Getty Images
انڈین فاسٹ بولر جسپریت بمرا انجری کے باعث چیمپیئنز ٹرافی سے باہر ہو چکے ہیں۔
بمرا آسٹریلیا اور انڈیا کے درمیان پانچ میچوں کی بارڈر گواسکر سیریز کے آخری میچ یعنی سڈنی ٹیسٹ میں زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد سے وہ ایکشن میں نظر نہیں آئے تھے۔
انڈیا کی جانب سے 18 جنوری کو جب چیمپیئنز ٹرافی کے لیے سکواڈ کا اعلان کیا گیا تھا تو اس میں جسپریت بمرا کا نام بھی شامل تھا تاہم اب وہ اگلے ہفتے بدھ سے شروع ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں اپنی انجری کے سبب شامل نہیں ہوں گے۔
ان کی جگہ فاسٹ بولر ہرشت رانا کو شامل کیا گیا ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ٹیم کے کوچ گوتم گمبھیر پر تنقید کی جا رہی ہے اور فاسٹ بولر محمد سراج ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق محمد سراج جسپریت بمرا کے ہوتے ہوئے بھی ٹیم کا حصہ ہوتے تھے لیکن انھیں گذشتہ دنوں ’دانستہ‘ آرام دیا گیا اور اب جبکہ بمرا نہیں ہیں تو ان کی خدمات انڈین ٹیم کے لیے ناگزیر تھیں۔
گذشتہ روز چیمپیئنز ٹرافی کے لیے 15 رکنی انڈین ٹیم کا اعلان کیا گیا۔ روہت شرما (کپتان)، شبھمن گل (نائب کپتان)، وراٹ کوہلی، سریش ایئر، کے ایل راہل (وکٹ کیپر)، رشبھ پنت (وکٹ کیپر)، ہاردک پانڈیا، اکشر پٹیل، واشنگٹن سندر، کلدیپ یادو، ہرشت رانا، محمد شامی، ارشدیپ سنگھ، رویندر جڈیجہ اور ورن چکرورتی۔
بہرحال محمد سراج، یشسوی جیسوال اور شوم دوبے کو متبادل کے طور پر رکھا گيا ہے جو کہ ٹیم کے ساتھ سفر نہیں کریں گے اور انڈیا میں ہی رہیں گے۔ کسی مرحلے پر ان کی ضرورت ہوئی تو انھیں ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
یہ اگر انڈیا کے لیے بڑا دھچکہ ہے تو یہ دوسری ٹیموں بطور خاص پاکستان کے لیے راحت کا سانس ہے۔ جسپریت بمرا نے کھیل کے ہر فارمیٹ میں یہ ثابت کیا ہے کہ انھیں کسی بھی پچ پر کھیلنا کتنا مشکل ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ جسپریت بمرا گذشتہ کئی سالوں سے تینوں فارمیٹس میں نہ صرف انڈیا بلکہ دنیا کے بہترین بولر کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ انھوں نے اب تک 45 ٹیسٹ میچوں میں 19 کی اوسط سے 205 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ ون ڈے کرکٹ میں 149 وکٹیں 23 کی اوسط سے حاصل کی ہیں جبکہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بمرا نے 17 کی اوسط سے 89 وکٹیں لی ہیں۔
اتنے بڑے ٹورنامنٹ کے لیے ٹیم کا انتخاب کرتے وقت سراج پر ہرشت رانا کو فوقیت دی گئی ہے۔ اس کی بظاہر وجہ ان کی بیٹنگ کی صلاحیت بھی نظر آتی ہے تاہم سوشل میڈیا صارفین اس سے متفق نظر نہیں آتے۔
لوگ نوجوان بیٹسمین یشسوی جیسوال کی جگہ سپنر ورون چکرورتی کے انتخاب پر بھی حیران ہیں کیونکہ ٹیم میں پہلے سے ہی اکشر پٹیل، واشنگٹن سندر، کلدیپ یادو اور رویندر جڈیجہ موجود ہیں۔
للت یادو نامی ایک صارف نے لکھا: 'ہرشت کو سراج پر فوقیت دی گئی، کیا واقعی؟ یہ بالکل ہی بکواس ہے۔ بمراہ نہیں، سراج نہیں، شامی کے ساتھ انجری کا مسئلہ، فاسٹ بولنگ پہلے سے ہی پھیکی ہے یہ کیسا بے کار کا فیصلہ ہے۔'
