عید کے موقع پر عام طور پر سوشل میڈیا فیڈز سلفیوں سے لے کر خاندان کے ساتھ تصاویر سے بھری ہوتی ہیں تاہم اس عید الفطر پر تصاویر تو وہی ہیں مگر فرق یہ ہے کہ ان پر ’گیبلی‘ کا غلبہ ہے۔
سوشل میڈیا فیڈز ایسے نظاروں سے بھری ہیں جیسے یہ کسی جاپانی اینیمیٹڈ فلم کے مناظر ہوں۔ اس مرتبہ صارفین نے اپنی عید کی خوشیوں کو جاپانی اینیمیشن سٹوڈیو کے انداز میں شئیر کیا ہے۔
دسترخوانوں پر سجے کھانوں سے لے کر مساجد کے صحن میں لی گئی سیلفیوں، مشہور میمز اور فلموں کے مناظر سے لے کر اہم واقعات تک کو گیبلی میں بنانے کا ایک ٹرینڈ چل پڑا ہے۔
اس سب کے پیچھے وجہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم چیٹ جی پی ٹی کے مالک اوپن اے آئی نے اپنے چیٹ جی پی ٹی-40 پلیٹ فارم میں اپ ڈیٹ کے ساتھ اپنا تازہ ترین امیج جنریٹر لانچ کیا ہے جس سے صارفین مشہور جاپانی ’گیبلی‘Ghibli گرافکس کے انداز میں تصاویر بنا سکتے ہیں۔
منگل 25 مارچ کو کمپنی نے ایک نئی اپڈیٹ کے اجرا کا اعلان کیا جس سے صارفین کو جی پی ٹی-40 کے اندر مختلف انداز میں تصاویر بنا سکتے ہیں، یہ سٹائلز فوٹو گرافی اور اینی میٹڈ کے ساتھ بھی مطابقت رکھتے ہیں۔
بدھ تک یہ فیچر چیٹ جی پی ٹی پلیٹ فارم پر مفت اور پریمیم دونوں صارفین کے لیےدستیاب تھی۔ جس کے بعد سے یہ ڈیجیٹل امیجز، اینیمیٹڈ کارٹونز اور اینیمی بنانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آگ کی طرح پھیل گئی۔
لیکن سوشل میڈیا پر سب سے مقبول رجحان مشہور جاپانی اینیمی سٹوڈیو، سٹوڈیو گیبلی کے انداز میں تصاویر کو اینیمیٹڈ انداز میں تبدیل کرنا تھا۔ یاد رہے اس سٹوڈیو نے بہت سی گیبلی کارٹون فلمیں تیار کیں ہیں۔
فیچر کے اجرا کے بعد صارفین نے نئے ٹول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی سیلفیز، پالتو جانوروں اور یہاں تک کہ کچھ سیاسی شخصیات کو گیبلی طرز کے آرٹ ورک میں تبدیل کیا۔
گیبلی گرافکس اپنے شوخ رنگوں، کھینچی ہوئی آنکھوں اور پریوں کی کہانیوں سے مشابہ چہروں کے لیے جانا جاتا ہے۔
https://twitter.com/point_backward/status/1906576113188372556
اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹ مین پہلے شخص تھے جنھوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اپنی اور کمپنی کے کچھ ملازمین کی گیبلی اینیمی سٹائل میں پوسٹ کی۔ اس تصویر میں گیبلی اینیمی سٹائل کے نوجوان لڑکے لگ رہے تھے۔
آلٹ مین نے ایکس پر اپنی پروفائل تصویر کو گیبلی اینیمی امیج میں تبدیل کر دیا جس نے اس رجحان کو مزید پھیلایا۔
ایک اور ٹویٹ میں آلٹ مین نے کمپنی کے انوویشن انجینئر گیبریل گوہ کے ساتھ اپنی ایک تصویر پوسٹ کی جنھوں نے نئی ایپ تیار کی۔ انھوں نے لکھا:
’یہ گیبریل گوہ کی محنت تھی۔ مبارک ہو گیبی، بہترین کام کیا آپ نے‘ یہ وہ تصویر ہے جو ہم نے لائیو سٹریم کے دوران
https://twitter.com/RotiKholDeyo/status/1905013190590968242
ایکس کے سی ای او ایلون مسک نے بھی چیٹ جی پی ٹی کے نئی فیچر کے بارے میں اپنے جوش کا اظہار کیا اور دی لائن کنگ کے رفیقی کے طور پر اپنی ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ ایک چھوٹے کتے کو پکڑے ہوئے تھے۔۔۔ اس تصویر سے ایسے لگا جیسے وہ انٹرنیٹ کے بادشاہ ہیں۔‘
مسک نے تصویر کی کیپشن میں لکھا ’آج کے دن کا تھیم گیبلی امیجز ہیں۔‘
https://www.instagram.com/p/DHy98zMoUjv/?utm_source=ig_web_copy_link
یہ تصویر بناتے کیسے ہیں؟
