آٹھویں جماعت کے بچے پر قتل کا الزام: ’اس نے سوچا کہ بچے کو قتل کرنے سے سکول بند ہو جائے گا اور پڑھنا نہیں پڑے گا‘

بی بی سی اردو  |  Dec 26, 2024

Getty Images

انڈیا کی ریاست اترپردیش میں ہاتھرس ضلع کی پولیس نے ایک 14 سالہ بچے کو اپنے ہی سکول میں دوسری جماعت میں پڑھنے والے بچے کو قتل کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔

اس بچے پر الزام ہے کہ اس نے اپنے سکول میں چھٹی کروانے کے لیے سکول کی دوسری جماعت کے ایک طالبعلم کو قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق بچے نے اپنا جرم قبول کر لیا ہے۔

ہاتھرس کی پولیس نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ملزم طالبعلم نے نو سالہ بچے کے گلے میں تولیہ ڈال کر اس کا گلا گھونٹ دیا تھا۔

پولیس کا کا کہنا ہے کہ ملزم طالب علم کا پڑھنے میں دل نہیں لگتا تھا اور قتل کرنے سے پہلے ملزم نے اپنے موبائل پر کافی تحقیق کی تھی کہ سکول کو کیسے بند کروایا جا سکتا ہے۔ جب اس کو معلومہوا کہ کسی ساتھی طالبعلم کی اس طرح موت ہونے سے سکول بند ہو سکتا ہے تو اس نے اس قتل کا منصوبہ تیار کیا۔

ہاتھرس کے سپرینٹنڈنٹ آف پولیس چرنجیو ناتھ سنہا نے میڈیا کو بدھ کو بتایا کہ ’ملزم طالب علم کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب اس نے تفتیشی افسر کے سامنے اقبال جرم کیا۔ اس نے سوچا تھا کہ طالبعلم کی موت سے سکول بند ہو جائے گا اور اسے کلاس نہیں جانا پڑے گا۔‘

تفتیشی افسر للت کمار شرما نے بتایا کہ قتل کے واقعے کی تقتیش کے دوران انھیں کچھ سراغ ملے۔

سکول کے بعض بچوں نے بتایا کہ ملزم طالبعلم نے ان سے پوچھا تھا کہ سکول میں کس طرح چھٹی کروائی جا سکتی ہے کیونکہ وہ ہاسٹل میں نہیں رہنا چاہتا تھا اورگھر واپس جانا چاہتا تھا۔

للت کمار شرما نے بتایا کہ کچھ طلبہ نے اسے تولیہ چھپاتے ہوئے بھی دیکھا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ’سی سی ٹی وی فوٹیج میں وہ بچے کے مبینہ قتل کے بعد تولیہ لے جاتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے۔ وہ ڈر گیا تھا اور اس نے اپنے ایک دوست سے ساتھ میں سونے کے لیے کہا تھا۔‘

اس دوران مقتول بچے کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ ’پولیس نے اب ایک فرضی کہانی بنا دی ہے۔ سکول کے ڈائریکٹر اس معاملے میں پوری طرح قصوروار ہیں۔ ان کی کار سے ہی بچے کی لاش برآمد ہوئی تھی۔

’اس کے باوجود پولیس نے انھیں بے قصور قرار دیا، وہ اب اس معاملے میں ہائی کورٹ جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔‘

کرمنالوجی کا طالبعلم جس نے ’صرف جان لینے کے تجربے کے لیے‘ انجان عورت کو قتل کر دیااودے پور کے سکول میں ’نوٹ بُک کے جھگڑے‘ پر قتل: ’میرے بیٹے کو سزا ملنی چاہیے مگر پورے خاندان کو سزا کیوں دی گئی‘’سپیشل‘ پستول اور گولیوں پر خفیہ پیغام: وہ ہائی پروفائل قتل، جس کے ملزم کو میکڈونلڈ سے گرفتار کیا گیا10 سالہ سارہ شریف کا قتل: والد اور سوتیلی والدہ کو عمر قید، چچا کو 16 برس قید کی سزا

ایس پی ساہنی نے بتایا کہ اس معاملے کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ فی الحال 14 سالہ آٹھویں درجے کے ملزم طالب علم کو بچوں کے اصلاحی مرکز میں بھیج دیا گیا ہے۔

قتل کا یہ معاملہ تین مہینے پرانا ہے۔ پولیس کی اس ابتدائی تفتیش سے دور دور تک سنسنی پھیل گئی تھی کہ بورڈنگ سکول کا نو سالہ بچہ کیسے قتل ہو گیا۔

