Getty Images
میچ کی دوسری صبح جب ملتان کی اس سست اندام پچ کے چہرے سے نقاب ہٹا، تو یہاں کئی گوشوں میں دراڑیں نمایاں ہوتی نظر آئیں۔ میچ کے سیاق و سباق میں ان دراڑوں کا سادہ مفہوم بلے بازوں کی مشکلات میں مزید اضافہ تھا۔
کریگ براتھویٹ کو یہ طے کرنا تھا کہ وہ اپنی 9 رنز کی معمولی برتری کو کس ڈگر آگے بڑھائیں کہ میچ کی چوتھی اننگز پاکستانی بلے بازوں کی صلاحیت کا بھرپور امتحان بن پائے۔ کیونکہ یہ تو ان پہ واضح تھا کہ اگر ان کے قدم کریز کے اندر ہی جمے رہ گئے تو نعمان علی اور ساجد خان کا ڈسپلن بہت جلد ان کا ضبط توڑ ڈالے گا۔
لیکن براتھویٹ نے قدم بڑھانے کا فیصلہ کیا اور پاکستانی سپنرز کے ابتدائی ڈسپلن کا مقابلہ فرنٹ فٹ ڈیفینس کی ٹھوس تکنیک سے کیا۔ مگر میچ کے تناظر میں محض مدافعت کی حکمتِ عملی بھی کافی نہ تھی۔
اور پھر براتھویٹ کے قدموں نے مزید جرات پائی جب اپنی اننگز کے عین اوائل میں ہی وہ کریز پہ رقصاں باہر بڑھے اور لانگ آن کے اوپر سے ساجد خان کو چھکا رسید کر دیا۔ براتھویٹ کی اس پیش قدمی نے ساجد کو اپنی لینتھ کھینچنے پہ مجبور کر دیا۔
اور پھر نعمان علی بھی براتھویٹ کے نشانے پہ آ گئے۔ قدم بڑھاتے ہوئے انہوں نے نعمان کی لینتھ اپنی سہولت میں ڈھالی اور مڈ وکٹ پہ چوکا رسید کیا۔ اگلی ہی گیند پہ جب نعمان نے لینتھ کھینچی تو انہوں نے کریز میں جم کر ایک اور باؤنڈری رسید کی۔
براتھویٹ کی یہ جارحیت پاکستان کے لئے بالکل غیر متوقع تھی۔
Getty Images
پاکستانی سپنرز یہاں وہ پلان لے کر آئے تھے جو اس پچ کے حالات اور ویسٹ انڈین بیٹنگ کی مشکلات کے پیشِ نظر ضرور موثر ہوتا کہ فل لینتھ پہ دستیاب پچ کی دراڑیں اپنا کام دکھاتیں اور اپنی پہلی اننگز ہی کی طرح یہاں بھی وہ کسی حقیر مجموعے پہ نڈھال ہو جاتے۔
مگر براتھویٹ کی جوابی یلغار نے نہ صرف سپنرز کو اپنی لینتھ کھینچنے پہ مجبور کیا بلکہ مسابقت کی اس تکرار میں، لاشعوری طور پہ ان کی رفتار بھی بڑھنے لگی جبکہ سست پچز پہ کامیابی کی سیدھی کلید ہی گیند کی رفتار میں مزید کمی لانا ہوتی ہے۔
ان امور سے بھی زیادہ پاکستان کے لئے دقت آمیز پہلو یہ رہا کہ میچ کی بدلتی چال کے پیشِ نظر شان مسعود اپنی حکمت عملی بدلنے سے قاصر رہے۔
جاپانی پہلوان انوکی سے ایسا مقابلہ جو محمد علی کے ہسپتال جانے پر ختم ہوا’کھو کھو‘ ورلڈ کپ جس میں شرکت کے لیے پاکستان کی ٹیم کو ویزہ نہ مل سکاتنقید کے باوجود کھیلوں کی دنیا میں بڑھتا اثر و رسوخ: سعودی عرب فٹبال ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی حاصل کرنے میں کیسے کامیاب ہوا؟کانپتے ہاتھ اور لڑکھڑاتی آواز والے ونود کامبلی اور ان کے بچپن کے دوست سچن تندولکر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کیوں؟
