Getty Images
زمبابوین کرکٹ کی زبوں حالی پہ اگر کوئی مضمون باندھا جائے تو اس میں دیگر انتظامی الجھنوں کے سوا ایک نمایاں باب ان پچز کا بھی ہو جو اس کی نمو کو میسر ہیں۔ یہ بے آب و گیاہ سطحیں اپنی فطرت میں ایسی بے مروت ہیں کہ بلے باز کا بھروسہ توڑنے میں ذرا عار محسوس نہیں کرتی۔
ورلڈ کپ 2015 میں جب انگلش ٹیم خفت اٹھا کر پہلے ہی راؤنڈ سے واپس وطن لوٹی تو ڈائریکٹر کرکٹ اینڈریو سٹراس نے جہاں عہدِ رفتہ سے جڑے چہروں کو ٹیم سے ہٹایا، وہیں انگلش پچز اور کرکٹ اپروچ میں بھی انقلابی تبدیلیاں لائے۔
پچز جو کہ انگلش سر زمین پہ ہمیشہ سیم کے سبب معروف رہی ہیں، اب ان کی کاٹ ختم کر کے ایسی کنڈیشنز پیدا کی گئیں جو بلے بازی کو موافق ہوں۔ جبکہ اپروچ جو کرکٹ کی موجد قوم کے مطابق ہمیشہ 'جینٹلمین گیم' رہی ہے، اسے بلے بازوں کی بے خوف جارحیت سے بدل دیا گیا۔
اوئن مورگن کے زیرِ قیادت ایک منتخب گروپ کو مکمل اختیار دیا گیا کہ اس برق رفتار سکورنگ کی نئی جارحانہ اپروچ میں انھیں کئی ناکامیوں کی گنجائش ہو گی۔ اس بدلاؤ کو رنگ لانے میں کچھ وقت تو لگا مگر جب رنگ چڑھا تو انگلینڈ کو پہلاآئی سی سی ون ڈے ورلڈ ٹائٹل دلوا گیا۔
کرکٹرز کے فطری ارتقا میں بہت کردار ان کنڈیشنز کا بھی ہوتا ہے جہاں وہ اپنے کھیل کو پروان چڑھاتے ہیں۔ جبھی خوبصورت کور ڈرائیوز کھیلنے والے عموماً کم باؤنسی ایشین کنڈیشنز سے ابھر کر سامنے آتے ہیں جبکہ عمدہ کٹ، پُل اور ہُک کھیلنے والے اکثر آسٹریلیا، جنوبی افریقہ کی باؤنسی کنڈیشنز کے تجربے سے نکلتے ہیں۔
Getty Images
زمبابوے کے ہاں مگر بلے بازوں کے لیے پچز کا کوئی ایسا واضح طرزِ عمل نہیں ہے جس پہ بنیاد دھر کے وہ اپنے کھیل کی مبادیات طے کر سکیں۔ اب یہ بلے باز ان کنڈیشنز کو کیا نام دیں جہاں ایک طرف دیگر سبھی شاٹ کھیلنا دشوار ہیں تو پیچھے بچی کچی ایک سویپ شاٹ بھی اپنے ساتھ سو خطرات لیے آتی ہے۔
یہ کیسی عجب بات ہے کہ ماڈرن ٹی ٹوئنٹی دور میں زمبابوے کی پچز پہ بولرز ایسے شاندار اعداد کما رہے ہیں جو ٹیسٹ کرکٹ میں بھی خال ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اور یہی امر دیگر دنیائے کرکٹ سے زمبابوے کی اجنبیت کا سبب بھی ہے۔
گو پچھلی پانچ ناکامیوں میں زمبابوین مڈل آرڈر کی کوتاہیاں اور پے در پے بیٹنگ انہدام نمایاں رہے ہیں مگر ان پانچ میچز کے کھیل کو بلاوائیو اور ہرارے کی یہی کنڈیشنز میسر تھیں جہاں بلے باز کے لیے صرف اپنے فطری کھیل پہ تکیہ کافی نہیں رہتا بلکہ اسے قسمت اور حالات کی بھر پور تائید بھی درکار رہتی ہے۔
