سوٹ کیس میں لاش لے جاتے گونگے بہرے ملزمان کا معمہ جو پولیس اہلکار کے بیٹے نے حل کیا

بی بی سی اردو  |  Apr 13, 2025

Getty Imagesپولیس کو اس قتل کی تفتیش میں کافی مشکل پیش آئی

اگست 2024 میں ممبئی کے مصروف دادر ریلوے سٹیشن پر سرخ رنگ کے سوٹ کیس میں ایک لاش کی دریافت نے ہلچل مچا دی۔

پولیس کو اس قتل کی تفتیش میں کافی مشکل پیش آئی اور اس کی وجہ یہ تھی کہ لاش لے جانے والے دونوں ملزمان گونگے اور بہرے تھے۔

مقتول کون تھا اور اس نے ایسا کیوں کیا، یہ معلوم کرنا مشکل ہو رہا تھا۔ ایسے میں بالآخر ایک پولیس اہلکار کے بیٹے کی بدولت کیس حل ہو گیا۔

Getty Imagesدادر سٹیشن ایک جنکشن ہے اس لیے معمول کے مطابق لوکل ٹرینوں کے ساتھ ساتھ ایکسپریس ٹرینوں کی آمدورفت بھی جاری تھیاس روز ہوا کیا تھا؟

گذشتہ برس یعنی چار اگست2024 کو اتوارکا دن تھا۔ وقت رات کا تھا، لگ بھگ 11:50 ہو رہے تھے۔

دادر ریلوے سٹیشن پر ٹرین پکڑنے والے مسافر اس میں ملوث تھے۔

چونکہ یہ دادر جنکشن تھا اس لیے معمول کے مطابق لوکل ٹرینوں کے ساتھ ساتھ ایکسپریس ٹرینوں کی آمدورفت بھی جاری تھی۔

پیر کو دادر سے ساونت واڑی جانے والی توتاری ایکسپریس پر سوار ہونے کے لیے مسافر پلیٹ فارم نمبر 11 پر انتظار کر رہے تھے۔

توتاری ایکسپریس سٹیشن پر پہنچی اور مسافر ٹرین پکڑنے کے لیے بھاگنے لگے۔

دو افراد پلیٹ فارم نمبر 11 پر پانچ اور چھ بوگیوں کے درمیان توتاری ایکسپریس میں سوار ہونے جا رہے تھے۔ دونوں کے پاس پہیوں والا بیگ تھا۔ تاہم اس بیگ کو ٹرین پر لادتے ہوئے وہ دونوں انتہائی تھک گئے۔ وزن کی وجہ سے ان دونوں نے بمشکل اپنا بیگ اٹھا کر ٹرین میں رکھا۔

اس وقت ریلوے پروٹیکشن فورس کے اہلکار سنتوش کمار یادو اور پولیس کانسٹیبل مادھو کیندر پلیٹ فارم پر گشت پر تھے۔ بیگ لے جانے والے افراد کی حرکات کو دیکھ کر انھیں شک ہوا۔

’وہ دوسروں پر بھونکتا تھا لیکن مجھ پر نہیں‘: جب ایک آوارہ کتّے نے پولیس کو قاتل تک پہنچا دیاسی سی ٹی وی فوٹیج جو پولیس کو اُس مقام تک لے گئی جہاں خاتون کی چھ ٹکڑوں میں بٹی لاش دفنائی گئی تھیساس کے قتل کی واردات جس کے لیے بہو نے دو لاکھ کی ’سپاری‘ دینقاب پوش تصویر، خواتین سہولت کار اور بے ہوشی کا انجیکشن: پہاڑ سے گر کر ہلاک ہونے والی استانی کے قتل کا معمہ

انھوں نے دونوں کو روک کر بیگ کھولنے کو کہا لیکن وہ اسے ٹال رہے تھے۔ پولیس کو ان کی حرکت پر شک ہوا اور بیگ کی حالت دیکھ کر اسے زبردستی کھولا گیا تاہم بیگ کھلتے ہی سب حیران رہ گئے۔

تھیلے میں خون میں لت پت ایک لاش تھی۔ جسم کے سر پر شدید چوٹیں تھیں۔

پولیس نے فوری طور پر دونوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ تاہم ان میں سے ایک فرار ہو گیا اور دوسرے کو پولیس نے پکڑ لیا۔

پولیس نے اس شخص کے ساتھ بیگ بھی قبضے میں لے لیا اور لاش کو ہسپتال بھیج دیا۔ ملزم کو پڈونی تھانے لے جایا گیا۔ کیونکہ موصولہ دستاویزات کے مطابق ملزم پڈونی تھانے کی حدود سے آیا تھا۔

پڈونی پولیس نے مزید تفتیش شروع کر دی۔ گرفتار ہونے والا شخص بہرا تھا۔ جس کی وجہ سے پولیس ابتدائی طور پر اس سے کوئی معلومات حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ پولیس کو کئی مسائل کا سامنا تھا۔

