بدھ کی سہ پہر اسلام آباد میں اچانک اور شدید ژالہ باری ہوئی، جس میں تیز ہواؤں اور گولف بال کے سائز کے اولوں نے چھتوں، درختوں، گاڑیوں اور دیگر انفراسٹرکچر پر تقریباً آدھے گھنٹے تک تباہ کن وار کیے۔
ٹوٹی ہوئی گاڑیوں، سولر پلیٹس، کھڑکیوں اور برف سے ڈھکی سڑکوں کی تصاویر جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو شہریوں کو اس قدرتی آفت کے ظاہری نقصانات کا کچھ اندازہ ہوا۔ لیکن ایک ایسا خطرہ جو نہ صرف نظر نہیں آتا بلکہ زیادہ خاموش، مسلسل اور مہلک ہو سکتا ہے، وہ عوام کی نظروں سے اوجھل رہا۔
یہ خطرہ چھتوں پر نصب سولر پینل سسٹمز کو ژالہ باری سے پہنچنے والا وہ نقصان ہے جسے زیادہ تر افراد محض مالی خسارہ سمجھ کر نظر انداز کر رہے ہیں، لیکن سولر انرجی کے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ نقصان کسی وقت بھی شہریوں کے جان و مال کو شدید خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز بشمول ای الیون، ایف الیون، جی الیون، آئی ٹین، بحریہ ٹاؤن، جی سکس اور دیگر نواحی علاقوں سے اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ چھتوں پر نصب سینکڑوں سولر پینلز یا تو مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں یا ان کی شیشے کی تہہ پر دراڑیں پڑ چکی ہیں۔
یہ صورتحال خاص طور پر اس وقت زیادہ خطرناک ہو جاتی ہے جب یہ پینلز باوجود نقصان کے، بجلی کی ترسیل جاری رکھتے ہیں۔ ایسا نظام نہ صرف الیکٹریکل شارٹ سرکٹ بلکہ کرنٹ لگنے، حتیٰ کہ چھتوں پر آتشزدگی جیسے حادثات کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
انجینیئر فراز خالد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’سولر پینلز کو عمومی موسمی حالات جیسے دھوپ، بارش اور دھند برداشت کرنے کے قابل بنایا جاتا ہے، لیکن بدھ کی ژالہ باری کی شدت اور اولوں کا سائز معمول سے کہیں زیادہ تھا جس کے باعث متعدد پینلز کی شیشے کی سطح ٹوٹ چکی ہے، آندھی سے فریم مڑ چکے ہیں اور اندرونی سرکٹس متاثر ہوئے ہیں۔ یہ ظاہری نقصان ایک خاموش خطرے کی علامت ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ صرف اتنا نہیں کہ بجلی پیدا ہونا بند ہو جائے گی بلکہ اصل تشویش یہ ہے کہ اگر پینلز ٹوٹنے کے باوجود بجلی پیدا کر رہے ہیں تو اس سے نہ صرف ڈی سی وولٹیج کا لیکیج ہو سکتا ہے بلکہ اندر پانی یا نمی داخل ہونے کی صورت میں کسی بھی وقت شارٹ سرکٹ ہو سکتا ہے۔
ژالہ باری سے پینلز کا شیشہ ٹوٹ گیا اور آندھی سے فریم مڑ گئے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مکین لاعلمی میں خود صفائی یا معائنہ کرنے لگیں تو یہ کام جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
سولر نیون انجینیئرنگ، جو کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں درجنوں رہائشی اور تجارتی سولر پراجیکٹس چلا رہی ہے نے ایک ہنگامی ایڈوائزری جاری کی ہے۔ ایڈوائزری میں شہریوں کو فوری طور پر اپنے سولر سسٹمز بند کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ژالہ باری نے ہمارے متعدد صارفین کے سولر سسٹمز کو بری طرح متاثر کیا ہے، خاص طور پر ڈی سی سائڈ پر، جو کہ سب سے زیادہ حساس اور خطرناک پہلو ہوتا ہے۔ اگر صارفین فوری احتیاط نہ برتیں گے تو یہ آگ یا جان لیوا حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔‘
کمپنی نے صارفین کو ڈی سی اور اے سی بریکرز کے علاوہ انورٹر کو مکمل طور پر بند کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ’اگر ہائبرڈ سسٹم ہے تو اسے فوری طور پر واپڈا موڈ پر منتقل کریں۔ بیٹری بیک اپ کو بھی الگ کر دیا جائے۔ اگر انورٹر پر کوئی سگنل یا روشنی باقی ہو تو یہ مکمل بند نہیں ہوا۔ اس کے بعد پینلز کا بیرونی جائزہ لیں، اور اگر شیشہ ٹوٹا ہوا ہو یا دراڑیں ہوں تو سسٹم کو فوری معائنہ کے لیے پیش کریں۔‘
ادھر ایمرجنسی ریسپانس ٹیموں کا کہنا ہے کہ ژالہ باری کے بعد بجلی سے متعلق شکایات اور چھتوں پر چنگاریاں اٹھنے جیسے واقعات کی کئی کالز موصول ہو چکی ہیں۔ اگرچہ تاحال کوئی جانی نقصان یا آگ رپورٹ نہیں ہوئی لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل خطرہ آنے والے دنوں میں سامنے آ سکتا ہے جب یہ ٹوٹے ہوئے سسٹمز اندر سے مزید خراب ہوں گے یا بارش کے باعث ان میں پانی داخل ہو جائے گا۔
اسلام آباد میں گولف بال کے سائز کے برابر اولے پڑے ہیں۔ تصاویر: سوشل میڈیا
انجینیئر فراز خالد کہتے ہیں کہ ’ہم ایک ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں موسمیاتی شدت روز بروز بڑھ رہی ہے، اور شہریوں کو اب بجلی پیدا کرنے والے نظاموں کی تنصیب کے بعد ان کی حفاظت اور معائنے کی بھی باقاعدہ عادت ڈالنی ہو گی۔ صرف ایک چھوٹی سی دراڑ آنے والی تباہی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔‘