Getty Images
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے ڈولفن سکواڈ کے دو اہلکاروں کو مبینہ طور پر ایک خاتون ساتھی کے ساتھ مل کر عام شہریوں کو ’ہنی ٹریپ‘ کرنے اور انھیں بلیک میل کر کے لاکھوں روپے بٹورنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
گرفتار ہونے والے دونوں پولیس اہلکار ڈولفن سکواڈ میں تعینات تھے جس کا کام شاہراہوں اور مارکیٹوں میں گشت کرنا اور جرائم پیشہ عناصر پر نظر رکھنا ہے۔
اس مقدمے کی تفتیش میں شامل ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا ہے کہ ملزمان کو ’رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔‘
اس اہلکار کے مطابق ملزمان کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ’اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں بھکر سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو ایک خاتون کے ذریعے ہنیٹریپ کرنے کے بعد ویرانے میں لے جا کر انھیں مبینہ طور پر بلیک میل کرکے پانچ لاکھ روپے کا تقاضا کر رہے تھے۔‘
اس مقدمے کے تفتیشی افسر محمود امجد نے بی بی سی کو بتایا کہ ان پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرنے کے بعد ان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا اور دوران تفتیش ملزمان نے کچھ مزید وارداتوں کا بھی انکشاف کیا ہے۔
اس مقدمے کے تفتیشی افسر کے مطابق پولیس نے ان پولیس اہلکاروں کی خاتون ساتھی کو بھی مقدمے میں نامزد کیا ہے اور تفتیشی ٹیم نے عدالت سے ملزمہ کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کی جو کہ مسترد کر دی گئی۔
اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم میں شامل ایک اہلکار نے ملزمان کے طریقہ واردات کے بارے میں بی بی سی کو بتایا کہ دونوں پولیس اہلکار اپنی خاتون ساتھی کو اسلام آباد کے پوش علاقوں میں ’غروب آفتاب کے بعد سڑک کنارے یا ایسی جگہ پر کھڑا کرتے تھے جہاں پیدل چلنے والے افراد کی آمدورفت کم ہوتی تھی اور خود قریبی علاقوں میں گشت کرنے کے لیے نکل جاتے تھے لیکن اپنی خاتونساتھی کے ساتھ رابطے میں رہتے تھے۔‘
Getty Imagesفائل فوٹوملزمان ’ہنی ٹریپ‘ کیسے کرتے تھے؟
پولیس اہلکار کے مطابق ملزمان کی خاتون ساتھی ’زیادہ تر ان افراد کو ٹارگٹ کرتی تھی جن کے پاس اپنی گاڑی ہوتی۔‘
پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ’جب کوئی شخص خاتون ملزمہ کے ہاتھوں ٹریپ ہو جاتا تو وہ واٹس ایپ پر اپنے ساتھیوں کو موبائیل پر انگوٹھے کا نشان بھیجتی۔‘
’پھر یہ دونوں اہلکار موٹر سائیکل پر اس گاڑی کا پیچھا کرتے جسے کسی ویران جگہ روکا جاتا اور انھیں تھانے لے جانے اور مقدمہ درج کرنے کی دھمکی دیتے۔‘
پولیس اہلکار کے مطابق ’ہنیٹریپ ہونے والے افراد ان پولیس اہلکاروں کو نقدی اور قیمتی اشیا دے دیتے جو اس وقت ان کے پاس موجود ہوتی تھیں۔‘
شالیمار سرکل کے سب ڈویژنل پولیس افسر عبدالستار نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں بہت سی شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ کچھ پولیس اہلکار خواتین کے ساتھ مل کر لوگوں کو ٹریپ کر کے ان سے نقدی اور دیگر قیمتی اشیا لوٹ رہے ہیں۔
اسلام آباد پولیس کی سکول چلو مہم: ’پولیس میرے بیٹے کو نہ پکڑتی تو پتا نہ چلتا کہ وہ نشہ کرتا ہے‘اسلام آباد پولیس سوشل میڈیا پر موجود تصویر کی مدد سے بیوی کے مبینہ قاتل شوہر تک کیسے پہنچی؟اسلام آباد میں خاتون کے قتل پر بھائی گرفتار: ’لاش کو بھینسوں کے باڑے میں دفن کیا گیا تھا‘مانسہرہ میں ’غیرت کے نام پر‘ خاتون اور بچی کا قتل، دو ملزمان گرفتار: ’میری 16 ماہ کی بیٹی کو کچھ نہ کہیں‘
