نو مئی کے پُرتشدد احتجاج پر فوجی عدالتوں سے 25 ملزمان کو قید کی سزائیں: ’مکمل انصاف منصوبہ سازوں کو سزا ملنے پر ہو گا‘

بی بی سی اردو  |  Dec 21, 2024

Getty Images

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں نے پہلے مرحلے میں نو مئی کے پُرتشدد مظاہروں میں ملوث 25 ملزمان کا کورٹ مارشل مکمل کر کے انھیں دو سے 10 سال تک قید با مشقت کی سزائیں سنائی ہیں۔

ایک بیان میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا تھا کہ یہ سزائیں ’تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں‘ اور یہ ’ان تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔‘

آئی ایس پی آر کے مطابق جن 25 ملزمان کو سزائیں دی گئی ہیں، ان میں سے 11 پر لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس، دو پر جی ایچ کیو، دو پر میانوالی ایئر بیس اور ایک پر فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر میں توڑ پھوڑ کا الزام تھا جبکہ دو پر ملتان کینٹ چیک پوسٹ اور پانچ پر پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان پر حملے کا الزام تھا۔

خیال رہے کہ 13 دسمبر کو پاکستان کی عدالت عظمی نے فوجی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات میں سے 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دی تھی۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بینچ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوں گے۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دے کر رہا کیا جائے اور جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انھیں سزا سنا کر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔

گذشتہ برس اکتوبر میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے عام شہریوں کے ٹرائلز سے متعلق آرمی ایکٹ کی شق ٹو ون ڈی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نو اور دس مئی کے واقعات میں گرفتار تمام ملزمان کے مقدمات فوجی عدالتوں سے فوجداری عدالتوں میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

نو مئی 2023 کو پی ٹی آئی سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے ہوئے تھے اور فوجی تنصیبات سمیت کئی سرکاری عمارتوں پر حملے کیے گئے تھے۔

نو مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کا مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلانے سے متعلق پارلیمان نے قرارداد منظور کی تھی جس کے بعد وفاقی حکومت نے ان افراد کا مقدمہ فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری دی تھی۔

’گھر میں سوتے ہوئے بھی ایسا لگتا تھا کہ جیل میں ہوں‘: نو مئی واقعات پر فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے والے اور ان کے اہلخانہ کیا سوچتے ہیں؟نو مئی 2023: احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور کریک ڈاؤن کی پسِ پردہ کہانیپاکستان کی فوج میں اختلاف رائے کا تاثر: ’ذہن سازی‘ اور پالیسی میں ’تبدیلی‘ کا ٹکراؤ کیسے ہوا؟عمران خان اور فوج کا ’افیئر‘ کیسے اختتام پذیر ہوا؟’مکمل انصاف ماسٹر مائنڈ، منصوبہ سازوں کو سزا ملنے پر ہو گا‘

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید یہ بھی کہا کہ ’صحیح معنوں میں مکمل انصاف اُس وقت ہو گا جب 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو آئین و قانون کے مطابق سزا مل جائے گی۔‘

’9 مئی کے مقدمے میں انصاف فراہم کر کے تشدد کی بنیاد پر کی جانے والی گمراہ اور تباہ کُن سیاست کو دفن کیا جائے گا۔‘

فوج کا مزید کہنا ہے کہ ’دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی اُن کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے۔ متعدد ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں میں بھی مقدمات زیر سماعت ہیں۔‘

تاہم بیان کے مطابق ’تمام سزا یافتہ مجرموں کے پاس آئین اور قانون کے مطابق اپیل اور دیگر قانونی چارہ جوئی کا حق ہے۔‘

’نو مئی والوں کو سزا نہ دی گئی تو کسی کی جان، مال، عزت و آبرو محفوظ نہیں رہے گی‘

گذشتہ سال نو مئی کے بعد آرمی چیف کی زیر قیادت کور کمانڈرز کے خصوصی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ فوجی تنصیبات اور اہلکاروں پر حملوں میں ملوث افراد کے خلاف فوج کے متعلقہ قوانین بشمول آرمی ایکٹ اور سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی اور اس کے بعد سے فوج کی جانب سے فوجی عدالتوں کے بارے میں دیے گئے بیانات میں کہا جاتا رہا ہے کہ آرمی سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار افراد کے ساتھ آئین اور قانون کے مطابق ہی نمٹا جا رہا ہے۔

