آئی ایم ایف کا خصوصی وفد پاکستان میں، ’بدعنوانی اور گورننس کے مسائل کا جائزہ لے گا‘

اردو نیوز  |  Feb 10, 2025

عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) کا تین رکنی وفد اس وقت پاکستان کے دورے پر ہے جو یہاں اینٹی کرپشن کے اداروں کو مضبوط بنانے اور گورننس میں اصلاحات پر اپنی سفارشات تیار کرے گا۔

اس حوالے سے وفاقی وزیرِخزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کا تین رکنی وفد گورننس اور بدعنوانی کی ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ (جیسے مسائل کا جائزہ لینے کے لیے )کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہا ہے جو وزارت قانون اور الیکشن کمیشن سمیت چھ کلیدی شعبوں میں کرپشن اور کمزوریوں کی سنگینی کا جائزہ لے گا۔

ماہرینِ معیشت سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے خصوصی وفد کی پاکستان آمد حکومت کے اعداد وشمار پر عدم اعتماد کا اظہار ہے البتہ وفد کی سفارشات سرکاری اداروں میں کرپشن اور بری گورننس جیسے مسائل کے خاتمے کے لیے مفید ہوں گی۔

آئی ایم ایف وفد کے دورۂ پاکستان کی مزید وجوہات کیا؟

پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے معاہدے پر عمل پیرا ہے جس کے تحت قرض کی دوسری قسط اگلے ماہ تک جاری ہونے کا امکان ہے۔

دوسری قسط کے جاری ہونے سے قبل آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے فروری کے آخری ہفتے یا مارچ کے آغاز میں پاکستان پہنچنے کے امکانات ہیں۔

تاہم پاکستان میں اس وقت موجود آئی ایم ایف کا ایک تین رکنی خصوصی وفد پاکستان کے سرکاری اداروں میں بدعنوانی اور بری گورننس کے جائزہ کے بعد اُن کی روک تھام کے لیے سفارشات مرتب کرے گا۔

یہ وفد 14 فروی تک چھ سرکاری محکموں کا دورہ کرے گا۔

پاکستان کی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی رہنمائی اور تکنیکی امداد سے بہتر طرزِحکمرانی اور پبلک سیکٹر کی شفافیت اور احتساب کے فروغ میں مدد ملتی آ رہی ہے۔

اعلامیے کے مطابق ’آئی ایم ایف کے نزدیک معیشتوں کی خوشحالی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی یقینی بنانا، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا لازمی عناصر ہیں۔‘

آئی ایم ایف کا تین رکنی خصوصی وفد 14 فروی تک چھ سرکاری محکموں کا دورہ کرے گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے سنہ 2018 میں گورننس پالیسی میں شراکت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک فریم ورک اپنایا تھا جس کے تحت گورننس کی کمزوریوں اور کرپشن کے حوالے سے رکن ممالک کے ساتھ منظم، مؤثر، مخلصانہ اور غیر جانب درانہ شراکت کی جاتی ہے۔

یہ مشن مرکزی طور پر فنانس ڈویژن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، سٹیٹ بینک آف پاکستان، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور وزارت قانون و انصاف کے ساتھ مشاورت کرے گا۔

’ماضی میں آئی ایم ایف کو غلط اعدادوشمار دیے گئے‘

ماہر معیشت ظفر موتی والا نے پاکستان کے سرکاری اداروں میں بدعنوانی اور بری گورننس کا جائزہ لینے کے لیے آئی ایم ایف کے وفد کے دورۂ پاکستان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جب کوئی ملک یا ادارہ آپ کو قرض دیتا ہے تو وہ اس بات کا بھی جائزہ لیتا ہےکہ ہماری رقم خرچ کہاں ہو رہی ہے۔‘

اُنہوں نے اُردو نیوز سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ ’ماضی میں پاکستان آئی ایم ایف کو غلط اعداد و شمار فراہم کرتا رہا ہے جس کی وجہ سے فریقین کے درمیان اعتماد کو ٹھیس پہنچی تھی۔ اسی لیے اب آئی ایم ایف کا ایک خصوصی وفد پاکستان سمیت آئی ایم ایف پروگرام میں شامل مختلف ممالک کا دورہ کرتا ہے اور وہاں کے سرکاری اداروں میں بدعنوانی اور بری گورننس جیسے مسائل کا جائزہ لے کر اُن کے سدباب کے لیے اپنی سفارشات  مرتب کرتا ہے۔‘

ظفر موتی والا کا کہنا تھا کہ ’یہ خوش آئند ہے کہ ایک غیر جانب داد وفد ہماری بدعنوانی اور گورننس کی کمزوریوں کی نشاندہی کرے گا جس سے پاکستان کو اپنی معاشی کمزوریوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More