Getty Images
انزائیٹی، دوسرے لفظوں میں بے چینی یا اضطرابی کیفیت انسان کو ہونے والے سب سے زیادہ بنیادی تجربات میں سے ایک ہے۔ یہ کسی خطرناک اور مشکل صورتحال میں ظاہر ہونے والا قدرتی ردعمل ہے۔
بے چینی ہماری زندگی کا ایک عمومی حصہ ہے جو کہ ہمیں ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار کرتا ہے مگر جب یہ بہت زیادہ اور مسلسل ہوتا ہے تو اس پر کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے اور جب یہ بدترین ہو جاتا ہے تو اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
اگر ہم اضطراب یا بے چینی کے حوالے سے مدد کے عمل کو فروغ دے رہے ہیں تو یہ بہت اہم ہے کہ اس پر کام کرنے والے سپورٹ نیٹ ورکس، جو لوگ اس میں مبتلا ہوں وہ اور معاشرے کی سطح پر اس کے مختلف پہلوؤں کو سمجھا جائے۔
بے چینی یا اضطراب کیا ہے؟
اگر نفسیات کے نکتہ نظر سے دیکھا جائے تو اضطراب خوف، ڈر اور بے چینی کا احساس ہے۔
اس کی تعریف بطور اندیشہ، پریشانی یا بے چینی کے طور پر کی جا سکتی ہے جو کہ کسی خطرے کی پیش گوئی اور ہماری اپنی سوچ سے پیدا ہو سکتی ہے یا پھر ہمارے اردگرد ہونے والے واقعات کے نتیجے میں ابھرتی ہے۔
بی بی سی سے گفتگو میں فانگ لی ایڈ جنھوں نے نفسیات اور ایجوکیشن کے شعبے میں امریکہ اور ویتنام میں کام کیا ہے نے بتایا کہ ’بے چینی اس قدر شدید ہو سکتی ہے کہ کچھ لوگ اس کے نتیجے میں ایسا ہی محسوس کرتے ہیں جیسے انھیں جسمانی طور پر درد ہو رہا ہو۔ یہ کیفیت ذہنی صحت پر ان اثرات اور اس سے چھٹکارا پانے کے شدید احساس کو اجاگر کرتی ہے۔‘
لیکن وہ کہتے ہیں کہ بے چینی فائدہ مند بھی ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ایک الرٹ سسٹم کی طرح ہے جو کہ ممکنہ خطرے کے حوالے سے آگاہی فراہم کرتی ہے اور یہ ہمیں اس خطرے سے نمٹنے اور اس پر توجہ دینے کے لیے مددگار ہے۔
مگر یہ بھی ہے کہ جب مستقبل کے حوالے سے خوف حد سے زیادہ ہو جاتا ہے اور جس سے ہمارے معمول کے مطابق کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے تو پھر یہ نفسیاتی مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔
Getty Imagesبے چینی یا اضطرابی کیفیت انسان کو ہونے والے سب سے زیادہ بنیادی تجربات میں سے ایک ہے،یہ کسی خطرناک اور مشکل صورتحال میں ظاہر ہونے والا قدرتی ردعمل ہے۔سٹریس (تناؤ) اور بے چینی میں کیا فرق ہے؟
سٹریس یعنی تناؤ تو ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے جو ہمیں ہمارے حالیہ مسائل کی وجہ سے درپیش ہوتی ہے جیسا کہ ہمارے خاندانی مسائل، کام کے حوالے سے کوئی ڈیڈ لائن اور عام طور پر یہ سٹریس اس مسئلے کے حل یا معاملے کے ختم ہونے کے ساتھ ہی ختم ہو جاتا ہے۔
لیکن بے چینی ایک ایسی کیفیت ہے جو کہ بنا کسی واضح وجہ کے ہوتی ہے اور ہمارے اندرونی ذہنی خیالات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور اس وجہ سے اس کا دورانیہ سٹریس سے زیادہ ہوتا ہے۔
بے چینی آپ کی صحت پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے؟
بے چینی ہماری مجموعی زندگی اور صحت پر اثر ڈالتی ہے کیونکہ یہ لمبے عرصے تک رہتی ہے۔فونگ لی کا کہنا ہے کہ دائمی سٹریس، انزائیٹی ڈس آڈر کی اہم وجہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی طویل عرصے تک شدید تناؤ کا شکار رہے تو یہ اس کے دماغ میں نیورو ٹرانسمیٹرز پر اثر ہوتا ہے جو کہ ہمارے موڈ کو بہتر رکھنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ بہت عرصے تک دباؤ کی کیفیت بلآخر صحت کے مسائل کو جنم دیتی ہے جس میں موڈ اور انزائیٹی ڈس آڈر شامل ہے۔
