صحرائے تھر میں عمر ماروی کی لوک داستان جسے برسوں بیت چکے ہیں مگر لوگ آج بھی ماروی کو تھر کی بہادر بیٹی اور اپنی مٹی سے محبت کے عظیم کردار کے طور پر یاد رکھے ہوئے ہیں۔
سندھ کی سرزمین جو کئی لوک داستانوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے جن میں عمر ماروی کی داستان جبر کی محبت سے بغاوت اور اپنے علاقے کے لوگوں سے محبت کی ایک انمول مثال ہے۔ ماروی کا تعلق تھر کی تحصیل نگرپارکر کے نواحی قصبے بھالوا سے تھا۔
روایت کے مطابق بھالوا کے رہائشی پالنو پنہوار نے اپنی بیٹی کی سگائی رسم و رواج کے تحت کھیت سین سے کی تو علاقے کے ایک بااثر شخص ’’پھوگ‘‘ کو بہت صدمہ ہوا۔ اس کی آرزو تھی کہ ماروی اس کی دلہن بنے۔
بات چیت سے معاملہ نہ بنا تو وہ ماروی کے والدین سے انتقام لینے کے لیے عمرکوٹ پہنچ گیا ۔اس نے سومراحکمراں عمر سومرو کو ماروی کے حسن کی داستانیں سنائیں۔ عمر سومرو ماروی کے حسن کی تعریف سن کر دیوانہ ہو گیا، ایک مرتبہ ماروی اپنی سہلیوں کے ساتھ کنویں سے پانی بھر رہی تھی کہ عمر سومرو وہاں آگیا اور اسے زبردستی اٹھا کر اپنے شہرلے گیا اوروہاں اپنے محل میں قید کر دیا۔
لیکن ماروی نے ہر پیشکش ٹھکرادی ۔تھرکے لوگ آج بھی ماروی کی بہادری اور ثابت قدمی کو فخریہ انداز میں بیان کرتے ہیں۔
سندھ کے صوفی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی نے بھی اپنے سندھی کلام میں سر ماروی کے نام سے ماروی کی اپنی دھرتی اور اپنے لوگوں سے محبت کو بیان کیا ہے جو یہاں کے مقامی لوگوں کی زبان پر عام ہے۔
عمر ماروی کی لوک داستانیں سننے والے یہاں گاوں بھالوضرور آتے ہیں۔عمر ماروی کی لوک داستان برسوں پرانی ہے جسے آج بھی تھر اور ملک بھر کے لوگ اپنے علاقے سے مثالی محبت کی داستان کے طور پر دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