رواں برس سات مئی کو ایک پریس کانفرنس میں مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ ’اگر نو مئی کرنے اور کروانے والوں کو سزا نہ دی گئی تو کسی کی جان، مال، عزت و آبرو محفوظ نہیں رہیں گے۔‘

اس کے علاوہ نو مئی کے واقعات کا ایک برس پورا ہونے پر ایک بیان میں بری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ ’وہ عناصر جو اس مجرمانہ عمل کے پس پردہ اصل مقصد کو نہیں سمجھ سکے اور منصوبہ سازوں کے سیاسی عزائم کے لیے چارے کے طور پر استعمال ہوئے، سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر انھیں پہلے ہی شک کا فائدہ دیا جا چکا تاہم اس عمل کے اصل ذمہ داران جو اب خود کو متاثرین کے طور پر پیش کرتے ہیں، اپنے اعمال کے لیے جوابدہ ہوں گے، خاص طور پر جب منظم تشدد اور تخریب کاری میں ان کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔‘

9 مئی کا واقعہ: فوجی عدالتوں میں ملزمان کے ساتھ اب تک کیا ہوا؟BBC

اکتوبر 2023: فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات چلانے سے متعلق جسٹس اعجاز الحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے چھ صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالت میں نہ چلانے سے متعلق فیصلہ متفقہ ہے۔

سپریم کورٹ نے عام شہریوں کے ٹرائل کی اجازت دینے والی آرمی ایکٹ میں موجود شق ٹو ون ڈی ہی کالعدم قرار دے دی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اٹارنی جنرل کی طرف سے نو اور دس مئی کے واقعات میں ملوث تمام 103 گرفتار افراد کی فہرست یا اس کے علاوہ بھی اگر کوئی عام شہری ان واقعات میں کسی بھی طرح ملوث ہیں تو ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ایسے تمام افراد کے خلاف مقدمات عام فوجداری عدالتوں کے سامنے چلائے جائیں گے۔

دسمبر 2023: سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو وفاقی حکومت، وزارتِ دفاع، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومت نے انٹرا کورٹ اپیلوں کے ذریعے چیلنج کیا تھا اور بعدازاں چھ ججز کے بینچ نے 13 دسمبر کو یہ فیصلہ پانچ ایک کی اکثریت سے معطل کر دیا۔

اپریل 2024: نو مئی کے واقعات میں جن 103 افراد کے مقدمات قانونی طریقہ کار مکمل کرنے کے بعد فوجی عدالتوں میں بھجوائے گئے تھے ان میں سے 20 افراد کو سزا مکمل ہونے کے بعد رہا کیا گیا۔

اپریل میں اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور اعوان نے سپریم کورٹ میں جمع تحریری جواب میں بتایا تھا کہ 9 اور10 مئی کے واقعات میں سزا پانے والے 20 افراد کو رہا کیا گیا۔

عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رہا کیے گئے افراد فوج کی حراست میں تھے اور یہ وہ لوگ تھے جو کم درجے کی قانونی خلاف ورزی اور جرم میں ملوث تھے۔

رپورٹ کے مطابق ان مجرموں کو ملٹری کورٹ سے ایک ایک سال کی قید بامشقت سنائی گئی تھی، یہ افراد نو سے دس ماہ کی سزا کاٹ چکے تھے اور ان کو سزا مکمل ہونے سے قبل رہا کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے عید سے قبل ان افراد کو سزاؤں میں خصوصی رعایت دی تھی، جس پر انھیں رہا کیا گیا تھا۔

دسمبر 2024: پاکستان کی عدالت عظمی نے فوجی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات میں سے 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دی تھی۔

پی ٹی آئی سے مذاکرات سے انکار: ’فوج نے ماضی کی غلطیاں دہرانے کی بجائے سدھارنے کا سبق سیکھ لیا‘عمران خان اور فوج کا ’افیئر‘ کیسے اختتام پذیر ہوا؟آرمی ایکٹ کے تحت عام شہریوں کو کیا سزائیں دی جا سکتی ہیں اور اس کی مخالفت کیوں ہو رہی ہے؟’گھر میں سوتے ہوئے بھی ایسا لگتا تھا کہ جیل میں ہوں‘: نو مئی واقعات پر فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے والے اور ان کے اہلخانہ کیا سوچتے ہیں؟نو مئی 2023: احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور کریک ڈاؤن کی پسِ پردہ کہانیعدالتی ریلیف کے بعد فوج کی حراست میں دیے جانے کا خدشہ: ’یہ عمران خان کو اڈیالہ جیل سے فوجی عدالت بھیجنا چاہتے ہیں‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More