وپن تیواری نامی ایک صارف نے سابق انڈین کرکٹر اتل واسن کا بیان نقل کیا ہے کہ 'اگر آپ مجھ سے پوچھیں گے کہ سراج اور ہرشت میں سے کون تو میں سراج کو چیمپیئنز ٹرافی کے لیے منتخب کروں گا کیونکہ انھوں نے اپنے آپ کو ثابت کر رکھا ہے۔ وہ ابھی فارم میں نہیں ہیں لیکن میں ان کے تجربے کو بے کار نہیں جانے دوں گا۔'
بہت سے صارفین سراج کی ون ڈے میں کارکردگی کو پیش کر رہے ہیں جنھوں نے 44 میچز میں 23 کے اوسط سے 70 وکٹیں لے رکھی ہیں اور ان کی بہترین کارکردگی 21 رنز کے عوض چھ وکٹیں ہیں۔
کئی لوگوں نے گوتم گمبھیر کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ انڈین ٹیم کے کوچ ہیں نہ کہ آئی پی ایل ٹیم کولکتہ نائٹ رائڈرز کے۔ یہ بات اس حوالے سے کی جا رہی ہے کہ ٹیم میں نئے شامل ہونے والے ہرشت رانا اور ورن چکرورتی دونوں کولکتہ نائٹ رائیڈرز سے کھیلتے ہیں۔
گورو پروہت نامی صارف نے لکھا کہ ’بمرا کی عدم موجودگی کے باعث اب پاکستان اور جنوبی افریقہ ٹورنامنٹ کے فیورٹ ہیں۔ انڈیا فیورٹ ہوتا اگر ہمارے پاس بمرا ہوتا ہے اور ایک تجرباتی کوچ نہ ہوتا۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’بمرا کے بغیر انڈیا کی فاسٹ بولنگ بہت کمزور ہو گئی ہے، پاکستان کے پاس انڈیا سے جیتنا کا اس سے اچھا موقع نہیں ہے۔‘
صحافی عبدالغفار نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’اگر پاکستان بہتر 11 کھلا دے اور بابر، شاہین، رضوان اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں تو چیمپیئنز ٹرافی جیتنے کا اس سے بہتر موقع نہیں ہے۔‘
Getty Imagesروہت شرما نے 90 گیندوں میں 119 رنز بنائے جس میں سات چھکے شامل تھے
اس سے قبل انڈیا کو اپنے کپتان روہت شرما کی فارم میں واپسی سے حوصلہ ملا تھا۔ روہت شرما نے انگلینڈ کے خلاف دوسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں سنچری سکور کر کے اپنے ناقدین کو خاموش کروا دیا ہے جو اب ان کی ریٹائرمنٹ کا مطالبہ کروا رہے تھے۔
روہت شرما گذشتہ تقریباً ایک سال سے بھی زائد عرصے سے فارم کے لیے جدوجہد کر رہے تھے اور اگلے ہفتے پاکستان میں شروع ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی سے قبل اُن کی یہ سنچری انڈیا کے لیے کسی نیک شگون سے کم نہیں سمجھی جا رہی۔
انڈین میڈیا میں انڈیا اور آسٹریلیا کو چیمپیئنز ٹرافی کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ روہت شرما کا فارم میں واپس آنا انڈین ٹیم کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں سمجھا جا رہا اور اس کا اظہار سوشل میڈیا پر بھی ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز انڈیا کی مشرقی ریاست اڑیسہ کے شہر کٹک میں انڈیا اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والے دوسرے ایک روزہ میچ میں انگلینڈ کو ایک بار پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس طرح انڈیا نے تین ایک روزہ میچوں کی سیریز میں دو صفر سے جیت لی تھی۔
یہ روہت شرما کی انڈیا کے لیے 11 ماہ کے وقفے کے بعد پہلی سنچری تھی۔
Getty Imagesروہت شرما اور جوز بٹلر ٹرافی کے ساتھ
انگلینڈ کے کپتان جوز بٹلر نے روہت شرما کی اننگز کو ’بہترین‘ قرار دیا جبکہ روہت کے ساتھ اوپننگ کرنے والے شبھمن گل نے میچ کے بعد کہا کہ ’روہت کے ساتھ بیٹنگ کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔
