ڈی پورٹ پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک ، ’یہ سزا نہیں اصلاح بھی ہے‘

اردو نیوز  |  Apr 12, 2025

پاکستان میں ان دنوں معمول کے مطابق نئے پاسپورٹ جاری کرنے کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں پہلے سے جاری شدہ پاسپورٹ بلاک کیے جا رہے ہیں۔

پاسپورٹ کے بلاک ہونے کی سب سے بڑی وجہ بیرونِ ملک جرائم میں ملوث ہونا ہے۔

اُردو نیوز کو دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اب تک تقریباً 18 ہزار 20 پاکستانی شہریوں کے پاسپورٹ بلاک کیے جا چکے ہیں۔

حکام کے مطابق یہ قدم نہ صرف ان افراد کو قانون کے دائرے میں لانے کے لیے اٹھایا گیا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر بنانے کی ایک کوشش بھی ہے۔

اس کے علاوہ ان مزید 50 ہزار شہریوں کے پاسپورٹ بھی بلاک کیے گئے ہیں جو غیرقانونی طریقے سے بیرونِ ملک جانے کی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

پاسپورٹ اینڈ امیگریشن آفس کے حکام کے مطابق جن ممالک میں غیرقانونی سرگرمیوں کی بنیاد پر پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک ہوئے، ان میں خلیجی ریاستیں، ایران، برطانیہ اور امریکہ وغیرہ شامل ہیں۔

بدنامی کا سبب بننے والے جرائم

پاسپورٹ اینڈ امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی جانب سے بیرون ملک جرائم کے ارتکاب کے نتیجے میں متعلقہ ممالک میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہوتی ہے جسے روکنے کے لیے پاسپورٹ بلاک کیے جا رہے ہیں۔

بعض صورتوں میں ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے پاسپورٹ عارضی طور پر بلاک کیے جاتے ہیں تاکہ وہ دوبارہ غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک نہ جا سکیں۔

پاکستانی شہریوں کے لیے بیرون ملک سفر ایک خواب، روزگار کا ذریعہ اور خاندان کے لیے سہارا ہوتا ہے (فائل فوٹو: زمین ڈاٹ کام)گزشتہ روز (جمعرات کو) وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کی کہ ڈی پورٹ کیے گئے افراد کے پاسپورٹ بلاک کرنے کے حکم پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

’یہ صرف سزا نہیں، اصلاح کا عمل ہے‘

ڈپلومیٹک اینڈ امیگریشن سے متعلق قوانین کے ماہر میجر (ر) بیرسٹر محمد ساجد مجید کے مطابق پاسپورٹ بلاک کیے جانے کا مقصد صرف سزا دینا نہیں بلکہ مستقبل میں غیر قانونی ہجرت کے رجحان کی روک تھام بھی ہے۔

اُنہوں نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’پاکستانی شہریوں کے لیے بیرون ملک سفر ایک خواب، روزگار کا ذریعہ اور خاندان کے لیے سہارا ہوتا ہے لیکن جب یہ خواب دھوکہ دہی اور غیرقانونی ذرائع سے جُڑ جائے تو ریاست کو مداخلت کرنا پڑتی ہے۔‘

ساجد مجید کے مطابق پاسپورٹ بلاک ہونے سے فرد قانونی پیچیدگیوں میں پھنس جاتا ہے۔ یہ عمل نہ صرف اس کے لیے پریشانی کا باعث بنتا ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی ایک انتباہ بن جاتا ہے کہ اگر وہ غیرقانونی کاموں میں ملوث ہوئے تو ان کے ساتھ بھی یہی سلوک ہو سکتا ہے۔

انسانی سمگلرز پر دباؤ

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام انسانی سمگلنگ کرنے والوں کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔ کیونکہ جب کسی سمگل شدہ فرد کا پاسپورٹ بلاک ہوتا ہے تو وہ اکثر اپنے سمگلر کا نام ظاہر کر دیتا ہے تاکہ حکام اس کی فائل دوبارہ کھولیں۔ اس عمل سے انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک بے نقاب ہوتے ہیں۔

ساجد مجید نے اپنی گفتگو کے دوران مزید کہا کہ اس حکومتی اقدام سے ایسے افراد کے خاندان، بالخصوص والدین یا بہن بھائی، بھی متاثر ہوتے ہیں۔ انہیں مسلسل خوف لاحق رہتا ہے کہ اگر ان کا عزیز غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوا، تو وہ نہ صرف ملک بدر ہو گا بلکہ دوبارہ سفر بھی اس کے لیے ممکن نہیں رہے گا۔

جب کسی سمگل شدہ فرد کا پاسپورٹ بلاک ہوتا ہے تو وہ اکثر اپنے سمگلر کا نام ظاہر کر دیتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)’جھوٹے دعوؤں‘ پر سیاسی و مذہبی پناہ کی درخواستیں

امیگریشن حکام کے مطابق کچھ افراد بیرون ملک پہنچ کر خود کو مظلوم ظاہر کر کے سیاسی پناہ کی درخواستیں دیتے ہیں۔ ان جھوٹے دعوؤں کی وجہ سے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے اور ایسے افراد کے پاسپورٹ بھی بلاک کیے جا رہے ہیں۔

وزٹ اور سٹوڈنٹ ویزا کی خلاف ورزیاں

ساجد مجید نے پاسپورٹ بلاک ہونے کی ایک اور وجہ بتائی کہ ’ کئی افراد وزٹ ویزا پر بیرون ملک جا کر وہاں مقررہ مدت سے زیادہ قیام کرتے ہیں یا غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔ ایسے افراد کا ریکارڈ ایف آئی اے کے پاس موجود ہوتا ہے اور وطن واپسی پر ان کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے جاتے ہیں۔‘

’کچھ طلبہ سٹوڈنٹ ویزا پر دوسرے ممالک میں داخل ہو جاتے ہیں یا وہاں طے شدہ مدت سے زیادہ وقت گزارتے ہیں جس پر اُن کے خلاف بھی کارروائی کی جاتی ہے۔‘

ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد

اُنہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں بتایا کہ ’وہ افراد جو ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلاتے ہیں یا غیرملکی تنظیموں کے لیے کام کرتے ہیں، ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔‘

 ’ایسے افراد کے پاسپورٹ بلاک کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ دوبارہ ملک کے مفادات کے خلاف سرگرم نہ ہو سکیں۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More