بھارتی حملے میں چپس بیچنے والا حیدر بھی شہید۔۔ 8 بہنوں کا اکلوتا بھائی جو واحد سہارا تھا ! دل دکھا دینے والی ویڈیو

ہماری ویب  |  May 13, 2025

"حیدر ہمارا اکلوتا سہارا تھا۔ وہ صرف چند دن پہلے کام کی تلاش میں راولپنڈی گیا تھا، اور اب اس کی لاش واپس آئی ہے۔ گھر میں کوئی کچھ بولنے کے قابل نہیں۔ ماں بے ہوش ہو رہی ہے، بہنیں رو رو کر نڈھال ہیں۔ حکومت سے بس اتنی گزارش ہے کہ ہمیں تنہا نہ چھوڑے۔"

یہ دل دہلا دینے والے الفاظ حیدر علی کے چچازاد بھائی حسنین حاشر نے ادا کیے، جن کے زخم ابھی تازہ ہیں۔

راولپنڈی میں اُس روز تین انڈین ڈرونز مختلف علاقوں میں گرے۔ ایک فوڈ سٹریٹ میں، دوسرا ریس کورس ٹرانزٹ کیمپ میں، اور تیسرا سکیم تھری کے قریب۔ ان میں سے ایک ڈرون اس جگہ گرا جہاں 20 سالہ حیدر علی ایک پلاسٹک شیڈ کے نیچے سو رہا تھا۔ وہ لاہور سے محض روزگار کی تلاش میں آیا تھا اور کرکٹ اسٹیڈیم کے قریب فوڈ سٹریٹ میں چپس بیچ رہا تھا۔ میچز کے باعث رش بڑھا تو اسے لگا شاید قسمت اس بار ساتھ دے گی۔

لیکن قسمت نے کچھ اور سوچ رکھا تھا۔ ڈرون براہِ راست اس شیڈ سے جا ٹکرایا جہاں حیدر آرام کر رہا تھا۔ زوردار دھماکے کے ساتھ شیشے ٹوٹے، چھت گر گئی، اور حیدر شدید زخمی ہو گیا۔ اسے فوری طور پر بے نظیر بھٹو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی، لیکن چند گھنٹوں بعد وہ زندگی کی جنگ ہار گیا۔ سب سے کاری ضرب اس کے سر پر آئی، جس نے سب کچھ ختم کر دیا۔

ہسپتال کے عملے کا کہنا ہے کہ اگر وہ کسی مضبوط چھت کے نیچے ہوتا تو شاید جان بچ جاتی۔ لیکن وہ ایک مزدور تھا، جس کے پاس چھت کا انتخاب کرنے کی سہولت نہیں تھی۔ وہ صرف روٹی کمانے آیا تھا، مگر لاش بن کر واپس گیا۔

حیدر علی آٹھ بہنوں کا اکلوتا بھائی اور اپنے بوڑھے والدین کا واحد سہارا تھا۔ اس کی نمازِ جنازہ لاہور میں ادا کی گئی اور وہیں اسے سپردِ خاک کیا گیا۔ لیکن جس گھر میں وہ امید لے کر نکلا تھا، وہاں اب صرف خاموشی، صدمہ اور سوال باقی رہ گئے ہیں۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ اس اندوہناک واقعے کے باوجود ابھی تک کسی حکومتی نمائندے نے اہلِ خانہ سے رابطہ نہیں کیا۔ حیدر کے رشتہ دار حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ متاثرہ خاندان کی مالی مدد کی جائے، تاکہ وہ زندگی کی گاڑی کو کسی طور کھینچ سکیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More