انھوں نے کہا کہ ان شکایات کا نوٹس اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے بھی لیا تھا اور ’تمام سرکل کے انچارج صاحبان کو حکم دیا تھا کہ ایسے افراد کو فوری گرفتار کیا جائے جو لوگوں کو ہنی ٹریپ کرکے ان سے نقدی اور دیگر سامان لوٹ رہے ہیں۔‘
ایس ڈی پی او عبدالستار کا کہنا تھا کہ ان پولیس اہلکاروں کو اس وقت ’رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا جب وہ پنجاب کے ضلع بھکر سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو ایف ٹین ٹو میں ایک ویران جگہ پر لے جا کر انھیں بلیک میل کرنے کی کوشش کرر ہے تھے۔‘
تھانہ شالیمار کے ایک پولیس اہلکار کے مطابق ان دونوں افراد نے ابتدائی تفتیش کے دوران پولیس کو بتایا کہ انھوں نے ملزمہ کو ایف ٹین مرکز سے اپنی گاڑی میں بٹھایا جس کے بعد رستے میں پولیس اہلکاروں نے انھیں روک لیا اور ان کے پاس موجود پیسوں اور موبائل کے علاوہ لاکھوں روپے کا مطالبہ بھی کیا۔
Getty Imagesفائل فوٹو’لوگ عزت بچانے کے لیے رپورٹ درج کروانے سے کتراتے ہیں‘
اس واقعہ سے متعلق اسلام آباد کے تھانہ شالیمار میں جو مقدمہ درج کیا گیا ہے اس میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 382 کا بھی اندراج کیا گیا ہے جو کہ کسی بھی شخص سے زبردستی رقم چھیننے کے ذمرے میں آتی ہے۔
اس قانون کے تحت درج ہونے والے مقدمے میں ملزم کو ضمانت نہیں ملتی اور اگر جرم ثابت ہو جائے تو اس میں 10 سال قید یا جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے۔ اگر عدالت چاہے تو حقائق دیکھ کر کسی بھی ملزم کو دونوں سزائیں بھی سنا سکتی ہے۔
ڈی ایس پی عبدالستار کا کہنا ہے کہ ان کے زیر نگرانی تھانوں کی حدود میں یہ پہلا مقدمہ درج ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ایسے اور بھی واقعات رونما ہونے سے متعلق مصدقہ اطلاعات پولیس کے پاس موجود ہیں لیکن چونکہ اس ضمن میں کسی متاثرہ شخص نے درخواست نہیں دی اس لیے پولیس کوئی قانونی کارروائی نہیں کر سکتی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’لوگ اپنی عزت کو بچانے کے لیے ایسے واقعات سے متعلق تھانوں میں رپورٹ درج کروانے سے کتراتے ہیں۔‘
اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے ہنی ٹریپ کے واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ ڈولفن پولیس سکواڈ کا سربراہ ایس پی رینک کا پولیس افسر ہوتا ہے تاہم جن تھانوں کی حدود میں ان پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جاتا ہے، وہ اس تھانے کے انچارج اور سرکل کے ایس ڈی پی او کو جواب دہ ہوتے ہیں۔
اس مقدمے کے تفتیشی افسر کے مطابق گرفتار ہونے والے پولیس ملزمان عید کے دنوں میں ڈیوٹی کرنے کے لیے شالیمار سرکل میں تعینات ہوئے تھے جبکہ اس سے پہلے وہ تھانہ سنگجانی کی حدود میں ڈیوٹی کر رہے تھے۔
مقامی عدالت نے ان دونوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے تاہم تفیشی افسر کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مزید درخواست اس حوالے سے کسی بھی تھانے میں درج کروائی گئی تو ان پولیس اہلکاروں کو دوبارہ شامل تفتیش کرنے کے لیے متعقلہ عدالت سے رجوع کر کے ان کا دوبارہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اسلام آباد پولیس کی سکول چلو مہم: ’پولیس میرے بیٹے کو نہ پکڑتی تو پتا نہ چلتا کہ وہ نشہ کرتا ہے‘اسلام آباد پولیس سوشل میڈیا پر موجود تصویر کی مدد سے بیوی کے مبینہ قاتل شوہر تک کیسے پہنچی؟اسلام آباد میں خاتون کے قتل پر بھائی گرفتار: ’لاش کو بھینسوں کے باڑے میں دفن کیا گیا تھا‘پاکستان میں ریپ اور سنگین جرائم میں ملوث زیر حراست ملزمان ’ٹھوس شواہد اور اعترافِ جرم‘ کے باوجود پراسرار حالات میں مارے کیوں جاتے ہیں؟’فون نمبر دینے سے انکار‘ پر خاتون کا مبینہ ریپ: ’ہمارے بچے صدمے میں ہیں، انھوں نے یہ ظلم اپنی آنکھوں سے دیکھا‘