’روہت نے گیند کے ساتھ جو سلوک کیا وہ اچھا تھا۔ جس طرح سے انھوں نے تیز بولرز کو ڈومینیٹ کیا اسے نان سٹرائیکر اینڈ سے دیکھنا بہت اچھا تھا۔‘
جبکہ روہت شرما نے کہا کہ ’ٹیم کے لیے کچھ رنز بنانا بہت اچھا تھا۔‘
چیمپیئنز ٹرافی کا آفیشل ترانہ جاری: ’اس میں ان اکھڑ مزاجوں کے لیے سبق ہے جو کرکٹ کھیلنے پاکستان نہیں آ رہے‘چیمپیئنز ٹرافی 2025: ٹکٹوں کی تلاش، شیڈول، سٹیڈیمز کی تیاری سمیت وہ سوال جن کے جواب آپ جاننا چاہتے ہیں!لاہوریوں کی سٹیڈیم وارمنگ پارٹی: ’تجسس تھا کہ دیکھیں ہماری حکومت نے کیا بنایا ہے‘چیمپیئنز ٹرافی سمیت 2027 تک پاکستان انڈیا میچوں کے لیے ’ہائبرڈ ماڈل‘ کا اعلانGetty Imagesچیمپیئنز ٹرافیچیمپیئنز ٹرافی کے لیے فیورٹ
سابق انڈین کرکٹر اور کمنٹیٹر روی شاستری اور سابق آسٹریلین کپتان اور کمنٹیٹر رکی پونٹنگ نے گذشتہ ہفتے ایک گفتگو کے دوران آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے انڈیا اور آسٹریلیا کو فیورٹ قرار دیا ہے جبکہ انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کو سیمی فائنل کا مضبوط دعویدار کہا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے پاکستان کو کسی بھی وقت الٹ پھیر کرنے والا ملک بتایا ہے۔
اگر انگلینڈ کے خلاف انڈین ٹیم کی موجودہ کارکردگی کو دیکھا جائے تو اس کے پاس بولنگ میں جسپریت بمراہ کے علاوہ فاسٹ اور سپنر بولرز کا ایک اچھا مکس ہے جبکہ بیٹنگ میں تقریبا تمام کھلاڑی فارم میں نظر آتے ہیں۔ سریش اییر نے دونوں میچوں میں جارحانہ بیٹنگ کی ہے جبکہ آل راؤنڈر اکشر پٹیل نے بھی دونوں میچوں میں ذمہ دارانہ بیٹنگ کی ہے۔
جہاں تک انگلینڈ کا سوال ہے تو اس کی ون ڈے میں کارکردگی بہت اچھی نظر نہیں آتی۔ سنہ 2023 میں 50 اوور کے عالمی چیمپیئن کے طور پر دستبردار ہونے کے بعد سے انگلینڈ لگاتار چار ون ڈے سیریز ہار چکی ہے اور ان کی مشکلات ختم ہونے کے بجائے مزید گہری ہوتی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان سہ فریقی سیریز میں نیوزی لینڈ سے ابتدائی میچ ہارا ہے اور اس کی بیٹنگ اس کے لیے تشویش کا باعث ہے جبکہ نیوزی لینڈ کے خلاف آخری اوورز میں بولنگ بھی بکھرتی نظر آئی ہے۔
پاکستان کو اگرچہ گھریلو پچز کا فائدہ ہو گا لیکن ان پر اپنے ہی میدانوں میں کچھ اچھا کرنے کا دباؤ بھی ہو گا اور یہ وقت ہی بتائے گا کہ کپتان محمد رضوان اور اُن کی ٹیم پاکستانیوں کی امیدوں پر کس طرح پورا اُترتے ہیں۔
لاہوریوں کی سٹیڈیم وارمنگ پارٹی: ’تجسس تھا کہ دیکھیں ہماری حکومت نے کیا بنایا ہے‘’لاہور میں میچ نہ کھیل کر افغان طالبان کو پیغام دیں‘: انگلش ٹیم پر چیمپیئنز ٹرافی سے قبل دباؤچیمپیئنز ٹرافی کا آفیشل ترانہ جاری: ’اس میں ان اکھڑ مزاجوں کے لیے سبق ہے جو کرکٹ کھیلنے پاکستان نہیں آ رہے‘چیمپیئنز ٹرافی 2025: ٹکٹوں کی تلاش، شیڈول، سٹیڈیمز کی تیاری سمیت وہ سوال جن کے جواب آپ جاننا چاہتے ہیں!چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستانی سکواڈ کا اعلان: ’رانا کی ٹیم میں واپسی‘ اور صائم ایوب کو شامل نہ کرنے پر تبصرےچیمپیئنز ٹرافی 2025: انڈین ٹیم کی جرسی پر پاکستان کا لوگو ہو گا، بی سی سی آئی کی تصدیقایڈیڈاس اور پوما: دو بھائیوں کی دشمنی سے پیدا ہونے والی کمپنیاں جنھوں نے کھیلوں کی دنیا کی کایا ہی پلٹ دی