Getty Images
پاکستان میں 19 فروری سے شروع ہونے والی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے جہاں ہر جانب پاکستان میں میدانوں کی تیاری زیرِ بحث ہے وہیں اب لوگ ٹکٹوں کی خریداری سے لے کر میچوں کے شیڈول تک مختلف معلومات میں دلچسپی لیتے نظر آ رہے ہیں۔
چیمپیئنز ٹرافی بطور ٹورنامنٹ لگ بھگ آٹھ برس بعد دوبارہ منعقد ہو رہا ہے اور گذشتہ 30 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی آئی سی سی ٹورنامنٹ پاکستان کی سرزمین پر منعقد ہو رہا ہے۔
پاکستان میں آخری مرتبہ سنہ 1996 کا ورلڈ کپ منعقد ہوا تھا، جس کے بعد سکیورٹی وجوہات کے باعث ملک میں کوئی آئی سی سی ٹورنامنٹ منعقد نہیں ہو سکا۔
سنہ 2008 میں پاکستان میں چیمپیئنز ٹرافی منعقد ہونا تھی تاہم ملک میں دہشتگردی کی لہر کے باعث ٹورنامنٹ جنوبی افریقہ منتقل کر دیا گیا تھا۔
ہم نے اس صدی میں پہلی مرتبہ پاکستان میں منعقد ہونے والے اس آئی سی سی ٹورنامنٹ کے بارے میں دلچسپ معلومات اور سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان سات سال سے چیمپیئنز ٹرافی کا دفاعی چیمپیئن کیوں ہے؟
اگر یہ کہا جائے کہ اس ٹورنامنٹ کے ساتھ آئی سی سی اور براڈکاسٹرز کافی عرصے تک ابہام کا شکار رہے تو یہ غلط نہیں ہو گا۔
چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سنہ 1998 میں پہلی بار بنگلہ دیش میں منعقد ہوا تھا اور اس کا نام ’آئی سی سی ناک آؤٹ ٹرافی‘ رکھا گیا تھا۔
سنہ 2000 کے ایڈیشن کے بعد اس کا نام تبدیل کر کے چیمپیئنز ٹرافی رکھا گیا تھا اور اسے ہر دو سال بعد منعقد کروانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
جب سنہ 2008 والا ٹورنامنٹ پاکستان میں سکیورٹی صورتحال کے باعث ایک سال کی تاخیر سے جنوبی افریقہ میں منعقد ہوا تو اگلے برس یعنی 2010 میں ٹورنامنٹ کی میزبانی ویسٹ انڈیز کو کرنی تھی تاہم سنہ 2007 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور اس کے بعد شروع ہونے والی انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے باعث ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی بڑھتی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے سنہ 2010 کی چیمپیئنز ٹرافی کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں بدل دیا گیا تھا۔
آئی سی سی نے سنہ 2013 میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ منعقد کروانے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے باعث چیمپیئنز ٹرافی کے 2013 ایڈیشن کو آخری قرار دیا جا رہا تھا۔ تاہم ڈبلیو ٹی سی کے مؤخر ہونے کے باعث سنہ 2017 کے ٹورنامنٹ کو آخری قرار دیا گیا تاہم ان دونوں ہی ٹورنامنٹس کی کامیابی اور ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے گرتے براڈکاسٹ نمبرز کے باعث سنہ 2021 میں نہ کھیلے جانے والا یہ ٹورنامنٹ اب 2025 میں واپس آ رہا ہے۔
سنہ 2017 میں پاکستان نے انڈیا کو چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں شکست دے کر پہلی مرتبہ ٹورنامنٹ میں فتح حاصل کی تھی اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان گذشتہ آٹھ برس سے دفاعی چیمپیئن ہے۔
Getty Imagesہائبرڈ ماڈل: انڈیا کے میچ دبئی، باقی پاکستان میں
2025 کی چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کے پاس ہے لیکن انڈین کرکٹ بورڈ کی جانب سے ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کے بعد یہ ٹورنامنٹ طویل مذاکرات کے بعد ہائبرڈ ماڈل کے تحت منعقد کروانے پر اتفاق کیا گیا۔
آئی سی سی کی جانب سے پاکستان کو چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی دینے کا اعلان نومبر 2021 میں کیا گیا تھا۔
تاہم جب سنہ 2023 میں انڈیا نے ایشیا کپ کے لیے پاکستان آنے سے انکار کیا تھا اور انڈیا نے اپنے میچ سری لنکا میں کھیلے تھے تو اس بارے میں سوال اٹھائے گئے تھے کہ کیا انڈیا چیمیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آئے گا۔
اس حوالے سے اس وقت کے بورڈ حکام کا ماننا تھا کہ کیونکہ پاکستان نے انڈیا جا کر سنہ 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں شرکت کرنے کی ہامی بھری ہے اس لیے انڈیا کے لیے پاکستان آ کر چیمپیئنر ٹرافی میں حصہ لینا ناگزیر ہو جائے گا۔
چیمپیئنز ٹرافی کے انعقاد سے قبل پاکستان کے مختلف گراؤنڈز میں تعمیر نو کا کام شروع کر دیا گیا تھا اور نومبر میں شیڈول کے اعلان سے قبل چند ماہ کے دوران آئی سی سی کی بورڈ میٹنگ میں بھی انڈیا کے پاکستان میں کھیلنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
جہاں متعدد تجزیہ کاروں کو انڈیا کے پاکستان آ کر کھیلنے کے حوالے سے پہلے سے ہی شکوک موجود تھے وہیں اکتوبر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی انڈین وزیرِ خارجہ سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے اطلاعات نے پھر سے امید جگا دی تھی۔
