چینی حکام نے امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز کو دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو فروخت کرنے کے ممکنہ آپشن پر ابتدائی بات چیت شروع کر دی ہے۔
ایسا اس وقت کیا جا رہا ہے جب ایسا نظر آتا ہے کہ ٹک ٹاک کے لیے امریکا میں پابندی سے بچنا ممکن نہیں رہا۔
رپورٹ کے مطابق چینی حکام کی اولین ترجیح یہی ہوگی کہ ٹک ٹاک امریکا میں بدستور بائیٹ ڈانس کے کنٹرول میں رہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا میں ٹک ٹاک آپریشنز کو مسابقتی طریقہ کار یا حکومتی انتظام کے تحت فروخت کیا جاسکتا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ مستقبل میں اس ایپ پر بائیٹ ڈانس کا کنٹرول نہیں رہے گا۔
مگر چینی حکام اس منظرنامے پر غور کر رہے ہیں کہ امریکا میں ایلون مسک کی زیر ملکیت سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) ٹک ٹاک کا انتظام سنبھالے اور بزنس کو آگے بڑھائے۔
رپورٹ کے مطابق حکام ابھی تک اس حوالے سے کسی اتفاق پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔
اس رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹک ٹاک کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہم مکمل فکشن اسٹوری پر کوئی بات نہیں کرسکتے۔
یہ ابھی تک واضح نہیں کہ بائیٹ ڈانس کمپنی کس حد تک چینی حکام میں جاری مشاورت سے آگاہ ہے۔
اسی طرح بائیٹ ڈانس، ٹک ٹاک اور ایلون مسک کی جانب سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ بننے کے بارے میں بھی کچھ معلوم نہیں۔
ایلون مسک، ایکس اور چینی حکام کی جانب سے اس رپورٹ کے حوالے سے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
اس سے قبل امریکی سپریم کورٹ نے بھی گزشتہ ہفتے امریکا میں ٹک ٹاک کی 19 جنوری تک فروخت یا پابندی سے متعلق قانون برقرار رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔
امریکا میں ٹک ٹاک کے فروخت نہ ہونے پر 19 جنوری سے اس ایپ پر پابندی عائد کر دی جائے گی، البتہ صدر جو بائیڈن اس مہلت میں اضافہ کر سکتے ہیں تاکہ ایپ کو فروخت کرنے کا عمل آسانی سے مکمل ہوسکے۔