وزیراعظم مودی کا دورہ امریکہ، تجارت اور دفاع سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کی خواہش

اردو نیوز  |  Feb 13, 2025

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے دورہ امریکہ کے موقع پر کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان عالمی سٹریٹیجک شراکت داری کے خواہاں ہیں اور اپنے عوام کی بہتری کے لیے کام کرتے رہیں گے۔

اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی دو روزہ دورے پر امریکہ پہنچ گئے ہیں جہاں وہ وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔

وزیراعظم  مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر صدر ٹرمپ سے ملاقات اور امریکہ اور انڈیا کے درمیان ایک جامع عالمی سٹریٹیجک شراکت داری کے فروغ پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہماری قومیں اپنے لوگوں کے مفاد اور کرہ ارض کے بہتر مستقبل کے لیے مل کر کام کرتی رہیں گی۔

امریکہ روانہ ہونے سے پہلے نریندر مودی نے کہا کہ ان کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعاون کو مضبوط کرے گا اور شراکت داری کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔

نریندر مودی نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں بھی دونوں ممالک نے سٹریٹیجک شراکت داری کے فروغ کے لیے مل کر کام کیا تھا اور یہ دورہ ماضی کی کامیابیوں کو آگے لے جانے کا موقع فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’ٹیکنالوجی، تجارت، دفاع، توانائی اور سپلائی چین سمیت دیگر شعبوں میں شراکت داری کو مزید بڑھانے کے ایجنڈا پر کام کریں گے۔‘

وزیر اعظم نریندر مودی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکہ کے دورے پر جانے والے پہلے غیر ملکی رہنماؤں میں شامل ہیں۔

امریکی ٹیلی ویژن چینل سی این بی سی کے مطابق نریندر مودی، ایلون مسک سمیت ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر ارکان سے بھی ملاقاتیں کریں گے جن میں تجارتی جنگ سے بچاؤ اور مصنوعی ذہانت کی پالیسی جیسے موضوعات پر بات چیت ہو گی۔

جمعرات کو صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں نریندر مودی ملک کے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے پر بات کریں گے اور بالخصوص زراعت اور طبی آلات سے منسلک مراعات کے لیے تجاویز پیش کریں گے۔

اس دورے کے دوران نریندر مودی اور ان کی ٹیم ممکنہ طور پر امریکہ سے مزید مائع قدرتی گیس خریدنے کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کرے گی۔

مودی حکومت کے ایک سینیئر عہدیدار نے سی این بی سی کو بتایا کہ انڈیا مزید امریکی دفاعی ساز و سامان خریدنے کے لیے تیار ہے اور واشنگٹن کے ساتھ بحر ہند میں مزید فوجی مشقوں کی خواش رکھتا ہے جہاں چین کی طرف سے ہمیشہ ایک خطرہ رہتا ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More