بھارت میں محبت کی ایک انوکھی داستان سامنے آئی ہے جہاں 30 سالہ خاتون نے 18 سالہ طالب علم کی محبت میں نہ صرف اپنا مذہب بدلا بلکہ شادی بھی رچا لی۔ ریاست اتر پردیش کے ضلع امروہہ میں پیش آنے والا یہ واقعہ پورے علاقے میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
یہ کہانی شبنم نامی خاتون کی ہے، جو پہلے ہی دو شادیاں کر چکی تھیں اور تین بچوں کی ماں بھی تھیں۔ رپورٹس کے مطابق، شبنم نے اپنی پہلی شادی میرٹھ میں کی تھی، جو بعد میں طلاق پر ختم ہو گئی۔ اس کے بعد اس نے توفیق نامی شخص سے رشتہ جوڑا، جو 2011 میں ایک حادثے کے باعث معذور ہو گیا تھا۔
شبنم کی زندگی میں نیا موڑ اس وقت آیا جب بارہویں جماعت کے نوجوان طالب علم سے اس کا تعلق بنا۔ دونوں میں محبت بڑھی تو اس نے توفیق سے علیحدگی اختیار کر لی اور ہندو مذہب اپنا کر اپنا نام شبنم سے شیوانی رکھ لیا۔
یہ غیر معمولی شادی امروہہ کے ایک مندر میں انجام پائی، جہاں خاتون نے باقاعدہ ہندو مذہب اختیار کیا اور نوجوان طالب علم کو اپنا ہمسفر بنا لیا۔ نوجوان کے والد نے حیران کن طور پر اس رشتے کی حمایت کی اور کہا
"اگر میرا بیٹا خوش ہے، تو ہم بھی اس کے ساتھ ہیں۔ ہمیں بس یہی چاہیے کہ دونوں خوشحال زندگی گزاریں۔"
اتر پردیش میں مذہب کی تبدیلی پر سخت قوانین لاگو ہیں، جن کے تحت کسی بھی دھوکہ یا جبر کے ذریعے مذہب بدلنے کو روکا جاتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال کسی بھی فریق کی جانب سے شکایت درج نہیں کرائی گئی، لیکن معاملے کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