زبان کو سانپ کی طرح کاٹ کر ٹیٹو بنانے والے نوجوان کیسے پکڑے گئے؟

بی بی سی اردو  |  Dec 21, 2024

Getty Images(فائل فوٹو)

انتباہ: اس مضمون میں شامل تفصیلات چند قارئین کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہیں۔

انڈین ریاست تمل ناڈو کے شہر تریچی میں ٹیٹو سٹوڈیو چلانے والا ایک نوجوان مبینہ طور پر اپنے کلائنٹس کی زبانیں دو حصوں میں کاٹنے، ان کے ٹیٹو بنانے اور ان کی آنکھیں پینٹ کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس نوجوان نے یہ سب اپنے انسٹاگرام پیج پر بھی شیئر کیا۔

انسٹاگرام پر ایک ویڈیو میں بات کرتے اس نوجوان کو کوئی ہچکچاہٹ یا خوف نہیں۔ ویڈیو میں وہ ایک شخص کی زبان کو دو حصوں میں کاٹ کر ٹانکے لگاتے نظر آتا ہے۔

یہ ٹیٹو سٹوڈیو تریچی ضلع کے علاقے میلا چنتامنی کے قریب ایک پرانی عمارت میں واقع ہے۔

اس دکان کو چلانے والے ہری ہرن کے انسٹاگرام پر ایک لاکھ 43 ہزار فالوورز ہیں۔ ہری ہرن کے انسٹاگرام پیج پر جسم میں تبدیلی کی 100 سے زیادہ ویڈیوز اپ لوڈ کی گئی ہیں۔ جیسے آنکھوں میں مصنوعی رنگ استعمال کرنا، زبان کاٹنا اور مختلف قسم کے ٹیٹو بنوانا۔

تریچی پولیس نے 15 دسمبر کو انسٹاگرام پر ایک ایسی ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے الزام میں ہری ہرن اور ان کے دوست جے رامن کو گرفتار کیا۔

اس مضمون میں ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اس حیران کن کیس کا پس منظر کیا ہے؟ لوگوں کی زبانیں سانپوں کی طرح کیسے بنتی ہیں اور ٹیٹو کے نام پر سنسنی پھیلانے والے یہ لوگ کیسے پکڑے گئے؟

’زبان کو سانپ کی طرح کاٹ کر پینٹ کرنا‘

تریچی فورٹ پولیس سٹیشن کے انسپکٹر پیریاسمی کا دعویٰ ہے کہ ہری ہرن نے 9 اور 11 دسمبر کو دو لوگوں کی زبانیں کاٹ دیں۔

اس سلسلے میں ہری ہرن کی طرف سے اپ لوڈ کی گئی دو ویڈیوز دیکھ کر پولیس اور محکمہ صحت کے اہلکار ہکا بکا رہ گئے۔

ویڈیو میں بظاہر وہ لوگوں کی زبانوں کو سانپ کی طرح آدھی کاٹ کر پینٹ کرنے کو کارنامہ سمجھتے ہیں۔

اس سلسلے میں ہیلتھ انسپکٹر کی شکایت پر فورٹ پولیس سٹیشن نے 25 سالہ ہری ہرن اور 24 سالہ جے رامن کو گرفتار کیا۔

ہری ہرن نے پولیس تفتیش کے دوران بتایا کہ وہ اپنی زبان کو دو حصوں میں کاٹ کر رنگ کروانے کے لیے خود ممبئی گئے تھے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اس کے لیے ان کے دو لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

ان کی ٹیٹو شاپ سے پولیس نے دوران سرجری استعمال ہونے والے چاقو، بلیڈ، سوئیاں، اینستھیزیا وغیرہ ضبط کر لیےہیں۔

’جین زی‘ کو راغب کرنے کے لیے جدید ٹیٹو ڈیزائن

دونوں گرفتار افراد کے خلاف انڈین ایکٹ کی دفعہ 118 (1) اور 123 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انڈین قانون میں کسی شخص کو نقصان پہنچانے کے لیے جان بوجھ کر خطرناک آلات کے استعمال کو جرم قرار دیا گیا ہے جبکہ دفعہ 123 بی این ایس (انڈین کوڈ) کسی بھی شخص کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے زہریلی، نشہ آور اشیا کے استعمال کے بارے میں ہے۔

قانون کے مطابق اس قسم کے جرم میں 10 سال تک قید یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

بی بی سی تمل کو اس معاملے کی تفصیل بتاتے ہوئے فورٹ پولیس سٹیشن کے انسپکٹر پیریاسمی نے کہا کہ ’یہ سرجری ٹیٹو سٹوڈیو میں کی گئی تھی لیکن ہری ہرن کے پاس اس سے متعلق کسی قسم کی تعلیم یا مناسب لائسنس نہیں۔‘

انھوں نے مزید کہ کہ ’کچھ دن پہلے ہری ہرن نے ایک 17 سالہ لڑکے کی زبان کاٹ کر دو ٹکڑے کر دیے، جس کے خلاف ہم نے مقدمہ درج کر لیا کیونکہ نابالغ کی سرجری کرنا سنگین جرم ہے۔‘

