پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے اور ٹیکس کو جی ڈی پی کی شرح کا ساڑھے تیرا فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے۔سنیچر کو لاہور میں چیمبر آف کامرس میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار وسیع کر کے ہی اقتصادی استحکام ممکن ہے اور آئی ایم ایف کے اس پروگرام کو آخری بنا سکیں گے۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایف بی آر ایسے افسران کو بھرتی کریں گے جو ایماندار ہونے کے ساتھ ساتھ قابل بھی ہوں۔مہنگائی کے حوالے سے وزیر خزنہ نے کہا کہ افراطِ زر نیچے آنے کا فائدہ عام آدمی کو ہونا چاہیے۔ ہم ہر ہفتے اور ہر مہینے دالوں، چینی اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘
معاشی استحکام کے لیے مہنگائی کا کم ہونا، پالیسی ریٹ کا نیچے آنا بھی بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر افراطِ زر کم ہونے کے اثرات عام آدمی تک نہیں جا رہے تو یہ بڑا مسئلہ ہے۔
’ہم ہر ہفتے ہر مہینے میں ہم دیکھ رہے ہیں دالوں، چینی اور مرغی کے گوشت کی قیمت کہاں جا رہی ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ افراطِ زر نیچے آ رہی ہو اور مڈل مین اس قسم کا کام کرے کہ عام آدمی مستفید نہ ہو سکے۔‘
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں اُتار چڑھاؤ آتا رہے گا اس کی کچھ بین الاقوامی اور کچھ مقامی ایشوز ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو اگر ہم ان کے پیسے واپس نہیں کر سکتے تو مزید سرمایہ کاری کی طرف کیسے بڑھ سکتے ہیں۔ گذشتہ سال جون میں ہم نے یہ تمام واجبات کلیئر کر دیے ہیں۔وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ’تاجروں کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے۔ تاجروں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ سال 2028 میں پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوگا، ملکی مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک رسائی وقت کی ضرورت ہے۔