پاکستان زمبابوے ٹی ٹوئنٹی سیریز: ’ماڈرن ٹی ٹونٹی انقلاب میں پاکستان کا پہلا قدم‘کانپتے ہاتھ اور لڑکھڑاتی آواز والے ونود کامبلی اور ان کے بچپن کے دوست سچن تندولکر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کیوں؟سفیان مقیم کی 16 گیندیں اور ’نئے پاکستان‘ کی پہلی جیتکروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟
پاکستان کے خلاف مختصر فارمیٹ کے ان چھ میچز کو ہی سامنے رکھا جائے تو ہر جگہ نئی گیند کے خلاف زمبابوین ٹاپ آرڈر اپنی جارحانہ اپروچ کے ثمرات سمیٹتا نظر آیا ہے مگر جیسے ہی بات مڈل آرڈر پہ آئی تو کاہلی پہ مائل پچز اور پرانی گیند پہ پاکستانی سپن ساری امیدیں نگلتی رہیں۔
دورے کے آخری میچ میں بالآخر پاکستان نے وہ سب کچھ کر دیا جو زمبابوے کو ایک موقع دینے کی سبیل کر سکتا تھا۔ یہاں صائم ایوب، عرفان نیازی اور حارث رؤف کی غیر موجودگی میں سکندر رضا کی ٹیم کو بہترین چانس حاصل تھا کہ کم از کم ایک میچ جیت کر سیریز سکور لائن کی ناگواری کچھ کم کر سکیں۔
زمبابوین بولنگ نے جہاں پاکستانی بیٹنگ میں تجربے کی کمی کو نشانہ بنایا، وہاں سلمان آغا نے سست پچ پہ ایک مسابقتی اننگز کھیلنے کی کوشش کی۔ یہ کاوش مکمل طور سے کامیاب تو نہ ٹھہری مگر پاکستانی سکور کارڈ کو اس ہندسے سے بچا گئی جو ندامت کے عین قریب تھا۔
پھر ڈیتھ اوورز میں عباس آفریدی کی مختصر اننگز نے پاکستان کے مجموعے میں کچھ جان ڈال دی جو بولنگ اننگز میں کوئی دلچسپی اور مسابقت لا پاتی۔
Getty Images
برائن بینیٹ نے مگر شروع سے ہی اس عدم تجربہ کار پاکستانی بولنگ پہ اپنے عزائم واضح کر چھوڑے کہ وہ اپنی ٹیم کے ہاتھ آیا یہ سنہرا موقع جانے نہ دیں گے۔ ان کی پر اعتماد اننگز گاہے گاہے وہ جارحیت بھی دکھلاتی رہی جو اس نئی زمبابوین ٹیم کی بنیادی اپروچ ہے۔
ان کی یلغار نے پہلے سے ہی ناتواں پاکستانی مجموعے کو مزید حقیر کر چھوڑا۔
بیچ کے اوورز میں سپنرز کی درستی اور عباس آفریدی کے تباہ کن سپیل نے ایک بار پھر زمبابوین مڈل آرڈر کو اپاہج کر چھوڑا مگر بینیٹ کی فراہم کردہ بنیاد پہ ماپوسا کی حتمی یلغار نے یوں پلٹ وار کیا کہ پاکستان کلین سویپ سے ایک قدم پیچھے ہی ہانپ گیا۔
سفیان مقیم کی 16 گیندیں اور ’نئے پاکستان‘ کی پہلی جیتشاہزیب خان: لگاتار سنچریاں بنانے والے اوپنر جو بابر اور سعید انور کے مداح ہیںکانپتے ہاتھ اور لڑکھڑاتی آواز والے ونود کامبلی اور ان کے بچپن کے دوست سچن تندولکر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کیوں؟جے شاہ 35 سال کی عمر میں دنیائے کرکٹ کے سب سے طاقتور آدمی کیسے بنےپاکستان زمبابوے ٹی ٹوئنٹی سیریز: ’ماڈرن ٹی ٹونٹی انقلاب میں پاکستان کا پہلا قدم‘