’خطا صرف رضوان کے بلے بازوں کی ہی نہیں‘

بی بی سی اردو  |  Feb 09, 2025

Getty Images

آخری پانچ اوورز میں اگر گلین فلپس کا بلّا ایسا قہر نہ برساتا تو شاید اس میچ میں تقابل، توازن اور مسابقت کی کوئی گنجائش بچ پاتی کہ جس کی اوٹ میں پاکستان کے وہ تعزویراتی سقم چھپ جاتے جن کے جواز کے لیے اکیلی منطق کافی نہ تھی۔

پاکستانی تھنک ٹینک کے اذہان شاید اس رو میں بھٹک گئے کہ نئے نویلے گراؤنڈ کی سر سبز آؤٹ فیلڈ کے بیچ پڑی پچ بھی یونہی زندگی سے بھرپور ہو گی اور پیس کی طرف داری کرے گی۔ یوں انہوں نے اپنی الیون میں سپن کے لئے فقط ایک ہی خانہ رکھا۔

بھلا جو پچ اپنی تاریخ میں ہمیشہ سپنرز کو سیمرز پہ فوقیت دیتی آئی ہے، وہ فقط نئے درودیوار کے تاثر سے اپنی دیرینہ تاثیر کیونکر گنوائے گی؟

اس پچ نے وہی رویہ روا رکھا جو دہائیوں سے اس کا خاصہ رہا ہے اور یہ انکشاف محمد رضوان پہ بھی جلد ہی ہو گیا جب نسیم شاہ کا پہلا سپیل مختصر کر کے وہ ابرار احمد کو اٹیک میں لائے۔ حالانکہ نسیم شاہ کیوی بلے بازوں کو کریز میں باندھ رہے تھے مگر رضوان ان کے قدم کھولنا چاہتے تھے۔

نئی گیند کے ہمراہ ابرار کے اسرار گہرے ہوئے اور رچن رویندرا کی جارحیت دھوکہ کھا گئی۔ پاکستان کی اس ابتدائی کامیابی نے نہ صرف کیوی اننگز کے حوصلے پست کیے بلکہ یہ بھی پاکستان پہ واضح ہونے لگا کہ دوسری اننگز میں بلے بازی آسان نہ رہے گی اور کیوی اننگز کو 280 سے نیچے محدود رکھنا ہو گا۔

جو دھیما باؤنس اس پچ نے پیش کیا، اس پہ بلے باز کو سہارا گیند کی فراہم کردہ پیس ہی تھی۔ گو پیسرز اپنے حصے کا بوجھ بخوبی اٹھا رہے تھے مگر لیفٹ آرم سپن میں پاکستان کی کم مائیگی عیاں رہی۔

بطور آل راؤنڈر خوشدل شاہ چھ سات اوورز پھینک سکتے تھے مگر امید پاکستان پہ مہربان نہ ہو سکی کہ جو ٹرن یہاں رفتار کی کمی کے عوض دستیاب تھا، وہ اسے بجا نہ لا پائے۔ گو یہی کچھ بعد ازاں مچل سینٹنر نے بہت خوبی سے کیا اور پاکستانی مڈل آرڈر کی کمر توڑ کر رکھ دی۔

Getty Images

اگرچہ نسیم شاہ نے دوسرے سپیل میں وہ سوجھ دکھائی جو اس پچ پہ بولنگ کے لیے درکار تھی مگر تب تک پاکستان کا تشنہ اٹیک مزید قلت سے دوچار ہو چکا تھا کہ حارث رؤف کی انجری جزوقتی سپن کا بوجھ اور بڑھا گئی۔

وہ تیسرا پاور پلے کہ جہاں حارث رؤف کا سپیل پاکستان کے لیے اہم ترین ہونا تھا، وہاں پینتالیسویں اوور تک مسلسل جز وقتی بولرز کی دستیابی نے گلین فلپس کے قدم یوں جما دیے کہ پھر جب مقابلے کو شاہین اور نسیم کا تجربہ بھی سامنے آیا تو یکسر بے اثر ٹھہرا۔

