Getty Images
گذشتہ ماہ رشبھ پنت انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی تاریخ کے سب سے مہنگے کھلاڑی اُس وقت بن گئے جب انھیں سعودی عرب میں بڑی نیلامی کے دوران لکھنؤ سپر جائنٹس نے 27 کروڑ روپے میں خریدا تھا۔ لیکن پنت کے دلی کیپیٹلز کے ساتھی پرتھوی شا کے فروخت ہی نہ ہونے کی خبر نے اس بات سے بھی زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔
نیلامی میں بولی لگانے والوں میں سورو گنگولی اور رِکی پونٹنگ شامل تھے جو کیپیٹلز کے ساتھ کئی سالوں سے وابستگی کی وجہ سے شا کے قریب رہے۔
اِن دونوں کے ساتھ انڈین کرکٹ کا ایک اور بڑا نام راہول ڈریوڈ کا بھی ہے کہ جو 2018 میں انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والی انڈین ٹیم کے کوچ تھے۔
اب ایسے میں ان سب بڑے ناموں کی پرتھوی شا میں عدم دلچسپی بتا رہی تھی کہ شا کے لیے کوئی بولی لگانے والا نہیں تھا۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ 2024 کے آئی پی ایل سیزن کے آغاز سے صرف نو مہینے پہلے پنت ہی تھے کہ جن کا کیریئر خطرے میں دکھائی دے رہا تھا۔
دسمبر سنہ 2022 میں ایک خوفناک کار حادثے میں وہ کئی جان لیوا زخموں سے دوچار ہوئے تھے۔ لیکن مضبوط عزم و ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پنت نے اپنے ڈھلتے کیریئر کو ایک مرتبہ پھر سے اپنی کارکردگی کی بدولت خطرے سے نکالا۔
Getty Images
پنت نے آئی پی ایل 2024 سے قبل اور اس دوران تمام تر مُشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنی عمدہ کارکردگی کی مدد سے بین الاقوامی کرکٹ میں کم بیک کیا۔
یاد رہے کہ وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا بھی حصہ تھے۔ ڈومیسٹک سیزن میں اپنا نام بنایا اور دلیپ ٹرافی میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
اسی بدولت اُن کی لانگ فارمیٹ یعنی ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کی راہ ہموار ہوئی۔ بنگلہ دیش کے خلاف انھوں نے شاندار سنچری بنا کر اپنے ناقدین کو خاموش کر دیا۔
دریں اثنا آئی پی ایل کے خراب سیزن کے بعد دباؤ میں آنے والے شا ایک بحران سے دوسرے بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
’ڈی ایس پی سراج تو شعیب اختر کے شاگرد نکلے‘سفیان مقیم کی 16 گیندیں اور ’نئے پاکستان‘ کی پہلی جیتکروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟تقسیم ہند کے خون خرابے کے باوجود انڈیا کی آسٹریلیا میں پہلی ٹیسٹ سیریز جو منسوخ ہوتے ہوتے رہ گئی
آئی پی ایل 2024 میں بُری فارم کی وجہ سے انھوں نے سیزن کے وسط میں پلیئنگ الیون میں اپنی جگہ کھو دی۔
موجودہ ڈومیسٹک سیزن میں کم سکور کی وجہ سے وہ ممبئی رنجی ٹرافی ٹیم میں بھی اپنی جگہ کھو بیٹھے اور آئی پی ایل نیلامی میں یکسر مسترد ہونے سے ان کا کیریئر قبل از وقت ختم ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
یہ اس 25 سالہ کھلاڑی کے لیے ایک شدید دھچکا ہے جسے کچھ عرصہ پہلے تک انڈین کرکٹ میں ایک ’اُبھرتے ہوئے سٹار‘ کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
شا کو ٹنڈولکر اور کوہلی کو جانشین سمجھا جاتا تھا
پرتھوی شا نومبر 2013 میں 14 سال کی عمر میں اس وقت سرخیوں میں آئے جب انھوں نے ایک مشہور سکول کرکٹ ٹورنامنٹ ہیرس شیلڈ میں رضوی سپرنگ فیلڈ کے لیے 546 رنز بنائے۔ یہ اس سطح پر کرکٹ کی دنیا کا سب سے بڑا سکور تھا۔
کرکٹ کی دُنیا کے بڑے نام سچن ٹنڈولکر نے صرف ایک ہفتہ قبل ہی ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور پرتھوی شا کا موازنہ اُن کے ساتھ کیا جانے لگا تھا۔
Getty Images
سنہ 1987 میں ونود کامبلی کے ساتھ سکول میں ایک میچ میں 664 رنز کی ریکارڈ پارٹنرشپ کے بعد ٹنڈولکر کی شاندار کارکردگی نے ممبئی کے بہت سے بلے بازوں کو اپنی جانب متوجہ بھی کیا اور متاثر بھی۔ شا بھی انھی میں سے ایک تھے۔
لیکن عمدہ اوپننگ بلے باز شا کے پاس وہ تکنیکی مہارت نہیں تھی جو تندولکر کے پاس نوجوانی میں بھی تھی۔ تاہم وہ شاندار انداز میں سٹروک لگانے کے لیے ٹائمنگ کرنا جانتے تھے اور اپنی جارحانہ بیٹنگ کی وجہ سے بولرز کو پریشان کرتے تھے۔ اُن کی اسی خاصیت نے سلیکٹرز کو اپنی جانب متوجہ کیا تھا۔