پولیس نے بچے کی لاش 26 ستمبر کو سکول کے ڈائریکٹر کی کار سے برآمد کی تھی۔ پولیس نے مقتول بچے کے والد کی شکایت پر ڈائریکٹر، ان کے والد اور سکول کے تین ٹیچرز کو گرفتار کر لیا تھا۔

آغاز پولیس کو شبہ تھا کہ ان لوگوں نے سکول کی شہرت بڑھانے اوراسے مالی دشواریوں سے نکالنے کے لیے بچے کے ساتھ کالے جادو کا کوئی عمل کیا تھا جس میں اسے مار دیا گیا اور آغاز میں اسے ایک انسانی قربانی معاملہ بتایا گیا تھا۔

جبکہ ڈائریکٹرکا کہنا تھا کہ انھیں یہ بچہ سکول ہوسٹل کے ایک کمرے میں ملا تھا جس کے بعد وہ اسے اپنی کار میں لے کر مقامی ہسپتال لے گئے تھے جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا تھا۔

تفتیشی افسر شرما نے بتایا کہ ’انھوں نے سکول کی بدنامی کے ڈر سے اس واقعے کے بارے میں پولیس کو اطلاع نہیں دی۔‘

ڈائریکٹر نے ابتدا میں پولیس کو بتایا کہ کہ ’بچہ بیمار تھا اور وہ اسے لے کر ہسپتال گئے تھے۔ ہسپتال سے واپسی کے وقت بچے کے والد کی طرف سے مطلع کیے جانے کے بعد پولیس نے ڈائریکٹر کی کار سے بچے کی لاش برآمد کی تھی۔‘

تفتیشی افسر للت کمار شرما نے بتایا کہ اس کیس کی تفتیش پہلے ایک دوسرے افسر نے کی تھی لیکن اس میں پولیس کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہی تھی۔

شرما نے کہا کہ ’ہم نے اپنی تفتیش جاری رکھی اور اس عمل میں سکول کے کئیطلبہ سے بات چیت کی۔ ان میں سے بعض نے بتایا کہ انھوں نے ملزم طالب علم کو تولیہ چھپاتے ہوئے دیکھا تھا۔ کئی بچوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ ان سے پوچھتا تھا کہ سکول کو کیسے بند کروایا جائے۔

’رفتہ رفتہ اس معاملے کی کڑیاں جڑنے لگیں اوریہ واضح ہو گیا کہ نو سالہ بچے کا قتل جنتر منتر کے عمل میں نہیں ہوا بلکہ اسے ایک 14 سالہ طالبعلم نے اس لیے مار ڈالا کہ وہ سکول میں چھٹی کروا سکے۔‘

شرما نے بتایا کہ پولیس نے سکول کے ڈائریکٹر، ان کے والد اور سکول کے تین اساتذہ پر سے قتل کے الزامات ہٹا لیے ہیں لیکن وہ ابھی جیل سے رہا نہیں ہو سکتے کیونکہ ان کے اوپر ثبوتوں کو ضائع کرنے اور چھپانے اور ساتھ ہی ساتھ محمکہ تعلیم سے اجازت لیے بغیر سکول میں ہاسٹل چلانے کا الزام ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اگرچہ آٹھویں درجے کے چودہ سالہ طالب علم نے نو سالہ ساتھی کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔ اس نے اس کا سبب بھی بتایا ہے، لیکن ابھی اس معاملے کی مزید تفتیش جاری ہے۔ ملزم کو جووینائل ہوم بھیج دیا گیا ہے۔

کرمنالوجی کا طالبعلم جس نے ’صرف جان لینے کے تجربے کے لیے‘ انجان عورت کو قتل کر دیاثانیہ زہرہ کے شوہر گرفتار: ’ثانیہ میرے بچوں کی ماں تھی، اسے مارنے کا سوچ بھی نہیں سکتا‘ ڈسکہ میں زہرہ قدیر کا قتل: ’بیٹی کے سسرال میں دھلا فرش دیکھا تو چھٹی حِسّ نے کہا کچھ بہت برا ہو چکا ہے‘’سپیشل‘ پستول اور گولیوں پر خفیہ پیغام: وہ ہائی پروفائل قتل، جس کے ملزم کو میکڈونلڈ سے گرفتار کیا گیا’میں اسے دیوار پر دے مارنا چاہتا ہوں‘: والدین کے ہاتھوں 10 ماہ کے بچے کا قتل جس نے جج کو بھی رلا دیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More