تحقیق سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ زندگی کے تناؤ بھرے واقعات وقت کے ساتھ ساتھ بے چینی سے حساسیت میں اضافے سے منسلک ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ طویل عرصے تک تناؤ لوگوں کو بے چینی یا اضطراب کی علامات کا سامنا کرنے کے لیے زیادہ کمزور بنا سکتا ہے۔
اس وجہ سے یہ بہت اہم ہے کہ اگر آپ سٹریس میں ہیں تو اس پر قابو پائیں تاکہ اس مسئلے سے دوچارہونے اور ذہن پر منفی اثرات سے بچ سکیں۔
بے چینی ہمارے جسم کے ساتھ کیا کرتی ہے؟Getty Images بے چینی ایک ایسا عارضہ ہے جس سے آپ رات کو بستر پر لیٹنے کے باوجود نیند میں جانے میں مشکلات کا شکار ہوتے ہیں
بے چینی ہماری مجموعی صحت پر بہت اثر ڈالتی ہے۔
فونگ لی کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک بے چینی کی کیفیت دل کی شریانوں پر اثر انداز ہوتی ہے اور اس سے ہارٹ اٹیک، ہائی بلڈ پریشر اور سٹروک کا خطرہ ہوتا ہے۔بے چینی کی کیفیت سے انسان کے نظام انہضام کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں اور میں باؤل سنڈروم یعنی آنتوں کے عارضے، السر، متلی یا قبض کا باعث بن سکتا ہے۔
طویل عرصے تک بے چینی ہماری قوت مدافعت کو کمزور کر سکتی ہے اور اس کی وجہ سے ہم حساس ہو جاتے ہیں اور انفیکشن اور بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اضطراب یا بے چینیکی وجہ سے نیند کے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے بے چینی کی کیفیت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ اکثر ہم سر درد اور مسلسل درد میں تب مبتلا ہوتے ہیں جب ہم بے چین ہوتے ہیں اور شاید طویل عرصے تک بے چینی کا ہماری قوت مدافعت کے درمیان کوئی تعلق ہو سکتا ہے، یہ ہماری انفیکشنز سے لڑنے کی صلاحیت کو کم کر دیتا ہے۔
بے چینی ہمارے اندر دیگر ذہنی صحت کے مسائل کو بھی پروان چڑھاتی ہے، مثلاً ڈپریشن اور دوائیوں کے استعمال سے پیدا ہونے والے مسائل وغیرہ۔
نتیجتاً ہوتا یہ ہے کہ بے چینی ہماری زندگی کو بہتر گزارنے کی صلاحیت کو کم کر دیتی ہے اور یہ ہماری روزمرہ کی زندگی کے امور اور ذاتی تعلقات کو متاثر کرتا ہے۔
اگر کسی شخص میں بے چینی یا اضطرابی کیفیت بہت زیادہ ہو جائے تو اس میں مبتلا افراد کا اپنی ہی جان لینے یعنی خود سوزی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ڈپریشن کے شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟بے چینی کو اپنے فائدے کے لیے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے؟پاکستان میں ذہنی امراض کی ادویات کی بلیک مارکیٹ: ’250 روپے کی گولیوں کے لیے ساڑھے آٹھ ہزار اداکرنا پڑے‘ذہنی صحت اور یاداشت کو بہتر رکھنے کے لیے دہی اور ہلدی سمیت چھ بہترین غذائیں کون سی ہیں؟ تو کیا بے چینی اور اضطراب سے بچنے کا کوئی بہتر طریقہ ہے؟
جنرل منیجمنٹ تکنیک
ہم بے چینی کی نشاندہی کے لیے اور اس کی علامات کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنی روزمرہ زندگی میں بہت سی تکنیکیں استعمال کر سکتے ہیں۔
ذہن سازی
ذہن سازی کے طریقہ کار جن میں بنا کسی فیصلے کے ہم اپنے حالیہ لمحے پر توجہ دیتے ہیں۔ یہ طریقہ کار اپنی پریشانی کو کم کرنے اور ہمیں معمول کے حالات میں لانے میں بہت مدد گار ہوتا ہے۔
ریلیکس ہونے کی تکنیکیں مثال کے طور پر آہستہ آہستہ گہرے سانس لینا، اپنے اعصاب کو بتدریج ریلیکس کرنا اور ایسے مناظر کو اپنے تخیل میں لانا جو کہ ہمارے جسم کو تناؤ میں پرسکون کر سکتے اور ٹینشن کو کم کر سکے۔
