
مسلم اکثریتی کشمیر 1947 میں آزادی کے بعد سے جوہری طاقتوں انڈیا اور پاکستان کے درمیان منقسم ہے اور یہ دونوں ممالک مکمل طور پر اس علاقے پر دعویٰ رکھتے ہیں۔
فوج نے اس سے قبل جمعرات کو کہا تھا کہ وہ پولیس کے ساتھ مل کر ’دہشت گردوں کو ختم کرنے‘ کے لیے کارروائیاں کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے مزید نفری طلب کر لی گئی ہے۔کشتواڑ میں یہ جھڑپیں اُس وقت ہوئیں جب انڈین سیاحوں پر 22 اپریل کو ہونے والے مہلک حملے کے ایک ماہ بعد خطے میں کشیدگی دوبارہ بڑھ گئی۔کشتواڑ سری نگر سے تقریباً 125 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔نئی دہلی نے اسلام آباد پر الزام عائد کیا کہ وہ ان اسلامی عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے جو پہلگام میں 26 افراد کی ہلاکت میں ملوث تھے۔ یہ مسلم اکثریتی کشمیر میں کئی دہائیوں کے دوران عام شہریوں پر سب سے مہلک حملہ تھا۔ پاکستان نے یہ الزام مسترد کر دیا تھا۔اس کے بعد انڈیا نے سات مئی کو پاکستان کے اندر تک فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان چار دن تک ڈرون، میزائل، فضائی جھڑپوں اور توپ خانے کی شدید لڑائی ہوئی۔اس شدید جھڑپ میں دونوں جانب 70 سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور پھر بالآخر 10 مئی کو جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں یہ تشدد جنگ بندی کے بعد کا پہلا واقعہ نہیں کیونکہ 13 مئی کو ہونے والی ایک اور جھڑپ میں تین مشتبہ جنگجو بھی مارے گئے تھے۔