ماہ رنگ بلوچ: نوبیل امن انعام کے لیے کس کو نامزد کیا گیا، یہ جاننا مشکل کیوں؟

بی بی سی اردو  |  Mar 07, 2025

سال 2025 کے نوبیل امن انعام کے لیے دنیا بھر سے 338 نامزدگیاں کی گئی ہیں اور ایسے میں یہ چہ مگوئیاں جاری ہیں کہ ان میں کون سے بڑے نام شامل ہو سکتے ہیں۔ اسی دوران پاکستان میں بھی ایک نام کے حوالے سے ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے لاپتہ افراد اور ان کے اہل خانہ کے لیے آواز اٹھانے والی سماجی کارکن ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ انھیں رواں سال نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

تاہم یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ نوبیل امن انعام کے لیے نامزدگیاں مرتب کرنے والی نارویجن نوبیل کمیٹی یہ سینکڑوں نام جاری نہیں کرتی اور نہ ہی اس حوالے سے تصدیق یا تردید کرتی ہے جب کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ انھیں نامزد کیا گیا ہے۔

اب تک صرف دو پاکستانی شہریوں کو نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی کو 2014 میں امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا جبکہ سنہ 1979 میں ڈاکٹر عبدالسلام کو فزکس میں نوبیل انعام ملا تھا۔

کیا ماہ رنگ بلوچ کو واقعی نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے؟

دراصل یہ معاملہ اس وقت زیرِ بحث آیا جب پاکستانی سوشل میڈیا پر گذشتہ روز یہ دعویٰ کیا گیا کہ ماہ رنگ بلوچ اِن افراد میں شامل ہیں جنھیں سال 2025 کے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

صحافی کِیا بلوچ نے ایکس پر لکھا کہ اس نامزدگی کی وجہ ماہ رنگ کی بلوچستان میں انسانی حقوق کے لیے جاری جنگ ہے۔

اس پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر ماہ رنگ نے لکھا کہ وہ اس ’خبر کی تصدیق کرتی ہیں۔‘

ماہ رنگ نے کہا کہ ’یہ میرے لیے نہیں بلکہ ان ہزاروں بلوچوں کے لیے ہے جنھیں جبری طور پر غائب کیا گیا اور ان کے خاندان اب انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’عالمی سول سوسائٹی اور مہذب قومیں بلوچستان میں انسانی حقوق کی جنگ نظر انداز نہیں کر سکتیں۔‘

اگرچہ نوبیل کمیٹی نامزد کردہ افراد کے نام منظر عام پر نہیں لاتی اور نامزد کرنے والوں کو بھی ایسا کرنے سے منع کیا جاتا ہے۔ تاہم ماہ رنگ بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’خود اپنی نامزدگی کا اعلان کرنے پر کوئی رکاوٹ نہیں۔‘

قصہ ایک پیسہ انعام اور نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام کی جھنگ سے محبت کابی بی سی 100 وِیمن 2024 میں ماہ رنگ بلوچ اور حدیقہ کیانی شامل’بھائی لاپتہ ہوا تو نقاب اتارا اور احتجاج شروع کر دیا‘نوبیل انعام آخر ہے کیا اور یہ اتنا اہم کیوں ہے؟

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’نارویجن نوبیل کمیٹی کی روایت ہے کہ نامزد کردہ افراد اور نامزد کرنے والوں کے نام 50 سال تک منظر عام پر نہیں لائے جاتے۔ لیکن نامزد کرنے والے خود ایسا کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں۔‘

ماہ رنگ نے کہا کہ ’میرے کیس میں نامزد کرنے والوں نے مجھے مطلع کیا۔ جنوری میں میری نامزدگی سے قبل مجھ سے میری اجازت مانگی گئی۔‘

اس کے باوجود ان کے بقول ’نارویجن نوبیل کمیٹی باقاعدہ طور پر کسی کو اس کی نامزدگی کی تصدیق نہیں کرتی۔ جس شخص نے مجھے نامزد کیا میں آفیشل اور دیگر وجوہات کی بنا پر ان کا نام نہیں لے سکتی۔ لیکن اس کی تصدیق کر سکتی ہوں کہ مجھے نامزد کیا گیا۔‘

Getty Imagesالفریڈ نوبیل نے ان انعامات کے لیے اپنی تقریباً تمام دولت سے ایک فنڈ قائم کیانوبیل امن انعام کے لیے نامزدگی کیسے کی جاتی ہے؟

نوبیل انعام کے لیے نامزدگی سے لے کر انعام ملنے تک کا آٹھ ماہ طویل طریقہ کار ہے۔ یہ عمل نامزدگی دائر کرنے کے لیے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن سے شروع ہوتا ہے اور اکتوبر کے پہلے ہفتے کے جمعے کو اعلان پر تمام ہوتا ہے۔

تعلیمی ماہر، یونیورسٹی کے اساتذہ، سائنسدان، گذشتہ فاتحین اور دیگر لوگ اپنی طرف سے نامزدگیاں دائر کرتے ہیں۔ نوبیل فاؤنڈیشن کے اصولوں کے تحت نامزد کیے گئے افراد کی فہرست اگلے 50 سال تک شائع نہیں کی جاسکتی۔ کوئی بھی خود اپنا نام نامزد نہیں کر سکتا۔

