نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے تین اعلٰی افسران کو عدالت کے حکم کی مسلسل خلاف ورزی پر توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا ہے۔عدالت نے تینوں افسران کو چھ ماہ قید اور 50 ہزار روپے فی کس جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ جرمانے کی رقم کی عدم ادائیگی کی صورت میں مزید ایک ماہ قید بھگتنا ہوگی۔
قومی صنعتی تعلقات کمیشن کے ممبر عبدالغنی مینگل نے اپنے فیصلے میں پی آئی اے کے ڈپٹی سی ای او خرم مشتاق، چیف ہیومن ریسورس آفیسر اطہر حسین اور جنرل مینیجر پی آئی اے بلوچستان صادق محمد لودھی کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔عدالتی فیصلے میں ان افسران کو نہ صرف قید و جرمانے کی سزا دی گئی ہے بلکہ انہیں کسی بھی سرکاری یا نیم سرکاری اور عوامی ادارے میں ملازمت اور نمائندگی کے لیے بھی نااہل قرار دیا گیا ہے۔عدالت نے قومی ایئر لائن کے ان تین افسران کی مالی مراعات اور تنخواہیں بھی فوری طور پر روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔یہ کارروائی پی آئی اے کے بلوچستان میں تعینات 17 ملازمین کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر ہوئی جنہوں نے 2010 کے بلوچستان انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ کی دفعہ 25 کے تحت اپنے ملازمتوں کی مستقلی کے لیے درخواست دی تھی۔ملازمین کا موقف تھا کہ انہیں دو سے بیس سال کی خدمات کے باوجود ملازمت پر مستقل نہیں کیا جا رہا۔ درخواست گزار 17 ملازمین خاکروب اور کلینر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔لیبر کورٹ نے ان کی درخواست مسترد کر دی تھی تاہم لیبر ایپلٹ ٹریبیونل بلوچستان نے 24 مارچ 2012 کو فیصلہ سناتے ہوئے درخواست گزاروں کی مستقلی کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں پی آئی اے نے اس فیصلے کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن دونوں اعلٰی عدالتوں نے اپیلیں مسترد کر دیں۔ اس کے باوجود پی آئی اے نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا۔کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ سات سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود پی آئی اے انتظامیہ نے عدالتی فیصلے کو نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ توہین عدالت کے نوٹسز کا جواب دینا بھی گوارا نہ کیا۔ کچھ ملازمین کو تو مستقل کیا گیا لیکن ان میں عدالتی ہدایت کو پیشِ نظر نہیں رکھا گیا اور پرانے مالی فوائد ادا نہیں کیے گئے۔فیصلے میں کہا گیا کہ توہین عدالت کی کارروائی کسی ذاتی انتقام کے لیے نہیں بلکہ عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے اور عدالتی وقار کی بحالی کے لیے ضروری تھی۔عدالت نے متعلقہ پولیس سٹیشنز، آئی جی پولیس بلوچستان، آئی جی پولیس اسلام آباد اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو احکامات جاری کیے ہیں کہ سزا یافتہ افسران کی گرفتاری کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔اس کے علاوہ وزارت دفاع کو بھی عدالتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے مراسلہ بھیجا گیا ہے۔دوسری جانب پی آئی اے حکام نے عدالتی فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ نجکاری کے عمل اور اس ضمن میں انتظامی پیچیدگیوں کے بارے میں پی آئی اے کے فیصلے کا دفاع کیا جائے گا۔