پاکستان کی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ سے آنے والی ٹیم نے پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے آڈٹ کے دوران سٹینڈرڈ اور سیفٹی کے حوالے سے کوئی نئے تحفظات یا مطالبات سامنے نہیں رکھے۔‘ان کا مزید کہنا ہے کہ ’برطانوی ٹیم کے دورے کی روشنی میں یہ آئنہ ماہ کے آخر تک برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں بحال ہونے کے قوی امکانات ہیں۔‘
برطانوی ٹیم کے دورے سے متعلق ترجمان پی آئی اے عبدللہ حفیظ نے جمعے کے روز اُردو نیوز کو بتایا کہ ’برطانیہ کے محمکہ ٹرانسپورٹ اور ایوی ایشن کی ٹیم اپنا آڈٹ مکمل کر کے واپس روانہ ہو چکی ہے۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’مارچ کے وسط میں برطانیہ کا ایئر سیفٹی بورڈ اپنی ٹیم کے آڈٹ کی روشنی میں پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اپنا فیصلہ جاری کرے گا۔‘’برطانوی ٹیم کی جانب سے ایک ہفتے کے آڈٹ کے دوران تمام متعلقہ اداروں نے اس کے ساتھ پورا تعاون کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ قومی ایئرلائن اپنا فلائٹ آپریشن بین الاقوامی معیار کے مطابق چلا رہی ہے۔‘عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ ’ہم یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اپنے ایئر سیفٹی معیار کو خاطر خواہ حد تک بہتر بنا چکے ہیں اور اسی لیے برطانوی ٹیم کے آڈٹ کے دوران کسی کمی کی نشان دہی نہیں ہوئی۔‘دوسری جانب پی آئی اے کا دو رکنی وفد پروازوں کی بحالی کے حوالے سے ہی جمعے کو برطانیہ پہنچا۔چیف آپریٹنگ آفیسر خیبر مشرق کی سربراہی میں یہ وفد اپنے لندن، مانچسٹر اور برمنگھم میں فلائٹ آپریشن کے انتظامات کا جائزہ لے گا۔
ایئرلائن کے وفد کا یہ دورہ پی آئی اے کی برطانیہ کے لیے براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، جو 2020 میں معطل کر دی گئی تھیں۔برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ اور ایوی ایشن کی ٹیم کا دورہ پاکستانبرطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے سلسلے میں پاکستان آنے والے برطانوی ٹیم اپنا آڈٹ مکمل کر کے واپس روانہ ہو چکی ہے۔ اس حوالے سے پی آئی اے کے ترجمان عبدللہ حفیظ کا کہنا ہے کہ ’برطانوی ٹیم پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کا آڈٹ مکمل کر چکی ہے اور اب ہمیں برطانیہ کے ایئر سیفٹی بورڈ کے حتمی فیصلے کا انتظار ہے۔‘اس سے قبل برطانوی ٹیم اپنے دورے پر 27 جنوری کو کراچی پہنچی تھی اور وہاں اس نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کے تفصیلی آڈٹ کا آغاز کیا تھا۔دورے کے دوران غیر ملکی ٹیم نے فروری کے پہلے ہفتے تک لائسنسنگ، فلائٹ سٹینڈرڈز اور سی اے اے کے دیگر محکموں کا مکمل آڈٹ کیا۔اس موقعے پر پی آئی اے حکام نے برطانوی ٹیم کو اپنی بریفنگ میں بتایا کہ ’پی آئی اے اپنے بوئنگ 777 طیارے برطانیہ کے فلائٹ آپریشن کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔‘حکام کے مطابق ’قومی ایئرلائن نے پہلے ہی برطانیہ کے فلائٹ آپریشنز کے لیے اپنے پلان کو حتمی شکل دے دی ہے اور ان فلائٹ کیٹرنگ سروسز کے لیے ٹینڈر بھی جاری کر دیا ہے۔‘سول ایوی ایشن کے اعلٰی حکام نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ’برطانوی ٹیم کے کامیاب آڈٹ کے نتیجے میں برطانیہ کے لیے پی آئی اے سمیت دیگر پاکستانی ایئرلائنز پر سے پابندی ہٹائی جا سکتی ہے۔‘اُنہوں نے مزید بتایا کہ ’پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے برطانوی ٹیم کے دورے سے قبل ہی بین الاقوامی معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری تیاری مکمل کر لی تھی، یہی وجہ ہے کہ آڈٹ کے دوران کوئی مسئلہ سامنے نہیں آیا۔‘یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی یاد رہے کہ 10 جنوری کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی پرواز ساڑھے چار سال کے وقفے کے بعد فرانس کے دارالحکومت پیرس پہنچی تھی۔ پی آئی اے کی پرواز پی کے 749 اسلام آباد سے آٹھ گھنٹے کی مسافت کے بعد 323 مسافروں کو لے کر فرانس کے شہر پیرس پہنچی تھی۔واضح رہے کہ یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے نے برطانیہ کے لیے بھی پروازوں کی بحالی پر کام شروع کر دیا تھا اور اس سلسلے میں برطانیہ کے ایوی ایشن حکام سے متعدد میٹنگز کی گئی تھیں۔