ٹنڈولکر کی طرح انھوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں تیزی سے قدم جمائے۔ انھوں نے ڈومیسٹک رنجی اور دلیپ ٹرافی میں ڈیبیو میچز میں سنچری سکور کی جس سے دونوں کے درمیان مزید موازنہ کیا جانے لگا۔
سنہ 2018 کے اواخر میں انھیں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ ٹیم میں شامل کیا گیا۔ شا نے صرف 154 گیندوں پر 134 رنز بنائے جس میں ڈرائیوز، کٹس اور پُلز شامل تھے۔ ابھی ان کی عمر بمشکل 19 سال تھی۔ انڈین کرکٹرز میں سے صرف تندولکر نے کم عمری میں اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنائی تھی۔
’پرتھوی شا آئی پی ایل سے ملی شہرت، پیسے کو نہ سنبھال سکے‘
دنیا تنڈولکر اور وراٹ کوہلی کے جانشین سمجھے جانے والے پرتھوی شا کے قدموں میں تھی۔ لیکن اسی وقت اُن کی تنزلی کا سفر شروع ہوا۔
سنسنی خیز ڈیبیو کے چھ سال بعد انھوں نے صرف چار مزید ٹیسٹ کھیلے۔ چھ ون ڈے اور ایک ٹی ٹونٹی میچ ملا کر اب بھی ایک ایسے بلے باز کے لیے بین الاقوامی میچوں کی تعداد مایوس کن ہے۔
پاؤں کی انجری کی وجہ سے انھیں 2020 میں آسٹریلیا کے دورے سے واپس بھیج دیا گیا تھا۔ یہ شا کے چیلنجز کا آغاز تھا۔
اس سال کے آخر میں ان کا ممنوعہ ادویات کے استعمال کا ٹیسٹ مثبت آیا تاہم اُن کی خوش قسمتی تھی کہ وہ سزا سے بچ گئے۔
اس کے بعد ان کی بیٹنگ فارم میں مسلسل گراوٹ آنا شروع ہوئی۔ سلیکٹرز کو متاثر کرنے کے لیے انھوں نے کافی کوششیں کیں۔
AFP
دریں اثنا شا کی پارٹیز اور جھگڑوں میں ملوث ہونے کی کہانیاں پھیلنا شروع ہوگئیں۔ آئی پی ایل 2025 کی نیلامی کے بعد ان کا کیریئر غیر یقینی صورتحال میں گھرا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
چوٹ، بیماری اور خراب فارم بھی ایک اچھے کھلاڑی کو ناکام بنا سکتی ہے۔ لیکن شا کے قریبی لوگوں نے انکشاف کیا ہے کہ بدقسمتی نے ان کے غیر یقینی زوال میں صرف ایک چھوٹا سا کردار ادا کیا ہے۔
رِکی پونٹنگ، جو دلی کیپیٹلز کے کوچ کے طور پر شا کے ساتھ مل کر کام کرتے تھے، کا کہنا ہے کہ ’آپ صرف کچھ بار مشورہ دے سکتے ہیں۔ صرف کچھ بار اسے حل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‘
سابق انڈین بلے باز پروین امرے دلی کیپیٹلز کے اسسٹنٹ کوچ تھے اور شا کے زیادہ قریب تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’پرتھوی کی آئی پی ایل کی شہرت اور پیسے کو سنبھالنے میں ناکامی، ان کے زوال کی وجہ ہے۔
’میں نے ان سے کئی بار بات کی ہے اور انھیں ونود کامبلی کی مثال دی ہے جنھوں نے نظم و ضبط کی کمی کی وجہ سے اپنے کیریئر کو برباد کر دیا تھا۔‘
آئی پی ایل نے نوجوان کھلاڑیوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کیا ہے اور ٹیلنٹ اور روزی روٹی کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔ اس کے باوجود ابتدائی کامیابی، فوری شہرت اور تیزی سے دولت کا حصول اب بھی ایک بڑا چیلیج ہے۔
انڈر 19 اور انڈیا اے کے کوچ کی حیثیت سے اپنے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے راہول ڈریوڈ نے کھلاڑیوں کو ٹریک پر رکھنے کے لیے جونیئر سطح کی مضبوط رہنمائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
شا کا مستقبل کیا ہے؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
25 سال کی عمر میں ابھی اُن کے پاس خاصہ وقت ہے۔ لیکن انڈیا کرکٹ ٹیلنٹ سے بھرا پڑا ہے اور ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے مقابلہ سخت ہے۔
انگلینڈ کے سابق کپتان کیون پیٹرسن نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’پرتھوی شا کے اردگرد اچھے لوگ ہیں جو ان کی طویل مدتی کامیابی کی پرواہ کرتے ہیں۔ تو وہ انھیں بٹھائیں گے، انھیں سوشل میڈیا سے دور رہنے اور سپر فٹ ہونے کی تربیت دینے کے لیے کہیں گے۔
’یہ انھیں صحیح راستے پر واپس لے جائے گا جہاں سے وہ ایک مرتبہ پھر سے اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کر سکیں گے۔‘
شا کے لیے پیغام واضح ہے: کامیابی کی جانب واپسی اب اُن کے اپنے ہاتھ میں ہے۔
کروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟’ڈی ایس پی سراج تو شعیب اختر کے شاگرد نکلے‘سفیان مقیم کی 16 گیندیں اور ’نئے پاکستان‘ کی پہلی جیتجے شاہ 35 سال کی عمر میں دنیائے کرکٹ کے سب سے طاقتور آدمی کیسے بنے’اربوں کی آئی پی ایل نیلامی عربوں میں‘: رشبھ پنت اور شریاس ایئر کے لیے فرنچائزز ریکارڈ رقم دینے کے لیے کیوں تیار ہوئے