آپ Ghibli طرز کی تصاویر بنانے کے لیے اے آئی ٹولز یا ڈیجیٹل پینٹنگ کا استعمال کر سکتے ہیں۔
اگر آسان طریقہ چاہتے ہیں تو کسی بھی اے آئی ٹول کا استعمال کریں، تصویر اپلوڈ کریں اور گیبلی سٹائل منتخب کرکے تصویر جنریٹ کریں۔
اگر آپ خود تخلیق کرنا چاہتے ہیں تو فوٹو شاپ یا کسی اور ایپ میں نرم رنگ، واٹر کلر برشز، ڈریمی لائٹنگ اور قدرتی مناظر شامل کریں۔
بہترین گیبلی امیج کے لیے اے آئی سے تصویر بنا کر اسے مزید ایڈٹ کیا جا سکتا ہے۔
https://twitter.com/ivivekch/status/1904870083341803661
سٹوڈیو Ghibli کیا ہے؟
سٹوڈیو گیبلی ٹوکیو میں واقع ایک جاپانی اینیمیشن پروڈکشن کمپنی ہے۔ اسے 15 جون 1985 کو ٹاپ کریو کے اثاثوں کو حاصل کرنے کے بعد ڈائریکٹرز ہائیو میازاکی اور ایساؤ تکاہاتہ اور پروڈیوسر توشیو سوزوکی نے قائم کیا تھا۔ عالمی اینیمیشن انڈسٹری میں اس کمپنی کی ایک مضبوط موجودگی ہے اور اس کے کام کو سامعین کی طرف سے خوب پذیرائی ملی ہے اور اس نے متعدد ایوارڈز جیتے ہیں۔
سٹوڈیو کے آئیڈیا کے بارے میں میازاکی نے کہا ’میں ایسی ناامید فلمیں نہیں بنانا چاہتا جو برے احساسات کو جنم دیں۔ میں ایسی فلمیں بنانا چاہتا ہوں جو بتاتی ہوں کہ زندگی جینے کے قابل ہے۔‘
چھ نئے فیچرز کے ساتھ چیٹ جی پی ٹی کا نیا ورژن، جو آپ کو ریاضی سکھانے کے ساتھ ساتھ فلرٹ بھی کر سکتا ہےچیٹ جی پی ٹی: تازہ ترین معلومات تک رسائی، صارفین سے گفتگو کرنے کی صلاحیت دو دھاری تلوار کیسے ثابت ہو سکتی ہے؟اٹلی نے چیٹ جی پی ٹی پر پابندی کیوں عائد کی؟کیریکٹر اے آئی: دلچسپ ویب سائٹ جس پر نوجوان مصنوعی ذہانت کے ذریعے اپنے نفسیاتی مسائل کا حل ڈھونڈ رہے ہیں
ان کے پروجیکٹس نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور ان کی چار فلمیں تاریخ میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی دس جاپانی فیچر فلموں میں شامل ہیں۔ ان کی تین فلموں نے اینیمی گراں پری جیتا ہے، چار نے اینیمیشن کے لیے جاپانی اکیڈمی ایوارڈ جیتا ہے، اور سات کو اکیڈمی ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
سپرٹڈ اوے نے 2002 گولڈن بیئر اور 2003 کا اکیڈمی ایوارڈ بہترین اینیمیٹڈ فیچر جیتا۔ توشیو سوزوکی کی فلم نے بہترین اینیمیٹڈ فیچر کے لیے 2004 کا گولڈن گلوب ایوارڈ، بہترین اینیمیٹڈ فیچر کا بافٹا ایوارڈ اور بہترین اینیمیٹڈ فیچر کے لیے 2004 کا اکیڈمی ایوارڈ بھی جیتا تھا۔
https://twitter.com/sayed_ridha/status/1904979039452070255
صارفین کیسی گیبلی تصاویر بنا رہے ہیں؟
مختلف ویب سائٹس اور پلیٹ فارمز عالمی سیاسی شخصیات اور اہم عالمی واقعات کو گیبلی تصاویر میں تبدیل کرنے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔
صارفین نے اس فیچر پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور اپنی یادوں کو خوبصورت تصاویر میں بدلنے کے لیے اس کا استعمال کیا۔
ایکس پلیٹ فارم پر موجود ایک صارف نے کہا: ’مصنوعی ذہانت نے مشہور سٹوڈیو گیبلی سٹائل میں تصویریں بنانا شروع کر دی ہیں۔ ڈرائنگ ایک نفیس اور عجیب طور پر پرانی یادوں کا احساس دیتی ہے، جیسے یہ پرانی یادوں کا کوئی منظر ہو۔ میں نے اپنی کچھ پرانی تصویریں کھینچنے کی کوشش کی اور یہ واقعی خوبصورت بنی۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان تصاویر کا متواتر ہدف رہے ہیں۔ ان کے اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی بحث والی تصویر کے، جس میں ٹرمپ کے نائب صدر جے ڈی وینس بھی شامل تھے۔
