شہزادہ رحیم الحسینی: اسماعیلی برادری کے 50ویں امام کون ہیں اور روحانی پیشوا کا تقرر کیسے کیا جاتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Feb 06, 2025

Getty Imagesشہزادہ رحیم الحسینی آغا خان پنجم کو اسماعیلی برادری کا 50واں امام مقرر کر دیا گیا ہے

شہزادہ رحیم الحسینی آغا خان پنجم کو اسماعیلی برادری کا 50واں امام اور روحانی پیشوا مقرر کر دیا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (اے کے ڈی این) کی جانب سے جاری بیان میں اس تقرری کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’شہزادہ رحیم الحسینی آغا خان پنجم کو اسماعیلی برادری کا 50 واں امام مقرر کر دیا گیا ہے۔‘

آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی تقرری شہزادہ کریم آغا خان کی وصیت کے مطابق کی گئی ہے۔

https://twitter.com/akdn/status/1887185354404319477

یاد رہے کہ اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوا اور دنیا بھر میں فلاحی کاموں کے لیے جانے جانے والے ارب پتی کریم آغا خان گذشتہ روز 88 برس کی عمر میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں وفات پا گئے تھے۔

شہزادہ کریم آغا خان تقریباً سات دہائیوں تک اسماعیلی شیعہ برادری کے امام رہے۔ اسماعیلی ایک مسلم فرقہ ہے جس کی دنیا بھر میں آبادی تقریباً ڈیڑھ کروڑ ہے۔ ان میں پاکستان میں مقیم پانچ لاکھ سے زائد افراد بھی شامل ہیں جبکہ انڈیا، افغانستان اور افریقہ میں بھی اس فرقے کی بڑی آبادی موجود ہے۔

اس برادری کا ماننا ہے کہ اُن کے امام کا شجرۂ نسب براہ راست پیغمبرِ اسلام سے ملتا ہے تاہم اسماعیلی مسلمانوں کی امامت کا سلسلہ امام جعفر صادق (چھٹے امام) کے بعد شیعہ اثنا عشری مسلمانوں سے مختلف ہو جاتا ہے۔

شیعہ اثنا عشری جعفر صادق کے بعد اُن کے فرزند موسیٰ کاظم اور ان کی اولاد کی امامت کے قائل ہیں جبکہ اسماعیلی مسلمان جعفر صادق کے بڑے فرزند اسماعیل بن جعفر (جن کی وفات امام جعفر صادق ؑکی زندگی میں ہی ہو گئی تھی) کو اپنے ساتویں امام کا درجہ دیتے ہیں اور ان کی اولاد کو سلسلہ وار اپنا امام مانتے ہیں۔

کریم آغا خان کی وفات: 68 برس تک اسماعیلی برادری کا روحانی پیشوا رہنے والا مخیر ’شہزادہ‘آغا خان: سر سلطان محمد سے شہزادہ کریم تک، اسماعیلی برادری کے خاندانِ اوّل کی دلچسپ تاریخدو ریاستوں کی وارث ’غیرمعمولی‘ شہزادی جو صرف دو سوٹ کیس لے کر پاکستان آ گئیںجب ایک انڈین شہری وزیر اعظم بننے پاکستان پہنچےشہزادہ رحیم الحسینی آغا خان کون ہیں؟

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق شہزادہ رحیم الحسینی آغا خان 12 اکتوبر 1971 کو پیدا ہوئے۔ وہ شہزادہ کریم آغا خان چہارم اور اُن کی اہلیہ شہزادی سلیمہ کے بڑے بیٹے ہیں۔

یاد رہے کہ سنہ 1969 میں پرنس کریم آغا خان نے ایک انگریز خاتون سے شادی کی تھی جن کا اسلامی نام سلیمہ رکھا گیا تھا۔ سلیمہ سے شہزادہ کریم آغا خان کے تین بچے زہرہ آغا خان، رحیم آغا خان اور حسین آغا خان پیدا ہوئے۔ شادی کے 26 سال بعد سنہ 1995 میں پرنس کریم اور سلیمہ کے درمیان طلاق ہو گئی تھی۔