سانس لینا
سانس لینے کی درست مشقیں، جن میں اپنے ڈئیفرام یعنی پھیپھڑوں کو استعمال کیا جاتا ہے اور یہ ہمیں ہائی پرونڈیلیشن سے بچاتا ہے۔
آہستہ آہستہ چھوٹے اور قابل حصول اقدامات کے ذریعے خوف کا سامنا کرنا جسے ایکسپوزر کہا جاتا ہے۔ اس سے ایسے افراد کو اپنی پریشانیوں کو جانچنے اور اپنے میں اعتماد پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
پریشانی کا وقت
کچھ لوگوں دن کے دوران مخصوص اوقات میں ’پریشانی کے وقت‘ کی منصوبہ بندی کرتے ہیں تاکہدیگر اوقات میں پریشانیوں کو قابو میں رکھ سکیں۔
ایک ڈائری رکھنا دراصل ایک ریکارڈ بنا دیتا ہے جس کے ذیعے ہم جان سکتے ہیں کہ کس وقت ہم بے چینی کا شکار ہوئے۔ اس سے ہم اس وجہ کو بھی تلاش کر سکتے ہیں جو ممکنہ طور پر ہماری بے چینی کو بڑھانے کا ذریعہ بنی۔
’اس بارے میں بات کریں‘
اگر آپ اپنے احساسات کے بارے میں اپنے قابل بھروسہ دوستوں، خاندان کے افراد سے بات کریں یا پھر ذہنی صحت کے لیے مدد فراہم کرنے والی ہیلپ لائنز پر بات کریں تو اس سے آپ کو یہ محسوس ہو گا کہ آپ کو سنا اور سمجھا جا رہا ہے۔
سپورٹ گروپس ہمیں ایک محفوظ جگہ فراہم کرتے ہیں، تاکہ ہم اپنے تجربات بیان کر سکیں اور دیگر لوگوں سے جو اسی قسم کی کیفیت سے گزر رہے ہیں ان کے تجربات سے سیکھ سکیں۔
آپ جن مشاغل سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور جو کام آپ کو پر سکون کرتے ہیں وہ کرنے سے بھی بے چینی اور اضطراب کو کم کیا جا سکتا ہے۔
Getty Imagesگروپ تھراپی میں ہم اپنے جیسی صورتحال اور مسائل کے شکار افراد کے ساتھ اپنے مسائل شیئر کر سکتے ہیں اور ان کے تجربات سے سیکھ سکتے ہیں
گاگنیٹو بیہیوریل تکنیک (سی بی ٹی)
بے چینی یا اضطراب کو کم کرنے کا ایک اور طریقہ کار سی بی ٹی بھی ہے۔ اس تکنیک کے ذریعے آپ اپنے ادراک کے ذریعے ہونے والی بے چینی یا اضطراب کو کنٹرول کرنے کے طریقے تلاش کرتے ہیں۔ ان میں ایک متوازن نقطہ نظر کے لیے منفی سوچوں کے حق میں اور مخالفت میں موجود شواہد کا جائزہ لینا بھی شامل ہے۔
یہ سی بی ٹی کی تکنیک آپ کے رویے کو متحرک کرتی ہے اور موڈ کو بہتر کرنے کے لیے معنی خیز سرگرمیوں اور فائدہ مند امور پر توجہ دلاتی ہے۔اسی طرح ایکسپوزرتھراپی سی بی ٹی کا ایک بنیادی عنصر ہےجس میں آہستہ آہستہ خوف زدہ حالات، خیالات اور احساسات کا کنٹرول کرنے کے طریقے شامل ہیں۔
سی بی ٹی میں بہت سی ایسی تکنیکیں شامل ہیں جن کے ذریعے سٹریس کم ہوتا ہے اور ہمارا نروس سسٹم پرسکون ہوتا ہے اور ہم عمومی بے چینی کو کنٹرول کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اس کے ذریعے ہمیں اپنی سوچ کا ریکارڈ رکھنے میں مدد ملتی ہے جس کے ذریعے ہمیں منفی احساسات اور اس پیٹرن کی شناخت کرنے میں مدد ملتی ہے۔
بے چینی کو کنٹرول کرنے والی ادویات کیسے مددگار ہوتی ہیں؟Getty Images ایس ایس آر آئی نامی دوا سیروٹونین لیول کو بڑھاتی ہے اور ڈپریشن کو کم کرتی ہے
سلیکٹیو سیروٹونن ری اپٹیک انہیبیٹر (ایس ایس آر آئی) ادویات جیسی اینٹی ڈپریسنٹ دماغ میں سیروٹونن کی سطح کو متوازن کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
سیروٹونن دراصل ایک کیمیکل ہے جو کہ ہمارے جذبات اور موڈ پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس کا لیول کم ہونا بے چینی اور ڈپریشن سے تعلق رکھتا ہے۔
ایس ایس آر آئی ہمارے دماغ کو سیروٹونن کو جلدی جذب کرنے سے روکتا ہے اور اس کے برقرار رہنے میں مدد کرتا ہے تاکہ یہ ہمارے موڈ کو بہتر کرے اور بے چینی کو کم کرے۔
بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کو ایس ایس آر آئی کے علاوہ ڈپریشن کو ختم کرنے کے لیے ادویات بھی دی جاتی ہیں جو کہ ان کے موڈ اور حالات سے نمٹنے کی اہلیت کو بہتر کرنے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔
فونگ لی کہتے ہیں کہ ڈاکٹر سے یہ مشورہ کرنا ضروری ہوتا ہے کہ کیا دواآپ کے لیے بہتر آپشن ہو گی کیونکہ وہی یہ وضاحت کر سکتے ہیں کہ کوئی دوا کیسے کام کرتی ہے، اس کے ممکنہ اثرات کیا ہوتے ہیں اور یہ انفرادی طور پر آپ کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ایک بہتر طریقہ اور مدد ہے۔
بے چینی کے حوالے سے غلط فہمیاںGetty Images
فونگ لی ہے کہنا ہے کہ نوجوان نسل اکثر بے چینی میں اضافے کو کمزوری سجھتی ہے۔ اس متعلق بہت زیادہ معلومات، سوشل میڈیا، تعلیمی سطح پر موجود دباؤ اور بدلتے ہوئے سماجی حالات بطور خاص نوجوانوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
فونگ لی بے چینی کے مسئلے کے حوالے سے موجود غلط فہمیوں پر بات کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ بے چینی بس بہت زیادہ ردعمل کا اظہار کرنا یا پھر کسی معاملے پر بہت زیادہ پریشان ہونے کا نام ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ بے چینی یا اضطراب سے دوچار ہونے اور خطرناک نوعیت کی طبی حالت ہے، یہ عارضی نوعیت کے خوف اور پریشانی سے بڑھ کر ہے اور اس سے ہمارے دماغ کے فعل اور ساخت میں حقیقی طورپر تبدیلی ہو سکتی ہے۔
ایک اور غلط فہمی یہ ہے کہ کمزور افراد ہی بے چینی اور اضطراب کے مسئلے سے دوچار ہوتے ہیں۔
سچ تو یہ ہے کہ بے چینی کا مسئلہ کسی کو بھی متاثر کر سکتا ہے اور اکثر یہ حیاتیاتی طور پر یا ماحول میں موجود عناصر کی وجہ سے یا پھر موروثی وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ خیال کرنا کہ بے چینی خود بخود ختم ہو جائے گی بہت سے لوگوں کے لیے غلط ثابت ہوتا ہے۔
Getty Images
اگر بے چینی کا علاج نہ کیا جائے تو یہ وقت کے ساتھ ساتھ بدترین ہو جاتی ہے جبکہ اس کی علامات کو کنٹرول کرنے کے لیے اور اس سے نمٹنے کے لیے موثر طریقہ کار اور علاج موجود ہے۔
اگرچہ دوا لینا ایک آپشن ہے لیکن یہ وہم ہے کہ علاج کے لیے دوا ہی ایک موثر طریقہ ہے۔ ایسے بہت سے کارگر طریقے ہیں جن میں سائیکو تھراپی، طرز زندگی میں تبدیلی اور بہت سی دیگر مربوط طریقوں کی مدد سے بے چینی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
اس خیال کے برعکس کہ بے چینی اور اضطرابی کیفیت کے بارے میں بات کرنا اس مسئلے کو مزید بڑھا دیتا ہے اس پر کھل کر بات کرنا اصل میں اس کو سمجھنے اور مدد حاصل کرنے کا باعث بنتا ہے، اس سے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ وہ مدد حاصل کرنے کی کوشش کریں اور یہ ان میں تنہائی کے احساس کو کم کرتا ہے۔
فونگ لی کا کہنا ہے کہ ایک اور وہم یہ ہے کہ ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ بے چینی سے بیماریاں جنم لیں۔
ان کے مطابق اضطراب دماغی مسئلے کی سب سے عام قسم ہے اور اس کی وجہ سے جسمانی طور پر بہت سی علامات سامنے آتی ہیں جو کہ ہمارے پورے جسم کو متاثر کر سکتی ہیں۔
بے چینی کو اپنے فائدے کے لیے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے؟ڈپریشن کے شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟کیا ذہنی عارضے کی ادویات خواتین کی تولیدی صحت کو متاثر کر سکتی ہیں؟’ذہنی عارضے کی دوا نے میرا وزن 20 کلو گرام بڑھا دیا‘آپ کے دماغ کی صحت کے لیے کون سا وٹامن بہترین ہے