BBCتحقیقات میں پولیس کی مدد کرنے والے گورو ستپوتے کو نوازا گیا اشاروں کی زبان کا علم رکھنے والے شخص کی تلاش

تفتیش کے دوران ملزم سے کوئی معلومات نہ ملنے کی وجہ سے تفتیش تعطل کا شکار ہوگئی۔

قتل کا معمہ حل کرنے کے لیے پولیس کسی ایسے شخص کی تلاش میں تھی جو گونگے اور بہرے لوگوں کی اشاروں کی زبان جانتا ہو۔

آدھی رات کو اب کون مدد کو آئے گا؟ یہی سوال تھا۔

تقریباً دو بجے کا وقت تھا جب دادر پولیس کے اہلکار ایک دوسرے علاقے مارگ پولیس سٹیشن کے دائرہ اختیار میں ایک ناکے پر پہنچے جہاں کانسٹیبل راجیش ستپوتے موجود تھے۔

مارگ کی پولیس نے دادر پولیس کی گاڑی میں موجود افسران اور عملے سے پوچھا، ’آپ کہاں جا رہے ہیں؟‘ جس پر جواب ملا کہ ’گونگے اور بہرے لوگوں سے بات کرنے والے کی تلاش جاری ہے۔‘

تاہم ناکہ بندی پر موجود کانسٹیبل راجیش ستپوتے نے دادر پولیس اہلکاروں کو بتایا کہ 'اس وقت کوئی بھی دستیاب نہیں ہوگا۔ تاہم میرا بیٹا بھی اس سکول میں تھا۔‘

ستپوتے اپنے اعلیٰ افسران کی ہدایت کے مطابق گھر چلے گئے اور بغیر کسی تاخیر کے، اپنے بیٹے گورو ستپوتے کو پولیس سٹیشن لے گئے۔

پولیس ٹیم نے گورو کو ملزم سے بات چیت کرنے کے لیے ایک سوالنامہ دیا۔ گورو نے اشاروں کی زبان میں بات چیت شروع کی۔

پولیس کے مطابق انھیں ہر سوال کا جواب ملنے لگا اور ایک گھنٹے کی گفتگو کے بعد تفتیش کے لیے اہم معلومات حاصل کی گئیں۔ اس سے پولیس کو جرم، اس میں شریک ملزمان اور محرکات کے بارے میں تفصیلی معلومات ملی۔

بی بی سی مراٹھی سے بات کرتے ہوئے کانسٹیبل راجیش ستپوتے نے کہا، ’میں اور میرے بیٹے نے بطور شہری اپنی ذمہ داری پوری کی۔

'گورو نے سادھنا ودیالیہ میں 10ویں جماعت تک تعلیم حاصل کی اور مزگاؤں ڈاک لمیٹڈ سے پائپ فٹر کورس مکمل کیا۔ لیکن اس وقت میرے پولیس کے ساتھیوں کو اس طرح کے جرم میں مدد کی ضرورت تھی، اس لیے میرے بیٹے نے فوراً مدد کی۔'

'گورو کی کوششوں کی بدولت پولیس پورے واقعے کی معلومات حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ گورو گونگا اور بہرا ہونے کے باوجود جو بھی کام ہم اس سے کرنے کو کہتے ہیں وہ کرتا ہے۔ یہ ہوشیار ہے۔'

تفتیش میں نئے انکشاف

تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ فرار ملزم کا نام شیوجیت سنگھ ہے۔ پولیس نے دوسرے ملزم شیوجیت سنگھ کو بھی مقامی پولیس اور خفیہ مخبروں کے ذریعے گرفتار کیا۔

ملنے والی لاش کی شناخت ارشد علی شیخ (عمر 30) کے نام سے ہوئی ہے۔ ارشد شیخ بھی گونگا بہرا تھا۔

پوچھ گچھ کے دوران شیوجیت سنگھ اور جئے چاوڈا دونوں نے صادق علی شیخ کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔

اس کے بعد دونوں ملزمان نے لاش ٹھکانے لگانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے لیے ان دونوں نے ارشد کی لاش کو ایک تھیلے میں ڈالا اور توتاری ایکسپریس سے کونکن کے لیے روانہ ہونے لگے۔

تاہم تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیا کہ پولیس کے شک میں آجانے سے پورا واقعہ سامنے آگیا۔

اس قتل کا معمہ یہیں ختم نہیں ہوتا، پولیس کانسٹیبل راجیش ستپوتے کے بیٹے گورو نے ملزم سے بات کر کے بعد ایک اور چونکا دینے والی معلومات دی۔ جس میں دونوں ملزمان ایسے ہی ایک واٹس ایپ گروپ کے ممبر تھے۔ جس میں دنیا کے کئی ممالک کے معذور افراد شامل ہیں۔