اس کے ساتھ ساتھ 9/11 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر ٹاورز کا گرنا بھی اس آرٹ کے ذریعے دکھایا گیا ہے۔
غیر ملکیفنکاروں کی تصاویر کے علاوہ، فلموں کے مناظر اور آرٹ پروجیکٹس جیسے دی گاڈ فادر، نیز مونا لیزا جیسی مشہور تصاویر بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں اہم کھیلوں کے مقابلوں کے علاوہ، قطر میں گذشتہ ورلڈ کپ میں ارجنٹائن کی فتح، سٹار لیونل میسی کی ٹرافی اٹھائے فوٹو بھی شامل ہیں۔
انڈیا پاکستان کے صارفین اس فیچر کو کیسے استعمال کر رہے ہیں؟
مشہور پاکستانی میمز گیبلی تصاویر میں سرِفہرست ہیں۔
عمران خان کے ورلڈ کپ کا اٹھائے تصویر سے لے کر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اہم لمحات کی گیبلی تصاویر بھی وائرل ہیں۔
اس کے علاوہ ایک صارف نے انڈیا اور پاکستان کی تقسیم کو سٹوڈیو گیبلی تصاویر میں دکھایا ہے۔
ایک انڈین صارف نے اپنے شہر کے مختلف علاقے جبکہ ایک بالی ووڈ فین نے مختلف انڈین فلموں کی گیبلی تصاویر بنائی ہیں۔
جبکہ ایک بنگالی صارف نے جولائی کے بعد ملک میں ہونے والی مظاہرو کا گیبلی آرم شئیر کیا۔
https://twitter.com/awan_tribesman/status/1905064028000682366
پرمیندر سنگھ نامی صارف نے مرزا غالب کی گیبلی طرز کی تصویر بنائی ہے۔
اس کے علاوہ بابری مسجد کو منہدم کیے جانے اور انڈیا کے میچ جیتنے کے بعد کے مناظر کی گیبلی تصاویر بھی گردش کر رہی ہیں۔
بابر اعظم اور ویراٹ کوہلی کی ایک ساتھ گیبلی تصویر بھی وائرل ہے اور 1971 میں پاکستانی فوج کے سرنڈر کرنے کی تصویر بھی گیبلی آرٹ میں موجود ہے۔
قانونی تنازعہ
چیٹ جی پی ٹی میں ہونے والی ان حالیہ پیشرفتوں نے انٹیلیکچوئل پراپرٹی کے تنازعہ کو جنم دیا ہے۔ امریکی رپورٹس کے مطابق بین سٹیلر اور پال میک کارٹنی سمیت 400 سے زائد ہالی وڈ فنکاروں نے اوپن اے آئی اور گوگل کے خلاف شکایت پر دستخط کیے ہیں۔ اس میں ان پر فنکاروں کے کام کو بغیر اجازت کے استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
کچھ صارفین نے اس فیچر کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ گیبلی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ایکس پر ایک صارف نے کہا: ’مشہور گیبلی ویڈیو کے انداز کو چرانے کے لیے اے آئی کا استعمال کرنا غیر اخلاقی ہے۔ ہر کسی کو فوری طور پر اسے روکنا چاہیے۔ یہ حقیقی تخلیقی صلاحیتوں کی توہین کرتا ہے کیونکہ اس میں بہترین فن کو مسخ کیا جا رہا ہے۔‘
کمپنی نے روایتی آرٹ پر اے آئی کے اثرات کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ لوگ ان ٹولز کو زبردست مواد بنانے کے لیے استعمال کریں گے لیکن ان کے استعمال کی نگرانی کے لیے پالیسیوں کو ایڈجسٹ کرنے اور یہ یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے کہ وہ قابل قبول اخلاقی حدود کے اندر رہیں۔
چھ نئے فیچرز کے ساتھ چیٹ جی پی ٹی کا نیا ورژن، جو آپ کو ریاضی سکھانے کے ساتھ ساتھ فلرٹ بھی کر سکتا ہےچیٹ جی پی ٹی: تازہ ترین معلومات تک رسائی، صارفین سے گفتگو کرنے کی صلاحیت دو دھاری تلوار کیسے ثابت ہو سکتی ہے؟اٹلی نے چیٹ جی پی ٹی پر پابندی کیوں عائد کی؟کیریکٹر اے آئی: دلچسپ ویب سائٹ جس پر نوجوان مصنوعی ذہانت کے ذریعے اپنے نفسیاتی مسائل کا حل ڈھونڈ رہے ہیںگوگل کا نیا اے آئی ماڈل ’جیمنائی‘ جو ذہانت کے ٹیسٹ میں ’انسانوں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے‘