سیاست دانوں کا عروج و زوال تو پاکستان میں خیر ایک معمول کی کہانی ہے مگر ملک ریاض پر زوال سازوں کا ہاتھ پڑنا غیر معمولی ہے۔ یہ چینی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ’علی بابا‘ کے ارب پتی مالک جیک ما کا مکھو ٹھپنے سے بڑی کہانی ہے۔
ملک ریاض بذاتِ خودکھڑکی توڑ فلم ہیں مگر اُن کے گِرد گھیرا تنگ کرنے کی کوشش تو بلاک بسٹر ہے۔
کہانی سننے میں بڑی سمپل ہے۔
ایک سائیکل سوار پر جب ’اُوپر والے‘ کا ہاتھ ہو تو وہ کس طرح پیڈل مارتا، وقت کی گرد جھاڑتا، تاحدِ نگاہ زمین پر اپنے تعمیراتی نشان چھوڑتا، آسمانچھونے کی کوشش کرتا ہے اور جب اِسی آسمان کے ستارے گردش میں آتے ہیں تو پھر وہ والا قومی احتساب بیورو ( نیب ) بھی آنکھیں دکھانے لگتا ہے جس کی نگاہوں سے کسی کا کچھ پوشیدہ نہیں۔
بحریہ ٹاؤن کے ناتے سے ملک ریاض کا نام سنہ 1996 سے عوامی یادداشت میں انجیکٹ کیا گیا۔ شروع میں لوگ باگ سمجھتے تھے کہ یہ پاک بحریہ کی کوئی رہائشی سکیم ہے۔ پاک بحریہ نے بھی نام بدلوانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی مگر زمین کے رکھوالے سمندری رکھوالوں پر بھاری پڑ گئے۔
بے نظیر سے نواز شریف تا پرویز مشرف تا عمران خان جو بھی باوردی یا بلا وردی آیا، سب کو زوال آتا چلا گیا مگر ملک صاحب پھلتے پھولتے گئے۔
کئی برس پہلے آپ نے ایک انٹرویو میں فرمایا کہ زمین کا کام تو ہزاروں لوگ کرتے ہیں مگر میں شاید ’سسٹم‘ کو ان سے تھوڑا بہتر سمجھتا ہوں۔ فائل آگے بڑھانے کے لیے اس میں اضافی پہیے لگانے پڑتے ہیں۔
کیا ملک ریاض کے بحریہ ٹاؤن دبئی میں سرمایہ کاری خلاف قانون ہے اور نیب اسے ’منی لانڈرنگ‘ کیوں قرار دے رہا ہے؟ القادر ٹرسٹ کیس ہے کیا اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد اب کیا ہو گا؟’وعدہ معاف گواہ نہیں بنوں گا‘: عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس سے ملک ریاض کا کیا تعلق ہے؟ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض کے اثاثے منجمد، مگر باپ بیٹے کے نام پر سائیکل نہ کار اور نہ ہی اپنا کوئی گھر
ملک صاحب نے کبھی یہ تاثر نہیں جھٹلایا کہ اُن کے پاس ویڈیوز اور تصاویر کا سب سے بڑا نجی خزانہ ہے۔
بلکہ کل ہی انھوں نے فرمایا کہ ’میں ضبط کر رہا ہوں لیکن دل میں طوفان لیے بیٹھا ہوں۔ اگر بند ٹوٹ گیا تو پھر سب کا بھرم ٹوٹ جائے گا۔ یہ مت بھولنا کہ پچھلے پچیس، تیس سال کے سب راز ثبوتوں کے ساتھ محفوظ ہیں۔‘
حکم کی غلام نیب کو تو اب کسی نے سوتے سے جگا کر بتایا ہے کہ ملک صاحب نے کس طرح ریاست اور اپنے منصوبوں سے جڑے لاکھوں چھوٹے بڑے سرمایہ کاروں کو ڈیل کیا اور جس کا جتنا حق بنتا تھا اسے نوازا، مگر نیب کبھی بھی اس ریاستی سسٹم کے خلاف ریفرنس فائل نہیں کرے گا جس نے ملک ریاض کو ان داتاکے درجے تک پہنچانے میں ہر طرح کی قانونی و لاقانونی مدد کی۔
بھلا کس کس نے ملک ریاض کے نجی طیارے پر سواری نہیں گانٹھی؟
عسکری اسٹیبلشمنٹ کا کون سا در تھا جو اُن کے لیے کُھل جا سِم سِم نہیں تھا۔ کون سا ایسا ریٹائرڈ افسر ہے جس نے بحریہ ٹاؤن کی نوکری کی آفر پر لات ماری ہو؟
