پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ لڑکیوں کو تعلیم نہ دینا اُن کو روشن مستقبل کے حصول سے روکتا ہے۔سنیچر کو اسلام آباد میں دو روزہ عالمی سکول گرلز کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں پاکستان کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسلامی معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم ایک بڑا چیلنج ہے اس کے لیے آواز بلند کرنا ہوگی۔رابطہ عالم اسلامی اور حکومت پاکستان کے زیرِاہتمام بین الاقوامی سکول گرلز کانفرنس اسلام آباد میں جاری ہے۔کانفرنس میں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سمیت 150 بین الاقوامی شہرت کی حامل ممتاز شخصیات شریک ہیں۔ بین الاقوامی کانفرنس میں مسلم اور دوست ممالک کے وزرا، سفیروں سمیت بین الاقوامی اداروں کے نمائندے بھی شریک ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد کے لیے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے شکرگزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 23 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں جن میں بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے۔ ’پاکستان سمیت اسلامی دُنیا میں لڑکیوں کی تعلیم کا چیلنج درپیش ہے۔‘وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ’ تعلیم ایک معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے، اور لڑکیوں کی تعلیم کو نظرانداز کرنا دراصل معاشرتی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔‘انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’موجودہ دور کے بڑے چیلنجز میں لڑکیوں کی تعلیم شامل ہے، اور مسلم دنیا کو اس مسئلے کے حل کے لیے اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔‘وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’غریب ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانا ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تمام مسلم ممالک اس مقصد کے لیے یکجا ہو کر کام نہ کریں۔‘افتتاحی سیشن سے عالمی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر حسین ابراہیم طہٰ، مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل اور تنظیم کے چیئرمین شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے بھی خطاب کیا۔
انھوں نے خطاب میں تعلیم کو مسلم دنیا کی ترقی کا ستون قرار دیا اور کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔
کانفرنس میں اسلامی معاشروں میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے ’اسلام آباد اعلامیے‘ پر دستخط بھی کیے گئے۔
لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت کے موضوع پر منعقد ہونے والی یہ دو روزہ کانفرنس اتوار کو بھی جاری رہے گی اور اس کے دوران مختلف اجلاس اور پروگرام ہوں گے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت نے اپنے ابتدائی خطاب میں مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔
افتتاحی تقریب کے بعد شریک ممالک کے وزارتی اجلاس میں خواتین کی تعلیم کے فروغ کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس کے بعد ہونے والے مختلف اجلاسوں اور مذاکروں میں اسلامی ممالک کے مندوبین اور تعلیم، انسانی حقوق اور موسمیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے سماجی کارکن اور نمایاں شخصیات شریک ہوں گی۔
کانفرنس میں تعلیمِ نسواں: رکاوٹیں اور حل، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور تعلیم نسواں: مواقع اور امکانات، امن کے قیام میں خواتین کا کردار سمیت کئی موضوعات کا احاطہ کیا جائے گا۔
کامیابی کی کہانیوں کے عنوان سے ایک ورکشاپ میں لڑکیوں کی تعلیم کے کامیاب تجربات پر روشنی ڈالی جائے گی۔