امریکہ میں اسرائیلی سفارتخانے کے دو اہلکاروں کو گولی مار کر ہلاک کرنے والے شخص پر وفاقی عدالت نے فرسٹ ڈگری کے قتل کے دو الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کی ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شکاگو سے تعلق رکھنے والے 31 سالہ امریکی شہری ایلیاس روڈریگیوز نے بدھ کی رات کو واشنگٹن میں امریکی جیویش کمیٹی کی تقریب میں شرکت کرنے والوں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ عمارت سے باہر نکل رہے تھے۔ایلیاس روڈریگیوز پر دو افراد کے قتل کے علاوہ، غیر ملکی حکام کے قتل، اسلحے کا استعمال کرتے ہوئے قتل، اور پرتشدد جرم میں اسلحے کے استعمال پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔قائم مقام اٹارنی جینین پیرو نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ یہ سزائے موت کے مترادف کیس ہے اور اس کی مزید تفتیش نفرت پر مبنی جرم اور دہشت گردی کے جرم کے طور کی جائے گی۔عدالتی دستاویزات کے مطابق اایلیاس روڈریگیوز نے موقع پر ہی پولیس کو بتایا، ’میں نے فلسطین کے لیے کیا ہے۔ میں نے غزہ کے لیے کیا ہے۔‘عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایلیاس روڈریگیوز کو جب پولیس نے حراست میں لیا تو انہوں نے ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کا نعرہ لگایا۔فائرنگ سے 30 سالہیارون لسچنسکی اور 26 سالہ سارہ لین ملگرم ہلاک ہوئی ہیں جو اسرائیلی سفارتخانے میں کام کرتے تھے۔سماجی گروپ امریکی جیوش کمیٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ نوجوان جوڑا عرب اور یہودیوں کے درمیان تنازعات کو ختم کرنے کے لیے کوشاں تھا اور جلد ان کی منگنی ہونے والی تھی۔واقعے کے بعد اسرائیلی سفارتخانوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پیشوٹنگ کے واقعے کے بعد دنیا بھر میں اسرائیلی سفارتخانوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’سام دشمنی کی بنیاد‘ پر قتل کے واقعے کو ’خوفناک‘ قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔
انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر لکھا کہ ’سام دشمنی پر مبنی ایسے خوفناک واقعات ختم ہونے چاہییں، نفرت اور بنیاد پرستی کی امریکہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘
امریکہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے واقعے کو ’سام دشمنی کی بنیاد پر دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔
ان کے مطابق ’سفارت کاروں اور یہودی کمونٹی کو نقصان پہنچانا ریڈ لائن ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ امریکی حکام واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ایکشن لیں گے۔‘