سنہ 2018 کے سلیکشنی الیکشن کے بعد منتخب آزاد ارکانِ اسمبلی کو ڈھو کر اسلام آباد پہنچانے کے لیے جو دو جہاز سب سے زیادہ مشہور ہوئے اُن میں سے ایک جہانگیر تریناور دوسرا ملک ریاض کا تھا۔ کون سا ایسا سیاستدان ہے جس نے کبھی نہ کبھی اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کے لیے ملک ریاض کا پُل استعمال نہیں کیا۔
میڈیا نے اس ملک میں اسٹیبلشمنٹ سے سیاستدانوں اور عدلیہ تک بھلاکس کو چھوڑا مگر ملک ریاض یا ان کے تعمیراتی منصوبوں پر انگلی اٹھانا تو دور کی بات اس بابت سوچنا بھی نوکری داؤ پر لگانے جیسا تھا۔
حتیٰ کہ وفاقی وزرا اپنی پریس کانفرنسوں میں کسی مشرقی بہو کی طرح ’ان کا‘ نام لینے کی بجائے ’ایک معروف کاروباری شخصیت‘کا سرسری ذکر کر کے آگے بڑھ جاتے تھے۔
AFP
عدلیہ کا کیا کہیں؟ آج تک یہی کُھل کے سامنے نہیں آ سکا کہ دبنگ چیف جسٹس افتخار چوہدری کے صاحبزادے ارسلان افتخار کا ملک ریاض سے کیا مفاداتی رشتہ تھا۔ اس سکینڈل میں سزا و جزا کا کیا ہوا؟
ملک صاحب اور اُن کے ساتھیوں اور ادارے پر جتنے بھی مقدمات بنے وہ یا تو زیرِ سماعت ہیں یا پھر بحریہ ٹاؤن کے ہزاروں چھوٹے سرمایہ کاروں کے مفاد میں مالیاتی ازالے یا بیچ بچاؤ کے فیصلوں سے عبارت ہیں۔ ان مقدمات سے منسلک کتنے کردار گرفتار یا اندر ہیں؟
ملک ریاض کے بقول وہ سیاسی مہرہ اور سلطانی گواہ بننے سے انکار کی پاداش میں شاہی غضب بھگت رہے ہیں۔جبکہ نیب کا کہنا ہے کہ وہ لینڈ ڈویلپر نہیں لینڈ گریبر ہیں۔ ریاستی و نجی املاک کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگانےکے مجرم ہیں۔ لہذا اگر دبئی میں بھی کوئی ملک ریاض کے پروجیکٹ میں سرمایہ لگاتا ہے تو وہ منی لانڈرنگ کا مجرم تصور ہو گا۔
اس کا ایک مطلب تو یہ بھی نکل سکتا ہے کہ جس ریاست نے اس پراجیکٹ کی اجازت دی وہ خود منی لانڈرنگ کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ تو کیا یہ وہی متحدہ عرب امارات نہیں جو سٹیٹ بینک میں تین ارب ڈالر رکھوا کر اور پھر اسے رول اوور کر کے ریاستِ پاکستان کو آئی ایم ایف کے روبرو کھڑا رہنے میں بھی مدد کرتی ہے؟
اب انتظار ہے کہ سیاست کو قابو میں رکھنے والا اسٹیبلشمنٹکا ’تراشیدم ، پرستیدم ، شکستم‘کا عشروں پرانا نسخہ ملک صاحب پر بھی کارگر ہوتا ہے کہ نہیں۔
لگتا ہے اس بار گیم کچھ اور ہے۔ کچھ سیاسی، کچھ مالی، کچھ مفاداتی اور کچھ انائی۔ مک مکا ہو گیا تو خیر ہے ورنہ، اور لے آئیں گے بازار سے گر ٹوٹ گیا۔
کیا ملک ریاض کے بحریہ ٹاؤن دبئی میں سرمایہ کاری خلاف قانون ہے اور نیب اسے ’منی لانڈرنگ‘ کیوں قرار دے رہا ہے؟’وعدہ معاف گواہ نہیں بنوں گا‘: عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس سے ملک ریاض کا کیا تعلق ہے؟ القادر ٹرسٹ کیس ہے کیا اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد اب کیا ہو گا؟بین الاقوامی منی لانڈرنگ اور کالے دھن کا مقدمہ جس نے سنگاپور میں ہلچل مچا رکھی ہےکلرک سے کھرب پتی تک