نوبیل فاؤنڈیشن کے مطابق تمام اہل نامزدگیوں کی فہرست مرتب کیے جانے کے بعد سب سے قابل اور دلچسپ نامزدگیوں کی شارٹ لسٹ بنائی جاتی ہے۔ اس کے بعد نوبیل کمیٹی کے مستقل معاون اور بین الاقوامی ماہرین اس فہرست کا جائزہ لیتے ہیں۔

نوبیل انعام جیتنے والوں کو لوریٹس (یعنی نوبیل انعام یافتہ) کہا جاتا ہے۔ یہ قدیم یونان میں فاتحین کو ملنے والی پھولوں کی چادر کی علامت ہے۔

ہر انعام ایک سے زیادہ شخص جیت سکتا ہے لیکن ایک انعام تین سے زیادہ لوگوں کو نہیں مل سکتا۔

ایسے بھی کچھ سال گزرے ہیں جب نوبیل انعام کسی کو پیش نہیں کیا گیا۔ ان میں اکثر سال پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے ہیں۔

نوبیل فاؤنڈیشن کے اصولوں میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی ایک شعبے میں انعام کا مستحق نہیں تو یہ کسی کو بھی نہیں دیا جائے گا۔ بلکہ انعام کی رقم اگلے سال کے لیے رکھ لی جائے گی۔

امن انعام کی فاؤنڈیشن کے بانی الفریڈ نوبیل کی وصیت کے مطابق ایسے افراد کو نوبیل انعام سے نوازا جانا چاہیے جنھوں نے 'انسانیت کو عظیم فائدہ پہنچایا ہو۔'

اگر نامزدگی کی معلومات ’لیک‘ ہو جائیں تو۔۔۔

نوبیل فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ کے مطابق بعض اوقات میڈیا پر نامزدہ کردہ افراد کے نام سامنے آتے رہتے ہیں جس کی وجہ قیاس آرائیاں ہو سکتی ہیں یا پھر اگر نامزد کرنے والے خود اس معلومات کو لیک کر دے۔

نوبیل فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ آپ نوبیل انعام کی نامزدگیوں کی آرکائیو کے ذریعے 50 سال پرانی نامزدگی دیکھ سکتے ہیں جبکہ بعض کیسز میں آرکائیو کو اس وقت تک سیل رکھا جاتا ہے جب تک وہ شخص زندہ ہو۔

نوبیل فاؤڈنشین کے مطابق ’نامزدگی کی معلومات 50 سال تک عوامی یا نجی سطح پر جاری نہیں کی جانی چاہیے۔

’یہ پابندی نہ صرف نامزد کردہ افراد اور نامزد کرنے والوں کے لیے بلکہ انعام کے اعلان پر تحقیقات یا تبصروں سے متعلق تشویش پیدا کر سکتی ہے۔‘

ماہ رنگ بلوچ کون ہیں؟

ماہ رنگ بلوچ کا شمار 2024 میں بی بی سی کی 100 ویمن میں کیا گیا تھا۔

پاکستان بھر میں ہونے والے مظاہروں میں حصہ لینے والی سینکڑوں خواتین میں سے ایک صوبہ بلوچستان میں مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کرنے والی ماہ رنگ بلوچ بھی ہیں۔

انھوں نے انصاف کا مطالبہ اس وقت کیا جب ان کے والد کو مبینہ طور پر 2009 میں سکیورٹی سروس کے افسران نے حراست میں لے لیا تھا اور دو سال بعد تشدد کے نشانات کے ساتھ مردہ پائے گئے تھے۔

سنہ 2023 کے اواخر میں ماہ رنگ بلوچ نے سینکڑوں خواتین کی قیادت میں دارالحکومت اسلام آباد تک 1000 میل کا مارچ کیا تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔ سفر کے دوران انھیں دو بار گرفتار کیا گیا۔

صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کے پیاروں کو پاکستانی سکیورٹی فورسز نے انسداد بغاوت کی کارروائی کے دوران اغوا کر کے ہلاک کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

اس کے بعد سے یہ ڈاکٹر اپنے ہی انسانی حقوق کے گروپ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے بینر تلے ایک نمایاں کارکن بن گئی ہیں۔ انسانی حقوق کے میدان میں ان کے کام کو ابھرتے ہوئے رہنماؤں کی ٹائم 100 نیکسٹ 2024 کی فہرست میں تسلیم کیا گیا تھا۔

قصہ ایک پیسہ انعام اور نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام کی جھنگ سے محبت کا’بھائی لاپتہ ہوا تو نقاب اتارا اور احتجاج شروع کر دیا‘لاہور کی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی جس کے پاس دو نوبیل انعام ہیںامن کا نوبیل انعام ہیروشیما، ناگاساکی ایٹم بم حملوں میں زندہ بچ جانے والوں کی تنظیم کے نامملالہ دنیا کی سب سے کم عمر ’پیامبرِ امن‘ بن گئیں
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More