بلاشبہ ایسی سست پچ پہ پہلی اننگز میں 9 رنز کا خسارہ بھی بھاری پڑ سکتا ہے جہاں چوتھی اننگز میں کوئی بھی ہدف آسان نہ ہو گا، مگر یہاں میچ میں توازن واپس پانے کو جارحیت نہیں بلکہ تحمل درکار تھا۔
ٹیسٹ کرکٹ کے طویل دورانئے کی خوبصورتی یہی ہے کہ جہاں دن بدن بدلتی صورت حال درپیش رہتی ہے، وہیں تھنک ٹینک کا بھی امتحان رہتا ہے کہ وہ بدلتے حالات میں کیسے اپنے طے شدہ خیالات بدل کر نئے سجھاؤ سامنے لا سکتے ہیں۔
جہاں پاکستان کو جوابی جارحیت سے قطع نظر اپنے ڈسپلن پہ قائم رہنے کی ضرورت تھی، وہاں رنز کے بہاؤ پہ توجہ دینے کی بجائے شان مسعود نے زیادہ جارحیت اپنانے کا سوچا۔ مگر جو بھی چال شان مسعود نے سوچی اور ان کے سپنرز نے اپنائی، وہ پاکستانی امکانات کے لئے مفید نہ ہو پائی۔
Getty Images
جیسے جیسے پاکستانی سپنرز اپنی لینتھ کھینچتے گئے، ویسٹ انڈین بلے بازوں کے حوصلے بڑھتے گئے کہ پچھلی لینتھ پہ ایک طرف تو پچ کی دراڑیں خارج از امکان ہو گئیں اور دوسری طرف بلے بازوں کو بھی کریز سے نکلنے کی آزادی میسر ہو گئی۔
نہ صرف کیریبئینز نے یہاں پاکستانی بولنگ کا اعتماد آزمایا بلکہ ان دو سیشنز کے اطراف مہمان ٹیم کا سکور بورڈ بھی اس شرح سے آگے بڑھا کہ پاکستانی بلے بازوں کو درپیش فاصلے طویل تر ہوتے گئے۔
اس پچ پہ موثر ترین بولنگ لیفٹ آرم سپنرز کی رہی ہے۔ پہلے روز نعمان علی اور جومیل واریکن نے اس سے فائدہ اٹھایا جبکہ دوسرے دن بھی یہاں برتری لیفٹ آرم سپنرز کو ہی حاصل رہی ہے۔ ایسے میں جو ہدف پاکستان کو یہاں درپیش ہے، گو دیکھنے میں تو محض معمول کی کارروائی لگتا ہے مگر ٹیسٹ کرکٹ کی حرکیات کے ملحوظ، یہ دودھ کی نہر کھود لانے سے کم نہ ہو گا۔
جہاں میچ کے پہلے دونوں دن لیفٹ آرم سپنرز کا راج رہا ہے، وہاں اب باقی ماندہ پاکستانی بلے بازوں کی آزمائش مزید بڑھے گی کہ تیسرے دن کی سست تر پچ پہ انہیں دو لیفٹ آرم سپنرز کا سامنا کرنا ہو گا اور وہاں سے میچ واپس کھینچ لانا بلاشبہ ایک ایسی داستاں ہو گی جو دہائیوں تک زندہ رہ سکے۔
سعید انور: بولرز کے لیے ’ڈراؤنا خواب‘ بننے والے اوپنر جو عمران خان کی طرح کرکٹ کی دنیا چھوڑنا چاہتے تھےتنقید کے باوجود کھیلوں کی دنیا میں بڑھتا اثر و رسوخ: سعودی عرب فٹبال ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی حاصل کرنے میں کیسے کامیاب ہوا؟جاپانی پہلوان انوکی سے ایسا مقابلہ جو محمد علی کے ہسپتال جانے پر ختم ہوا’کھو کھو‘ ورلڈ کپ جس میں شرکت کے لیے پاکستان کی ٹیم کو ویزہ نہ مل سکا90 میٹر دور جیولن پھینکنے میں خاص کیا ہے اور ارشد ندیم کی ریکارڈ تھرو اتنی غیر معمولی کیوں تھی؟