انٹرنیشل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے میچ فکسنگ کے الزام میں بنگلہ دیش کی خاتون کرکٹر سہیلی حیدر پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی ہے۔کرکٹ کی خبروں کی ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق سہیلی حیدر پہلی خاتون کرکٹر بن گئی ہے جن پر کرپشن کی وجہ سے پابندی لگا دی گئی ہے۔سہیلی حیدر دو بین الاقوامی ایک روزہ اور 13 ٹی 20 میچز کھیلی ہیں۔
سہیلی حیدر کے خلاف میچ فکسنگ کی کوشش کرنے، رشوت کی پیشکش کرنے، بکیز کی جانب سے رابطے کی مکمل تفصیلات بروقت افشا نہ کرنے اور تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات ثابت ہوگئے ہیں۔
سہیلی حیدر کو پانچ سال کے لیے ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے سے روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے آئی سی سی کے انسداد کرپشن کے ضابطے کی پانچ شقوں کی خلاف ورزی کے جرم کو تسلیم کر لیا۔سہیلی اختر کے خلاف الزامات 2023 کے جنوبی افریقہ میں منعقد ہونے والے ویمن ورلڈ کپ کے دوران ایک بنگلہ دیشی کرکٹر تک رسائی کر کے خاتون کو رشوت آفر کرنے سے متعلق ہیں۔اس ورلڈ کپ میں سہیلی حیدر بنگلہ دیش کے ورلڈ کپ سکواڈ کا حصہ نہیں تھیں۔ انہوں نے بنگلہ دیش کے لیے آخری میچ اکتوبر 2022 کو کھیلا تھا۔اے سی یو کی تحقیقات کا محور سہیلی حیدر اور بنگلہ دیشی کرکٹر کے درمیان فیس بک میسینجر پر 14 فروری 2023 کو پیغامات کا تبادلہ تھا۔اس دن بنگلہ دیش اور آسٹریلیا کا میچ تھا اور اس خاتون کرکٹر کو سہیلی حیدر نے ہٹ وکٹ ہونے کے عوض 20 لاکھ ٹکے کی پیشکش کی۔جس کھلاڑی سے سہیلی حیدر نے رابطہ کیا اس نے اس معاملے کو فوراً آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کو رپورٹ کیا۔تاہم سہیلی حیدر ان میسیجز کو اپنے انباکس سے ڈیلیٹ کر چکی تھیں۔جب آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے سہیلی حیدر کا انٹرویو کیا تو انہوں نے میسیجز بھیجنے کی تصدیق کی۔ تاہم ابتدا میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے دوست کو دکھانا چاہتی تھی کہ بنگلہ دیشی ٹیم میچ فکسنگ میں ملوث نہیں۔ اپنے پہلے انٹرویو کے دوران سہیلی حیدر نے اے سی یو کو ایسے سکرین شاٹس دکھائے جن کے متعلق ان کا دعویٰ تھا کہ یہ ان کے اور ان کے دوست کے درمیان اس چیلینج کے حوالے سے گفتگو پر مبنی ہیں۔ان کے مطابق ان کی یہ مبینہ گفتگو 14 فروری سے پہلے ہوئی تھی جب انہوں نے بنگلہ دیشی کرکٹر سے رابطہ کیا۔ تاہم اے سی یو نے تصدیق کی کہ یہ میسیجز 14 فروری کے بعد بنائے گئے تھے۔