حکومت نے ’چائے والا‘ کے نام سے مشہور ارشد خان کا شناختی کارڈ کیوں بلاک کیا؟

بی بی سی اردو  |  Apr 12, 2025

سنہ 2016 میں اپنی خوبصورت آنکھوں کی وجہ سے شہرت پانے والے اور ’چائے والا‘ کے نام سے مشہور ارشد خان اس وقت پاکستان سمیت دنیا کی کسی بھی شہریت سے محروم ہیں اور ان کا شمار ان لوگوں میں کیا جا سکتا ہے جو اس وقت سٹیٹ لیس (stateless) ہیں کیونکہ نادرا نے ان کا شناختی کارڈ بلاک کر دیا۔

ارشد خان کا پاکستانی شناختی کارڈ سنہ 2017 میں بنا تھا جس کو 2018 میں عارضی طور پر معطل کیا گیا جبکہ گذشتہ برس نادرا نے اس کو مکمل بلاک کر دیا تھا۔

ارشد خان نے اب اس معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ سے رجوع کرتے ہوئے اپنے شناختی کارڈ کی بحالی کے لیے درخواست دائر کی، جس کو سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا۔

عدالت میں ارشد خان کی درخواست پر سماعت 17 اپریل کو ہو گی۔

نادار کا موقف ہے کہ انھیں کچھ ایسے ثبوت ملے جس سے پتا چلتا تھا کہ ارشد خان مبینہ طور پر غیر ملکی ہیں لیکن جب اس حوالے سے ان سے تفصیلات طلب کی گئیں تو وہ طویل عرصہ تک کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور متعلقہ ثبوت پیش کرنے میں بھی ناکام رہے۔

دوسری جانب ارشد خان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں کہ وہ نوٹس ملنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے بلکہ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے نادرا کے نوٹسز پر ممکنہ تعاون کیا تھا۔

بی بی سی نے اس حوالے سے ارشد خان، ان کے وکیل اور نادرا حکام سے بات کر کے اس معاملے کی مزید تفصیلات جاننے کی کوشش کی ہے۔

’آباؤ اجداد نے 70 کی دہائی سے پہلے افغانستان سے پاکستان ہجرت کی‘

ارشد خان کا کہنا ہے کہ ان کے آباؤ اجداد نے 70 کی دہائی سے پہلے افغانستان سے پاکستان ہجرت کی تھی جبکہ وہ اور ان کے بہن بھائی اسلام آباد میں پیدا ہوئے۔

ارشد کے مطابق ان کے والد نے سنہ 1984 میں پاکستانی شناختی کارڈ بنوایا اور پھر اس ہی پاسپورٹ پر وہ کام کرنے سعودی عرب بھی گئے۔

ارشد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے والد نے دو شادیاں کی تھیں۔ ’میری سوتیلی اور سگی والدہ دونوں پاکستانی پختون ہیں۔ میرے نانا، میرے ماموں سب کے پاکستانی شناختی کارڈ ہیں جبکہ میری والدہ کا نہیں جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ خواتین کی تصاویر وغیرہ بنوانے کی وجہ سے ان کے شناختی کارڈ نہیں بنواتے تھے۔‘

ارشد خان کے مطابق سنہ 2008 میں ان کا اپنا فارم ب بھی بنایا گیا تھا۔

آرمی چیف عاصم منیر اور اُن کے والد کے ڈیٹا تک رسائی کی روداد اور ایک اجنبی ’ملاقاتی‘ کا معمہ’جس کا بیٹا ملٹری اکیڈمی سے پاس آؤٹ ہوا اس کی شہریت پر شک کیا جا سکتا ہے؟‘’افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز‘ کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم: اب کون سے افغان شہری پاکستان میں رہ سکیں گے؟پاکستان آنے والے افغان شہری ’پناہ گزین‘ کیوں نہیں ہیں؟شناختی کارڈ بلاک کرنے پر نادرا کا موقف

نادرا کے ترجمان سید شباہت علی کا کہنا تھا کہ ارشد خان نے اپنا شناختی کارڈ سال 2017 میں بنوایا تھا اور پھر 2018 میں ان اور ان کے خاندان کے دستاویزات کے حوالے سے ان کو نوٹس جاری کیے گئے اور ان سے کچھ تفصیلات طلب کی گئیں۔

’یہ تفصیلات نادرا ایکٹ 2000 کے تحت طلب کی گئیں اور اس دوران ارشد کے شناختی کارڈ کے بارے میں نوٹس کیا گیا کہ یہ عارضی طورپر کار آمد نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ نادرا کو کچھ ایسے ثبوت ملے جس سے پتا چلتا تھا کہ وہ مبینہ طور پر غیر ملکی ہیں۔

سید شباہت علی کے مطابق ارشد خان سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کے 1978 سے پہلے کے سرکاری دستاویزات پیش کریں جس سے ثابت ہو سکے کہ وہ پاکستانی شہری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نادرا ریکارڈ کے مطابق ارشد نوٹس ملنے کے باوجود نادرا کمیٹی میں سال 2018 سے لے کر 2024 تک پیش نہیں ہوئے۔‘

سید شباہت علی کا کہنا تھا کہ ’طویل عرصے بعد جب ارشد سنہ 2024 میں پیش ہوئے تو وہ وزارت داخلہ کے نوٹیفیکشن کے مطابق ضروری کاغذات پیش کرنے میں ناکام رہے اور جو کاغذات پیش کیے گے ان میں تضادات پائے گے تھے، جس میں نام کی تبدیلی اور خاندان میں عدم مطابقت تھی۔‘

