امریکہ کی جانب سے 245 فیصد تک ٹیرف کی دھمکیوں کو نظر انداز کریں گے، چین

اردو نیوز  |  Apr 17, 2025

چین نے کہا ہے کہ امریکہ اگر اسی طرح سے ’ٹیرف نمبر گیم‘ کھیلتا رہا تو وہ واشنگٹن کے ان اقدامات پر توجہ نہیں دے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ چین پر عائد کل ٹیکسز میں 125 فیصد کا تازہ ترین جوابی ٹیرف ہے، فینٹینائل کے بحران سے نمٹنے کے لیے 20 فیصد ٹیرف ہے، اور غیر منصفانہ تجارتی طریقہ کار سے نمٹنے کے لیے مخصوص اشیا پر 7.5 فیصد سے 100 فیصد کے درمیان ٹیرف شامل ہے۔

وائٹ ہاؤس نے فیکٹ شیٹ جاری کی ہے جس کے تحت چینی درآمدات پر 245 فیصد تک ٹیرف عائد ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو ہفتے قبل تمام ممالک پر اضافی محصولات کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کے چند روز بعد ہی انہوں نے  ٹیرف واپس لینے کا اعلان کیا جبکہ چینی مصنوعات پر عائد اضافی ٹیکسز برقرر رکھے۔

بیجنگ نے جواب میں امریکی اشیا پر محصولات میں اضافہ کیا ہے اور اس معاملے پر امریکہ کو مذاکرات کی پیشکش نہیں کی۔ چین کا کہنا ہے کہ باہمی احترام اور مساوات کی بنیاد پر بات چیت ہو سکتی ہے جبکہ دیگر ممالک واشنگٹن کے ساتھ دوطرفہ تعلققات کی تیاری کر رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے، چین نے بھی عالمی تجارتی تنظیم کے پاس ایک نئی شکایت درج کرائی جس میں امریکی محصولات پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا گیا، اور واشنگٹن پر عالمی تجارتی ادارے کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔

چین نے اس ہفتے غیر متوقع طور پر ایک نئے تجارتی مذاکرات کار کا تقرر کیا جو بڑھتی ہوئی ٹیرف جنگ کو حل کرنے کے لیے کسی بھی بات چیت میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

واشنگٹن نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بیجنگ کو پہلا قدم اٹھانا چاہیے اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ چین کو ’ہمارے پیسے‘ کی ضرورت ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق چینی درآمدات پر 245 فیصد ٹیرف عائد ہے۔ فوٹو: اے ایف پیامریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ٹیرف سے متعلق مذاکرات کو اپنے تجارتی شراکت داروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ انہیں چین کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو محدود کرنے پر مجبور کیا جائے۔

رپورٹ کے مطابق ان مذاکرات کا مقصد مختلف ممالک سے یقینی دہانی لینا ہے کہ وہ ٹیرف میں کمی کے بدلے میں چین کو معاشی میدان میں تنہا کرنے پر امریکہ کا ساتھ دیں گے۔

امریکی حکام 70 سے زیادہ ممالک کے ساتھ ہونے والے ٹیرف مذاکرات کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان ممالک سے کہا جائے گا کہ وہ چینی مصنوعات کو اپنی سرحدوں سے گزرنے کی اجازت نہ دیں اور چین کے سستے صنعتی سامان کو اپنی مارکیٹ کا حصہ نہ بننے دیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کئی ایسے ممالک پر اضافی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا جن میں اس کے حریف بھی شامل تھے اور شراکت دار بھی جبکہ پسماندہ ممالک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

صدر ٹرمپ کے ٹیرف کے جواب میں چین نے امریکی اشیا پر 125 فیصد برآمدی ڈیوٹی عائد کر دی ہے جس کے بعد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More