قاتلوں نے ارشد کو قتل کرنے کے لیے اس گروہ کے تین معذور افراد کی مدد لی تھی۔

قتل کے دوران تینوں معذور افراد سے ویڈیو کال کی گئی۔ ملزم نے گورو کو یہ بھی بتایا کہ اس گروپ میں بیلجیئم کا ایک معذور شخص بھی شامل ہے۔

Getty Imagesسٹیشن پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو ایک بھاری سوٹ کیس گھسیٹنے والوں پر شک ہوا قتل کیوں کیا گیا؟

ارشد شیخ سانتا کروز کے علاقے گلال واڑی میں رہتا تھا۔ ارشد اور رخسانہ نامی خاتون کی محبت کی شادی 2012 میں ہوئی تھی۔ ان کے دو بچے بھی ہیں۔

ایک دن ارشد کی جے چاوڈا اور شیوجیت سے دوستی ہو گئی، جو پڈونی میں کروڑوں ڈالر کے گھر میں رہتے تھے۔

بعد میں جے اور ارشد کی دوستی مزید مضبوط ہوئی۔ وپ ارشد کے گھر آنے جانے لگا اور اس کی ارشد کی بیوی کے ساتھ دوستی ہو گئی۔ جس کی وجہ سے جئے نے ارشد کو راستے سے ہٹانے کی سازش رچائی۔

ملزم نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ قتل کی کئی دنوں سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

اس کے لیے جے نے اپنے دوست شیوجیت کی مدد لی۔

ملزمان نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ انھوں نے ارشد کو تھانہ پڈونی کی حدود میں واقع اپنے گھر پارٹی میں مدعو کیا اور اسے شراب پلائی اور جب وہ بہت زیادہ نشے میں تھا تو انھوں نے مبینہ طور پر ہتھوڑے کے وار کر کے اسے قتل کردیا۔

پولیس نے کیس کی مزید تفتیش کی اور پولیس کو ارشد کی اہلیہ کے خلاف شواہد ملنے کے بعد پڈونی پولیس نے اسے بھی گرفتار کرلیا۔

اس کے علاوہ، چونکہ بیلجیئم میں ایک شخص کے خلاف الزامات تھے اس لیے پولیس اسے بھی حراست میں لینا چاہتی تھی۔ تاہم وہاں جانا ممکن نہیں ہے۔ اس لیے پولیس نے اس کیس کو وہاں کی عدالت میں چلانے کی کوشش کی ہے۔

اس معاملے کی ابتدائی تفتیش پولیس نے چار گھنٹے کے اندر کی تھی۔ تاہم کئی دنوں تک مزید تفتیش کے بعد پولیس نے استعمال شدہ اسلحہ برآمد کرلیا ہے۔

کئی لوگوں کے بیانات ریکارڈ کرنے، ملزمین سے اعترافی بیانات حاصل کرنے اور ٹھوس شواہد کے ساتھ آگے بڑھنے کے بعد پولیس نے کیس کی مزید تفتیش کے بعد تینوں ملزمانکے خلاف چارج شیٹ داخل کی اور انھیں عدالت میں پیش کیا۔ تینوں اس وقت عدالتی حراست میں ہیں۔ اس کیس کی جلد سماعت ہوگی۔

ممبئی کے پولیس کمشنر وویک پھنسالکر نے کہا، ’پولیس کانسٹیبل راجیش ستپوتے نے ایک لمحے کی تاخیر کیے بغیر محسوس کیا کہ ان کا اپنا بیٹا گونگا اور بہرا ہے اور ، یہ سوچ کر وہ مدد کر سکتا ہے انھوں نے اپنے سوئے ہوئے بیٹے کو آدھی رات کو جگایا اور اس کی اشاروں کی زبان کی مدد سے صرف چار گھنٹوں میں اس سنگین جرم کا پردہ فاش کیا جا سکا۔‘

مصطفیٰ عامر قتل کیس اور کال سینٹر کا غیر قانونی کاروبار: ڈبہ کیا ہوتا ہے اور پاکستان میں یہ کال سینٹر کیسے کام کرتے ہیں؟نقاب پوش تصویر، خواتین سہولت کار اور بے ہوشی کا انجیکشن: پہاڑ سے گر کر ہلاک ہونے والی استانی کے قتل کا معمہساس کے قتل کی واردات جس کے لیے بہو نے دو لاکھ کی ’سپاری‘ دی’وہ دوسروں پر بھونکتا تھا لیکن مجھ پر نہیں‘: جب ایک آوارہ کتّے نے پولیس کو قاتل تک پہنچا دیاسی سی ٹی وی فوٹیج جو پولیس کو اُس مقام تک لے گئی جہاں خاتون کی چھ ٹکڑوں میں بٹی لاش دفنائی گئی تھیاغوا اور قتل کی سازش جس میں پولیس کو گمراہ کرنے کے لیے’اللہ اکبر‘ کے نعروں کا استعمال کیا گیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More