فورٹ پولیس نے کہا کہ ہری ہرن ’جین زی‘ کو راغب کرنے کے لیے اس طرح کے جدید ٹیٹو ڈیزائن متعارف کروا رہے ہیں۔

’لاش پر بنے ٹیٹو‘ جن کی مدد سے پولیس ملزم تک پہنچیآنکھوں کے سیاہ ڈیلوں والے استاد کو ننھے بچوں کو پڑھانے سے روک دیا گیا’عام نوکری سے بچنے کے لیے چہرے پر ٹیٹو بنوایا‘جسم کے کس حصے پر ٹیٹو بنوانا سب سے زیادہ تکلیف دہ ہو سکتا ہے؟’خطرناک آلات کا استعمال‘

تریچی کے میونسپل ویلفیئر آفیسر ڈاکٹر وجے چندرن کا کہنا ہے کہ ہری ہرن لائسنس حاصل کیے بغیر ٹیٹو سٹوڈیو چلا رہے تھے۔

انھوں نے بی بی سی تمل کو بتایا کہ ’سٹوڈیو کو فوری طور پر سیل کر دیا گیا کیونکہ اسے کارپوریشن ایکٹ کے تحت نہیں چلایا جا رہا تھا۔‘

وجے چندرن کا کہنا ہے کہ ’زبان کاٹنے کے وقت ہری ہرن نے زبان پر سُن کرنے والا انجیکشن لگایا تھا۔ اب یہ نہیں معلوم کہ انھوں نے دوسرے لوگوں کو بھی یہی ٹیکہ لگایا تھا یا نہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ اس عمل سے متعدی بیماریاں پھیلنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر وجے چندرن نے کہ ’ہری ہرن نے جسم کے اعضا کو چھیدنے اور ٹیٹو بنانے کے لیے ڈاکٹروں کی جانب سے استعمال کی جانے والی سوئیاں اور بلیڈ استعمال کیے تھے۔ ان آلات کو جراثیم کش ادویات سے بھی ٹھیک طرح سے صاف نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے لیے ان پر مقدمہ چلایا گیا ہے کیونکہ اس سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‘

ڈاکٹر وجے چندرن نے مزید بتایا کہ ’ہری ہرن کے پاس زبان کاٹنے اور ناک چھیدنے کے لیے کچھ آلات ہیں جو بہت خطرناک ہیں، اگر انھیں تھوڑا سا زور سے دبایا جائے تو یہ لوگوں کی ناک کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‘

زبان پر کٹ لگنے سے کیا ہوتا ہے؟

راجیو گاندھی گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال چنئی کے پرنسپل ڈاکٹر تھرانی راجن نے متنبہ کیا کہ ’جب لوگ سوشل میڈیا پر ویڈیوز دیکھنے کے بعد غیر سائنسی کام کرتے ہیں، یہ ان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔‘

بی بی سی تمل سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’انسان کے بولنے کے لیے زبان بہت ضروری ہے لیکن جب زبان کٹ جائے تو اس سے ذائقے کی حس بھی ختم ہو جاتی ہے۔‘

ڈاکٹر تھیرانی راجن کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ویڈیوز نوجوانوں کے ذہنوں پر خاصا اثر ڈالتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’جب آنکھ کو ڈائی لگایا جاتا ہے تو دیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ جب ریٹینا میں انجکشن لگایا جاتا ہے اور ڈائی بھر جاتی ہے تو آنکھیں اپنی بینائی کھو دیتی ہیں۔‘

ٹیٹو بنوانے کا نفسیاتی پس منظر

چنئی کے کلپوک نفسیاتی ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ملایپن کہتے ہیں کہ ٹیٹو بنوانا ایک نفسیاتی مسئلہ ہے۔

ملایپن کے مطابق لوگ اپنی جسمانی ساخت میں تبدیلی لا کر خود کو دوسروں سے الگ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ بہت زیادہ ٹیٹو بنانے کی عادت کو عام رویے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔

ڈاکٹر ملایپن کہتے ہیں کہ ’اپنی جانب توجہ مبذول کروانے کے لیے جسمانی اعضا کو تبدیل کرنا نفسیاتی مسئلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔‘

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ایسے نفسیاتی مسائل کا شکار لوگوں کو مناسب ذہنی مشاورت کے ذریعے نظم و ضبط سکھایا جا سکتا ہے اور اگر انھیں لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے دوسرے طریقے بتائے جائیں تو ممکن ہے کہ وہ اس سے چھٹکارا پا سکیں۔

جسم کے کس حصے پر ٹیٹو بنوانا سب سے زیادہ تکلیف دہ ہو سکتا ہے؟’عام نوکری سے بچنے کے لیے چہرے پر ٹیٹو بنوایا‘’لاش پر بنے ٹیٹو‘ جن کی مدد سے پولیس ملزم تک پہنچیآنکھوں کے سیاہ ڈیلوں والے استاد کو ننھے بچوں کو پڑھانے سے روک دیا گیابرطانوی خاتون جن کی لاش کی شناخت قتل کے 31 سال بعد ایک ٹیٹو کی مدد سے ممکن ہوئیشام سے سکاٹ لینڈ تک کی کہانی، ایک ٹیٹو کی زبانی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More