Getty Images
عید آتے ہی اکثر افراد یہی گلہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ میٹھی عید پر بنے مزیدار پکوانوں سے ہاتھ نہ روک پانے کے باعث اب انھیں وزن گھٹانے کے لیے ورزش کرنی پڑے گی۔
زیادہ تر لوگ جو جم جاتے ہیں ان کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے: وزن کم کرنا لیکن ہمارے جسم سے چربی فوراً کم نہیں ہوتی۔
موٹاپے میں کمی کا انحصار بہت سی چیزوں پر ہے۔ ان عوامل میں ورزش کے دوران کتنی توانائی استعمال کی گئی؟ ورزش کی شدت کیا تھی اور آپ نے کتنی دیر تک ورزش کی بھی شامل ہیں۔
یہ جاننے کے لیے کہ جسم سے چربی کیسے ختم ہوتی ہے، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جسم توانائی کا استعمال کیسے کرتا ہے۔
جسم توانائی کا استعمال کیسے کرتا ہے؟
برازیل کی فیڈرل یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو کے سائیکالوجی کے پروفیسر پاؤلو کوہیا کہتے ہیں کہ ’جسم کا فوری توانائی کا ذخیرہ گلائکوجن ہے، جو کاربوہائیڈریٹ کی ایک شکل ہے جو پٹھوں اور جگر میں جمع ہوتا ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ آپ کو فوری توانائی فراہم کرتا ہے جس کی آپ کو 100 میٹر تیزی سے دوڑنے یا ایک ہی بار میں بہت زیادہ وزن اٹھانے کے لیے ضرورت ہے۔‘
گلائیکوجن پھلوں، سبزیوں اور اناج سے حاصل کیا جاتا ہے۔ تاہم آپ اسے چینی اور سفید روٹی سے بھی حاصل کرتے ہیں لیکن ان میں زیادہ کیلوریز اور کم غذائی اجزا ہوتے ہیں۔
جب ہم زیادہ کیلوریز استعمال کرتے ہیں اور کم خرچ کرتے ہیں تو موٹاپا توانائی کی شکل میں جمع ہوتا ہے۔
گلائیکوجن کی شکل میں زخیرہ شدہ توانائی کو خرچ کرنے میں بھی زیادہ وقت لگتا ہے۔
ٹیکساس کی ساؤتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے پروفیسر ایڈ میرٹ نے موم بتی اور لکڑی کے ٹکڑے کی مثال استعمال کرتے ہوئے اس کی وضاحت کی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’جس طرح موم بتی آہستہ آہستہ جلتی ہے، چربی آہستہ آہستہ کم ہوتی ہے۔ جبکہ لکڑی کا ٹکڑا جلدی جل کر غائب ہو جاتا ہے۔ ہمارا جسم بھی اسی طرح کام کرتا ہے۔‘
’جب ہمیں فوری توانائی کی ضرورت ہوتی ہے تو ہم اپنے جسم میں موجود کاربوہائیڈریٹ کو جلا دیتے ہیں لیکن جب ہمیں کم توانائی کی ضرورت ہوتی ہے تو ہم جسم کی چربی پر منحصر ہوتے ہیں۔‘
پروفیسر ایڈ میرٹ ’فیٹ برننگ زون‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’جب ہم کم شدت سے ورزش کرتے ہیں، تو چربی توانائی کا بنیادی ذریعہ ہوتی ہے۔‘
تاہم ان کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص ڈیسک پر کام کر رہا ہوتا ہے یا لیٹ کر ٹی وی دیکھتا ہے تو توانائی خرچ ہوتی ہے لیکن اس سے موٹاپا کم نہیں ہوتا۔
Getty Imagesبہترین ورزش کیا ہے؟
ایک غلط فہمی یہ ہے کہ موٹاپا صرف کارڈیو کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے لیکن کیلوریز جلانے کے لیے دوڑنا اور سائیکل چلانا بھی ضروری ہے۔
پٹھے بننے سے میٹابولزم بہتر ہوتا ہے کیونکہ پٹھوں کے ٹشو کو زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ ورزش نہیں کر رہے ہیں، تب بھی آپ کیلوریز جلا رہے ہیں۔
مسلز ماس بھی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ہمیں دل کی بیماری، ذیابیطس اور ہڈیوں کے کمزور ہونے سے بچاتا ہے۔
بھرپور ورزش کے دوران گلائیکوجن جل جاتا ہے، جبکہ چربی طویل عرصے تک ورزش کے لیے توانائی فراہم کرتی ہے۔
مثال کے طور پر، اگر آپ زیادہ دیر تک چلنا چاہتے ہیں، تو آپ مکمل طور پر گلائیکوجن پر انحصار نہیں کر سکتے۔
