دولہے کو اپنی شادی پر پیسے لٹانا مہنگا پڑ گیا، عدالت نے چھ ماہ قید کی سزا سنا دی

بی بی سی اردو  |  Apr 10, 2025

پاکستان میں شادی بیاہ کی تقریبات میں پیسے نچھاور کرنا عام سی بات ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ رسم کچھ دوسرے ممالک میں بھی پائی جاتی ہے۔

افریقی ملک نائجیریا میں بھی شادی اور دیگر تقریبات میں پیسے نچھاور کیے جاتے ہیں لیکن وہاں ایک دولہے کو ایسا کرنا خاصا مہنگا پڑ گیا۔

پولیس نے دولہے کے خلاف پیسے کے ناجائز استعمال کا نہ صرف مقدمہ درج کیا بلکہ ان کو چھ ماہ قید کی سزا بھی سنائی۔

یہ واقعہ گذشتہ برس دسمبر کا ہے جب یہ دولہا میاں اپنی شادی پر ڈانس کرتے ہوئے پیسےلٹا رہے تھے۔

عبداللہ موسیٰ حسینی کو اعتراف جرم کرنے پر نائجیریا کے شہر کانو کی ہائیکورٹ نے سزا سنائی۔

واضح رہے کہ نائجیریا میں اکنامک اینڈ فنانشل کرائمز کمیشن اس رسم کے خلاف مہم چلا رہا ہے اور اسے پیسے کی بے توقیری قرار دیا جاتا ہے۔

عبداللہ موسیٰ کی گرفتاری نائجیریا کے مرکزی بینک کے 2007 کے ایکٹ کے تحت اس جاری مہم کے تناظر میں ہی عمل میں لائی گئی۔

اس قانون میں لکھا ہے کہ ملکی کرنسی کو لٹانا، اس پر ڈانس کرنا اور پاؤں سے مسلنا جرم ہے، جس کی کم سے کم سزا چھ ماہ یا 50 ہزار نایرا (نائجیریا کی کرنسی) تک جرمانہ ہو سکتی ہے یا یہ دونوں سزائیں بھی سنائی جا سکتی ہیں۔

نائجیریا کے کمیشن کا کہنا ہے کہ عبداللہ موسیٰ نے اپنی شادی کی تقریب میں ایک لاکھ نائجیرین نایرا لٹائے اور ان پر ڈانس کر کے ان کرنسی نوٹوں کو مسل کر رکھ دیا۔

اسی جرم کی پاداش میں گذشتہ برس ایک ٹرانسجینڈر اور ایک اداکارہ کو بھی چھ ماہ قید کی سزا ہوئی تھی تاہم سوشل میڈیا پر صارفین اس سزا پر تنقید کر رہے ہیں۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ کیا منافقت ہے کہ آپ قومی دولت لوٹنے والوں کو تو کھلی چھوٹ دیں مگر اپنے ہی پیسے نچھاور کرنے والوں کو جیل جیسی کڑی سزا دیں۔‘

فاطمہ بھٹو کی شادی: سر سے سر ٹکرانا، کھیر چٹائی اور دلہن کے پاؤں دھونا، پاکستانی شادیوں کی انوکھی رسمیں’بہنوں کو شادی کے موقع پر گھوڑے پر کیوں بٹھایا‘: بھائی کو 50 ہزار جرمانے اور سوشل بائیکاٹ کی ’سزا‘ اولڈ ہوم کے 75 سالہ دولہا اور 70 سالہ دلہن: ’شادی محض جسمانی لذّت نہیں ہے‘رخصتی سے قبل فرار ہونے والا دولہا دولہن کی شکایت پر گرفتار: ’لڑکے سے سوال کرتے ہیں تو روتا ہے‘ولایتی بابو گھوڑی پر نہیں ہیلی کاپٹر پر بارات لے آئے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More