دنیا بھر میں اپنی منفرد پہچان رکھنے والے پاکستانی چاول کی یورپ سے شکایت موصول ہونے پر پاکستان کا وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) حرکت میں آ گئی ہے۔اس کے بعد کراچی کی بندرگاہوں سے برآمد کیے جانے والے چاول کی جانچ پڑتال اور معائنے کا عمل کو سخت کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اناج کی فصلوں کی دیکھ بھال کرنے والے محکمے میں ردوبدل کرتے ہوئے اہلکاروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ایف آئی اے نے ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) کے ہیڈکوارٹرز میں کارروائی کرتے ہوئے محکمے کے متعدد اہلکاروں کو حراست میں لیا ہے۔ ان افراد کے خلاف کارروائی یورپ سے درج کرائی گئی شکایت کے بعد کی گئی ہے۔ایف آئی اے کے ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ چھاپہ یورپی یونین (ای یو) کی بندرگاہوں پر پاکستانی چاول کی کھیپوں کو آلودگی کے خدشات پر روکے جانے کے حوالے سے جاری تحقیقات کا حصہ ہے۔‘اس سے قبل یورپ میں پاکستانی چاول کی کھیپ کو کھانے کی حفاظت کے معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے روک دیا گیا تھا اور اس کی شکایت برسلز میں پاکستانی سفارت خانے کو کی گئی تھی۔اس واقعے پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی بنانے اور اس معاملے میں لاپروائی برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات دیے تھے۔ رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ) کے سینیئر وائس چیئرمین جاوید جیلانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ رواں برس ستمبر کے مہینے میں یورپ کی ایک کمپنی کی جانب سے پاکستانی چاول پہنچنے پر شکایت کی گئی تھی۔ اس شکایت پر ایسوسی ایشن سمیت سرکاری محکموں نے تمام تر صورتحال کا جائزہ لیا۔انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان سے بحری جہاز کے ذریعے یورپ جانے والی چاول کی کھیپ اپنے مقررہ وقت سے زیادہ تاخیر سے یورپ پہنچی تھی جس کی بنیادی وجہ خطے کی سمندری صورتحال تھی۔ پاکستان سے بھیجے گئے چاول اگر مقررہ وقت پر اپنی منزل پر پہنچ جاتے تو یہ شکایت کبھی نہ ہوتی۔‘’پاکستان نے چند برسوں میں چاول کی برآمد میں ریکارڈ اضافہ کیا ہے۔ ہمارے تیار کردہ چاول کی مانگ دنیا بھر میں ہے۔‘انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے پچھلے سیزن میں قابل تعریف ایکسپورٹ بڑھائی ہے۔ ایکسپورٹ بڑھنے کی وجہ ہمارا بہتر اور معیاری چاول ہے۔‘سرکاری دستاویزات کے مطابق اکتوبر میں چاول کی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 19.03 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)جاوید جیلانی کا مزید کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان سے رواں سیزن میں چاول کی ایکسپورٹ کو مزید بڑھایا جائے۔’اگر پچھلے ایک برس کی ایکسپورٹ آرڈر پر نظر ڈالی جائے، یورپ سے کی ڈیمانڈ اور معیار پر پاکستان پورا اترا ہے۔‘سرکاری دستاویزات کے مطابق اکتوبر میں چاول کی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 19.03 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اکتوبر میں چھ لاکھ 4 ہزار میٹرک ٹن سے زائد چاول برآمد کیےگئے جبکہ اکتوبر میں چاول کی برآمدات سے 36کروڑ 23 لاکھ ڈالر سے زائد زرمبادلہ آیا۔اسی طرح رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران پاکستانی چاول کی برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اس عرصے میں مجموعی طور پر 9 لاکھ 91 ہزار میٹرک ٹن چاول برآمد کیے گئے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں برآمد کیے گئے 5 لاکھ 96 ہزار میٹرک ٹن کے مقابلے میں 77.63 فیصد زیادہ ہے۔چاول کی برآمدات کے باعث پاکستان کو زرمبادلہ کی مد میں 40 کروڑ 64 لاکھ ڈالر کی آمدنی ہوئی۔ صرف ستمبر کے مہینے میں 3 لاکھ 74 ہزار میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا، جس سے 25 کروڑ 72 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔گزشتہ سال کے مقابلے میں ستمبر میں چاول کی برآمدات میں 49.19 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اسی ماہ میں گزشتہ سال 2 لاکھ 55 ہزار میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا تھا۔پاکستانی چاول کی عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی طلب اور انڈیا کے چاول کی برآمدات پر پابندی نے پاکستان کے لیے مواقع پیدا کیے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران باسمتی چاول کی برآمدات میں 65.78 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور اس دوران 2 لاکھ 52 ہزار میٹرک ٹن باسمتی چاول برآمد کیا گیا۔عالمی منڈی میں پاکستان کی پوزیشن مضبوطماہرین کے مطابق پاکستانی چاول کی عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی طلب اور انڈیا کے چاول کی برآمدات پر پابندی نے پاکستان کے لیے مواقع پیدا کیے ہیں۔ اگر معیار کو برقرار رکھا گیا تو پاکستان کی برآمدات میں مزید اضافہ متوقع ہے۔یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے جب پاکستان کی چاول کی برآمدات اپنے عروج پر تھیں اور پاکستان نے یورپی مارکیٹ میں نمایاں حصہ حاصل کیا تھا۔یورپ میں پاکستانی باسمتی چاول کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے جو 2020 میں 551.8 ملین ڈالر کی مالیت تک پہنچی تھی اور 2031 تک اس کے 866.5 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے لیکن آلودگی کی شکایات اور چاول کی کھیپوں کو یورپ میں روکے جانے کے خدشات نے پاکستانی چاول کی برآمدات کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