اگر آپ ورزش کر رہے ہیں تو چربی کم کرنے کا طریقہ کیلوریز خرچ کرنا ہے۔ چربی جسم کے اس حصے میں جمع ہو جاتی ہے جہاں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لیکن جب آپ زیادہ کیلوریز خرچ کرتے ہیں اور آپ کے جسم میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے تو آپ کا وزن کم ہو جاتا ہے۔
پروفیسر ایڈ میرٹ کہتے ہیں کہ ’جب آپ سست رفتاری سے ورزش کرتے ہیں تو زیادہ چربی کم ہوتی ہے اور کم کیلوریز جلتی ہیں۔ لیکن جب آپ زیادہ شدت سے ورزش کرتے ہیں تو جسم کے ہر حصے سے کیلوریز جل جاتی ہیں۔‘
پروفیسر کوہیا کہتے ہیں کہ ’ورزش کرنے کے بعد بھی توانائی خرچ ہوتی ہے۔ اسے ’آفٹر برن ایفیکٹ‘ کہا جاتا ہے۔ جب تک آپ کی سرگرمی نارمل ہے، پٹھے جگر سے گلائیکوجن لیتے رہتے ہیں۔‘
عمر اور تندرستی کی سطح جیسے عوامل بھی اس میں کردار ادا کرتے ہیں کہ ایک شخص کتنی جلدی وزن کم کرتا ہے۔
کچھ لوگوں کا میٹابولزم تیز ہوتا ہے۔ ان کے جسم میں چربی زیادہ آسانی سے جمع ہو جاتی ہے۔
میٹابولزم عمر کے ساتھ سست ہو جاتا ہے اور پٹھوں کے ماس میں بڑے پیمانے پر کمی ہوتی ہے، جو چربی کے ذخیرہ اور استعمال کو متاثر کرتی ہے۔
موٹاپے اور وزن کم کرنے سے متعلق چند غلط مفروضے بڑھتی عمر کے ساتھ وزن گھٹانا مشکل کیوں ہو جاتا ہے؟’ورزش نہ کرنے کی وجہ سے ہر چوتھے شخص کو خطرہ ہے‘وزن اٹھانے کے بجائے سیڑھیاں اُترنے جیسی آسان ورزشیں جسم کے لیے زیادہ فائدہ مندGetty Imagesکیا ورزش کے بعد کھانا وزن میں کمی کو متاثر کرتا ہے؟
وزن کم کرنے کے لیے ورزش ضروری ہے لیکن ورزش کے بعد آپ کیا کھاتے ہیں یہ بھی اہم ہے۔
پروفیسر ایڈ میرٹ کا کہنا ہے کہ ’ورزش کے بعد آپ کے جسم کو جلد توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ ورزش کے فوراً بعد کچھ نہیں کھاتے تو آپ کے جسم کو آپ کی چربی سے توانائی ملتی ہے۔‘
لیکن اگر آپ کا مقصد اپنی ورزش کی صلاحیت کو بڑھانا، تیز دوڑنا اور زیادہ وزن اٹھانا ہے، تو ورزش کے بعد کھانا ضروری ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’اس سے آپ کو صحت یاب ہونے میں مدد ملتی ہے اور آپ اگلی بار بہتر تربیت حاصل کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ تاہم، یہ آپ کے ہدف پر منحصر ہے۔‘
کچھ معاملات میں، کاربوہائیڈریٹ کو کم کرنے سے موٹاپا کم کرنے میں مدد ملتی ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ مسلسل ورزش سے بھی ایسا ہو۔
جب جسم کو کاربوہائیڈریٹس میں کمی کی وجہ سے چربی سے کافی توانائی نہیں ملتی ہے تو پھر جسم میں تھکاوٹ، پٹھوں کی کمزوری یا ٹشو مسلز کی خرابی بھی ہو سکتی ہے۔
اس کا براہ راست اثر آپ کے ہاضمے کی صلاحیت پر بھی پڑ سکتا ہے۔
Getty Imagesکیا غذا وزن میں کمی کا باعث بنتی ہے؟
صرف ورزش کے ذریعے کیلوریز جلانے کی ایک حد ہوتی ہے۔ اس میں خوراک بھی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔
پروفیسر کوہیا کا کہنا ہے کہ ’جب توانائی کا استعمال نہیں کیا جا سکتا تو جسم میں چربی جمع ہو جاتی ہے۔‘
مثال کے طور پر، سات ہزار کیلوریز آدھے کلوگرام وزن کے برابر ہیں۔
30 منٹ تک سائیکل چلانے سے تقریباً 300 کیلوریز جلتی ہیں لیکن پیزا کا ایک ٹکڑا کھانے سے، آپ خرچ ہونے والی کیلوریز کو پورا کرتے ہیں۔
ایڈ میرٹ کہتے ہیں کہ ’ورزش آپ کی صحت کے لیے اہم ہے لیکن ورزش کے دوران جلنے والی کیلوریز کھانے سے پوری ہوتی ہیں۔‘
جِم میں بھاری وزن اٹھانا چاہیے یا ہلکاعلیحدہ جم سے زیادہ خواتین ورزش پر مائل ہو رہی ہیں'خواتین کے لیے فٹ رہنے کے انوکھے مشورے'موٹاپے سے جگر پر چربی ’ایک خاموش وبا‘روزانہ ایک ٹانگ پر کھڑا ہونا کیسے آپ کے بڑھاپے کا سہارا بن سکتا ہے