فلپس کا بلا اس قوت سے چلا کہ میچ کی دیگر سبھی جزیات کو پیچھے چھوڑ گیا۔ آخری پانچ اوورز میں پاکستانی پیسرز کے ڈسپلن پہ تنقید ضرور کی جا سکتی ہے مگر حتمی حقیقت یہی ہے کہ تب تک فلپس اس زون میں داخل ہو چکے تھے جہاں سے نکالنے کو فقط قسمت ہی مخل ہو سکتی ہے۔

سہ فریقی ٹورنامنٹ میں پاکستان کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست: 'پاکستانی بولرز نے ثواب سمجھ کر مار کھائی'چیمپیئنز ٹرافی کا آفیشل ترانہ جاری: ’اس میں ان اکھڑ مزاجوں کے لیے سبق ہے جو کرکٹ کھیلنے پاکستان نہیں آ رہے‘پاکستان میں ٹرائی سیریز: جنوبی افریقہ کے سکواڈ میں صرف 11 کھلاڑی کیوں؟چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستانی سکواڈ کا اعلان: ’رانا کی ٹیم میں واپسی‘ اور صائم ایوب کو شامل نہ کرنے پر تبصرے

محمد رضوان کی اپنے بلے بازوں سے مایوسی بے جا ہے کہ اس امر سے صرفِ نظر ممکن نہیں کہ کیوی ٹیم سلیکشن اور کیوی سپنرز پاکستانی حکمت عملی پہ بھاری پڑ گئے۔

خوشدل شاہ کے برعکس کیوی کپتان سینٹنر نے اپنی رفتار کے بدلاؤ سے بلے بازوں کو الجھائے رکھا۔ ایسا مخمصہ جب بلے باز کو درپیش ہو تو وہ کریز چھوڑنے سے گریز کرتا ہے۔ یہی پاکستانی بلے بازوں نے کیا اور یہی ان کے انہدام کا سبب ٹھہرا۔

پاکستان کے لیے نوید بہرحال فخر زمان کی اننگز میں تھی جو طویل غیر حاضری کے بعد ان کے کم بیک کا بجا عنوان رہی۔ اپنے برتاؤ سے وہ کیوی بولنگ پہ حاوی ہوئے اور پاکستان کو درکار رن ریٹ نبھانے کی کوشش کی۔

مگر فخر زمان کا ناقابل شکست عزم بھی پاکستان کے ان ارمانوں کا مداوا نہیں کر سکتا تھا جہاں درپیش منزل بعید تر تھی اور دستیاب ہمت قلیل تر تھی۔

صائم ایوب کی انجری نے پاکستانی بیٹنگ لائن میں وہ خلا پیدا کیا ہے جسے بھرنا آسان نہیں۔ اور یہ دقت اپنی جگہ کہ دستیاب وسائل میں جو نیا بیٹنگ آرڈر پاکستان ترتیب دینا چاہتا ہے، اس کی آزمائش کو بھی اب زیادہ وقت میسر نہیں۔

Getty Images

دوسری جانب پچ کو سمجھنے اور ٹیم سلیکشن میں پاکستان نے جو کوتاہی کی، اس کا ادراک بھی لازم ہے کہ ایسی سست پچ پہ دوسری اننگز میں پرانی گیند پھینکتے کیوی سپنرز کے خلاف دس رنز فی اوور کا ہدف عبور نہ کر پانا بلے بازوں کی کوتاہی نہیں بلکہ اس تھنک ٹینک کی خطا ہے جو اس پچ کے لیے درکار دو مستند سپنرز چننے سے قاصر رہا۔

چیمپیئنز ٹرافی 2025: ٹکٹوں کی تلاش، شیڈول، سٹیڈیمز کی تیاری سمیت وہ سوال جن کے جواب آپ جاننا چاہتے ہیں!اظہر الدین: ’کلائی کے جادوگر‘ انڈین کپتان جن کا کیریئر میچ فکسنگ کے الزام کی نذر ہواابھیشیک شرما: یوراج سنگھ کے شاگرد جن کی جارحانہ بیٹنگ میں سابق کرکٹرز اپنا ’ادھورا کریئر دیکھتے ہیں‘پی ایس ایل کے ڈرافٹ میں مائیک کی خرابی پر فینز برہم، ڈیوڈ وارنر ’سب سے مہنگے کھلاڑی‘یوراج سنگھ کے سخت والد جنھوں نے ٹیم سے ڈراپ ہونے پر ’کپل دیو پر پستول تان لی تھی‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More