شہزادہ رحیم آغا خان نے امریکہ سے تعلیم حاصل کی ہے۔ شہزادہ رحیم آغا خان نے سابق امریکی فیشن ماڈل کینڈرا سپیئرز سے شادی کی، جن سے اُن کے دو بیٹے ہیں۔

شہزادہ رحیم کا اپنے والد کی جانب سے قائم کردہ فلاحی اداروں اور تنظیموں سے گہرا تعلق ہے۔

واضح رہے کہ شہزادہ کریم آغا خان نے منصب امامت سنبھالنے کے بعد آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا تھا اور رفاحی کاموں کے ایک طویل سلسلے کا آغاز کیا جو دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔

یہ ادارہ دنیا کے تقریباً 35 ممالک میں غربت اور انسانی زندگی کا معیار بہتر بنانے میں مصروف عمل ہے۔ آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے ذیلی اداروں میں آغا خان فاؤنڈیشن، آغا خان ہیلتھ سروسز، آغا خان پلاننگ اینڈ بلڈنگ سروسز، آغا خان اکنامک سروسز اور آغا خان ایجنسی فار مائیکرو فنانس شامل ہیں جن کی نگرانی شہزادہ کریم آغا خان خود کرتے تھے۔

آغا خان ڈویلمپنٹ نیٹ ورک کی ویب سائٹ کے مطابق شہزادہ رحیم نیٹ ورک کی مختلف تنظمیوں کے بورڈز میں شامل ہیں اور اس وقت وہ آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی ماحولیات اور موسمیاتی کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی ویب سائٹ کے مطابق ’شہزادہ رحیم ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں نیٹ ورک کے اقدامات میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔‘

آغا خان نیٹ ورک کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ان کی توجہ ’انتہائی غربت میں رہنے والوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام‘ کرنے پر بھی مرکوز ہے۔

اسماعیلی برادری میں امام کا تقرر کیسے کیا جاتا ہے؟

اسماعیلی برادری کی روایات کے مطابق ہر اسماعیلی امام اپنی زندگی کے دوران ہی اپنا جانشین یعنی اسماعیلی برادری کا اگلا امام نامزد کرتا ہے۔ اور نئے روحانی پیشوا کی تقرری امام کی وفات کے فوراً بعد ہی ہو جاتی ہے۔

یاد رہے کہ کریم آغا خان کو اُن کے دادا سر سلطان محمد آغا خان سوم نے روایات کے برعکس وصیت میں اپنے بیٹے شہزادہ علی خان کی جگہ اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔

سنہ 1957 میں آغا خان سوم کی وفات کے بعد کریم آغا خان نے 20 سال کی عمر میں اسماعیلی برادری کے روحانی سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ وہ آغا خانی یا اسماعیلی مسلمانوں کے 49ویں امام تھے اور آغا خان چہارم کے لقب سے پہچانے گئے تھے۔

تاہم اسماعیلی برادری کے 50ویں امام شہزادہ رحیم الحسینی آغا خان کی تقرری ان کے والد کریم آغا خان کی وصیت کے مطابق کی گئی ہے۔

اسماعیلی برادری کی ویب سائٹ کے مطابق ’یہ اعلان پانچ فروری 2025 کو لزبن میں کریم آغا خانکی وصیت کے بعد امام کے اہل خانہ اور سینیئر جماعتی رہنماؤں کی موجودگی میں کیا گیا۔‘

کریم آغا خان کی وفات: 68 برس تک اسماعیلی برادری کا روحانی پیشوا رہنے والا مخیر ’شہزادہ‘آغا خان: سر سلطان محمد سے شہزادہ کریم تک، اسماعیلی برادری کے خاندانِ اوّل کی دلچسپ تاریخدو ریاستوں کی وارث ’غیرمعمولی‘ شہزادی جو صرف دو سوٹ کیس لے کر پاکستان آ گئیںجب ایک انڈین شہری وزیر اعظم بننے پاکستان پہنچےجب ایک شہزادہ عام سی لڑکی کے لیے بارات لے کر پاکستان آیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More