تاہم پھر گذشتہ برس 11 نومبر کو چیمپیئنز ٹرافی کے شیڈول کے اعلان سے دو روز قبل انڈین میڈیا میں یہ خبریں آنا شروع ہوئیں کہ انڈیا نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کے بعد آئی سی سی کی جانب سے اس حوالے سے پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا گیا۔
پاکستان کی جانب سے باضابطہ طور پر آئی سی سی سے انڈیا کو تحریری طور پر جواب بھیجنے کا کہا گیا تھا، تاہم اس حوالے سے کوئی واضح جواب سامنے نہیں آیا تھا۔
جس کے بعد گذشتہ برس دسمبر میں آئی سی سی نے یہ بھی اعلان کیا کہ پاکستان اور انڈیا اب 2027 تک کسی بھی آئی سی سی ٹورنامنٹ میں اپنے میچ نیوٹرل وینیو پر ہی کھیلیں گے۔
چیمپیئنز ٹرافی میں انڈیا اپنے تمام میچ دبئی جبکہ پاکستان اپنے میچ اور دیگر ٹیمیں آپس میں میچ پاکستان میں کھیلیں گی۔
Getty Imagesپاکستان کے میچ کہاں ہوں گے؟
ٹورنامنٹ کے شیڈول کے مطابق پاکستان اپنا افتتاحی میچ نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں 19 فروری کو کھیلے گا۔
اس کے بعد پاکستانی ٹیم انڈیا کے خلاف 23 فروری کو دبئی میں میچ کھیلے گی جبکہ 27 فروری کو پاکستان اور بنگلہ دیش راولپنڈی میں آمنے سامنے ہوں گے۔
چیمپیئنز ٹرافی کے تمام میچ پاکستانی وقت کے مطابق دن دو بجے شروع ہوں گے۔
انڈیا کے تمام میچ دبئی میں ہوں گے اور اگر پاکستان اور انڈیا دونوں ہی سیمی فائنل میں جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو پاکستان اپنا سیمی فائنل لاہور جبکہ انڈیا دبئی میں کھیلا گا۔
فائنل کے وینیو کی تاحال تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ اگر انڈیا فائنل میں پہنچتا ہے تو اگر پاکستان بھی اس کے مخالف ہو تب بھی یہ میچ دبئی میں کھیلا جائے گا۔
تاہم اگر پاکستان کے مخالف انڈیا کے علاوہ کوئی ٹیم فائنل میں مدِ مقابل آئی تو یہ میچ لاہور میں کھیلا جائے گا۔
Getty Imagesافغانستان کی پہلی بار شمولیت اور تنازع
افغان کرکٹ ٹیم کے گذشتہ چند سالوں میں عروج ایک انتہائی متاثر کن کہانی ہے اور اب تسلسل کے ساتھ کی گئی کارکردگی انھیں چیمپیئنز ٹرافی تک بھی لے آئی ہے۔
افغانستان کی جانب سے لگ بھگ ہر ٹورنامنٹ میں ہی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے اور اکثر اپنے سے زیادہ تجربہ کار ٹیم کو اپ سیٹ کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔
ایسا ہی کچھ سنہ 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں ہوا تھا جب افغانستان نے نہ صرف پاکستان اور دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کو شکست دی بلکہ آسٹریلیا کو بھی شکست دینے اور سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے بہت قریب آ گیا تھا۔ اس روز میکسویل کی ناقابلِ تسخیر اور ناقابل یقین ڈبل سنچری ہی آسٹریلیا کو اپ سیٹ سے بچا سکی تھی۔
اسی طرح سنہ 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں افغانستان نے بہترین کاکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کو بھی شکست دی تھی اور تاریخ میں پہلی بار سیمی فائنل میں جگہ بنائی تھی۔
لیکن چیمپیئنز ٹرافی سے قبل برطانیہ میں 150 سے زائد سیاستدانوں نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق کے معاملے پر افغانستان کے خلاف میچ کا بائیکاٹ کریں۔
چیمپیئنز ٹرافی میں انگلینڈ کا افغانستان سے مقابلہ 26 فروری کو لاہور میں ہونا ہے لیکن برطانوی سیاستدان چاہتے ہیں کہ ان کا کرکٹ بورڈ طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت موقف اختیار کرے اور افغانستان کے خلاف ون ڈے میچ کھیلنے سے انکار کر دے۔
تاحال انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
خیال رہے افغانستان میں سنہ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد سے خواتین کی کھیلوں میں شریک ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور متعدد خواتین کھلاڑی اپنی حفاظت کے پیشِ نظر ملک بھی چھوڑ چکی ہیں۔
طالبان حکومت کی جانب سے خواتین پر عائد پابندیوں کے سبب حالیہ برسوں میں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم افغانستان کے خلاف کرکٹ سیریز کھیلنے سے انکار کر چکی ہے۔ تاہم آسٹریلیا نے 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ اور 2024 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں افغانستان کے خلاف اپنے میچز کھیلے تھے۔
چیمپیئنز ٹرافی کے لیے ٹکٹ کیسے اور کہاں سے خریدیں؟
پاکستان میں دوسرے سیمی فائنل سمیت کل 10 میچ کھیل جائیں گے اور اگر پاکستان فائنل میں کوالیفائی کر جاتا ہے اور اس کے مدِ مقابل انڈیا کے علاوہ کوئی ٹیم آتی ہے تو پھر یہ میچ بھی لاہور میں کھیلا جائے گا۔
اس وقت دوسرے سیمی فائنل اور پاکستان میں کھیلے جانے والے بقیہ نو میچوں کی ٹکٹیں پی سی بی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔
ان ٹکٹوں کی فراہمی کے لیے ٹی سی ایس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جبکہ دبئی میں انڈیا کے میچوں اور پہلے سیمی فائنل کے لیے ٹکٹوں کو اجرا ابھی ہونا باقی ہے۔