ان کا دعویٰ تھا کہ ارشد کو خصوصی طور پر کئی مواقع فراہم کیے گئے تھے مگر جب وہ متعلقہ ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے تو اس کے بعد ہی ان اور ان کے خاندان کے شناختی کارڈ بلا ک کر دیے گئے۔

سید شباہت علی کا کہنا تھا کہ اب ارشد خان عدالت چلے گئے ہیں لیکن نادرا تمام حقائق عدالت میں پیش کردے گی۔

تاہم ارشد خان کے مطابق انھوں نے نادرا کے نوٹسز پر ممکنہ تعاون کیا تھا۔

’نادرا ثبوت کے بغیر شناختی کارڈ منسوخ نہیں کر سکتا‘

ارشد خان کے وکیل عمر گیلانی ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ان کے مؤکل کو بین الاقوامی شہرت سال 2016 میں اس وقت ملی تھی جب ان کی ایک ہوٹل میں کام کرتے ہوئے تصویر وائرل ہوئی تھی۔ اس وقت اس کی عمر 17 سال تھی جبکہ اس کے ایک سال بعد یعنی 2017 میں انھوں نے شناختی کارڈ کے لیے درخواست دی جو قبول کر لی گئی تاہم بعد میں ان کے کارڈ کو بلاک کر دیا گیا۔

وکیل عمر گیلانی کا دعویٰ ہے کہ ارشد نادرا کے پراسس کو فالو کرتے رہے مگر شناختی کارڈ کی بحالی میں ناکامی کے بعد اب انھوں نے عدالت سے رجوع کیا۔

عمر گیلانی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ارشد کی درخواست میں انھوں نے سابقہ عدالتی فیصلوں کے حوالے دیے ہیں۔

’سب سے اہم مقدمہ بلوچستان سے سیاسی رہنما حافظ حمد اللہ کا تھا۔ اس پر انھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تو عدالت نے ان کا شناختی کارڈ بحال کرتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ نادرا ایک بار شناختی کارڈ جاری کرنے کے بعد بغیر ٹھوس ثبوت کے اسے کینسل نہیں کر سکتی۔‘

عمر گیلانی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’اس طرح سندھ ہائی کورٹ کا ایک فیصلہ ہے کہ حکومت ایسے شہریوں، جنھوں نے شہریت حاصل کی ہو، ان کی شہریت بعض انتہائی صورتوں جس میں غداری وغیرہ شامل ہو سکتی ہے، منسوخ کر سکتی ہے مگر جو پیدائشی طور پر شہری ہوں ان کی شہریت کو منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے شہریوں کو سٹیٹ لیس نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ یہ انسانی حقوق کے خلاف ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ارشد پاکستان میں پیدا ہوئے اور ان کے پاس کسی بھی ملک کی کوئی شہریت نہیں۔ ’ان کے آباؤ اجداد افغانستان سے آئے مگر ان کے پاس کوئی بھی افغان مہاجر کارڈ نہیں یعنی ان کا سٹیٹس کبھی بھی افغان مہاجر والا نہیں تھا۔‘

Getty Images’پاکستان کا سفیر اور روشن خیال چہرہ‘

ارشد خان کا کہنا ہے کہ وہ بچپن سے محنت مزدوری کر رہے تھے اور صرف ایک تصویر نے انھیں ترقی، شہرت اور عزت دی اور یہ سب پاکستان کی مرہوں منت ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس شہرت کے بعد میری عالمی شناخت بنی۔ ساری دنیا میں مجھے دیکھا، سنا جانے لگا اور اس موقع کو بھی میں نے پاکستان کی ترقی اورشناخت کے لیے استعمال کیا۔ میں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر چائے اور کافی کا برانڈ ’ارشد چائے والا‘ لانچ کیا جو عالمی شہرت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

ارشد کا کہنا تھا کہ اس برینڈ کی پاکستان سے بھی زیادہ دنیا بھر میں مانگ ہے۔ ’دنیا بھر میں ہم سے ارشد جائے والا کی فرنچائز مانگی جارہی ہیں۔ ابتدائی طور پر ہم نے لندن میں اس کی کچھ فرنچائز قائم کی ہیں جبکہ برطانیہ کے باقی شہروں میں بھی اس کی فرنچائز کے معاہدے ہونے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح دنیا کے دیگر ممالک میں بھی یہ فرنچائز قائم ہونے جارہی تھیں مگر اب رکاوٹ پیدا ہو چکی ہے۔

ارشد کا کہنا تھا کہ ’میں دنیا بھر میں پاکستان کا روشن خیال چہرہ، سفیر اور شناخت ہوں۔ مجھے پاکستان نے عزت، شہرت دی اور میں ممکنہ حد تک پاکستان کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے امید ہے عدالت سے مجھے انصاف ملے گا۔‘

خوبرو چائے والے کا مقدر چمک گیاکارساز حادثہ: ملزمہ نتاشہ کی وائرل تصویر کی حقیقت کیا ہے؟پاکستان آنے والے افغان شہری ’پناہ گزین‘ کیوں نہیں ہیں؟’افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز‘ کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم: اب کون سے افغان شہری پاکستان میں رہ سکیں گے؟آرمی چیف عاصم منیر اور اُن کے والد کے ڈیٹا تک رسائی کی روداد اور ایک اجنبی ’ملاقاتی‘ کا معمہ’جس کا بیٹا ملٹری اکیڈمی سے پاس آؤٹ ہوا اس کی شہریت پر شک کیا جا سکتا ہے؟‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More