دیو آنند: دل پھینک عاشق سے لے کر وعدہ نبھانے والے دوست تک

اردو نیوز  |  Dec 03, 2024

بالی وڈ میں اگر سدا بہار اداکاروں اور اداکاراؤں کی فہرست بنائی جائے تو اس میں پہلا نام شاید معروف اداکار دیو آنند کا ہو گا اور ان کے بعد ہی پھر راجندر کمار، دھرمیندر، جیتیندر یا کوئی اور نام آئے گا۔

آج اگرچہ شاہ رخ خان کو بالی وڈ میں ’کنگ آف رومانس‘ کہا جاتا ہے، لیکن دراصل دیو آنند وہ شخصیت ہیں جنھیں بالی وڈ یا ہندی سنیما کے پہلے ’کنگ آف رومانس‘ کہلانے کا حق حاصل ہے اور شاید اسی لیے انہوں نے اپنی سوانح حیات کا نام ’رومانسنگ ود لائف‘ رکھا۔

جب وہ پہلی بار ایک فلم میں اداکارہ مدھوبالا کے ساتھ آئے تو وہ ان کے سحر انگیز حسن کی تاب نہ لا سکے اور اس کا اعتراف انہوں نے اپنی کتاب میں کُھلے دل سے کیا۔

لیکن ان کی اصلی محبت اداکارہ اور گلوکارہ ثریا کے ساتھ رہی۔ دونوں کی ملاقات فلم ’ودیا‘ کے سیٹ پر ہوئی اور دونوں ایک دوسرے کو دل دے بیٹھے۔ دو سال تک ان کا رومانس جاری رہا لیکن یہ بات جب منظر عام پر آئی تو اہل خانہ کے عمل دخل سے یہ رشتہ شادی تک نہ پہنچ سکا اور دونوں میں علیحدگی ہو گئی۔

اور پھر دیو آنند جب 50 کی دہائی میں قدم رکھ رہے تھے تو ان کا دل نئی اداکارہ زینت امان پر آ گیا، جو کہ ابھی اپنے 20ویں سال میں ہی تھیں۔ یہاں تک کہ وہ زینت امان کو شادی کے لیے پروپوز کرنے والے تھے لیکن زینت امان کا ایک تقریب کے دوران راج کپور کی جانب جانا انہیں اتنا ناگوار گزرا کہ انہوں نے شادی کی پیشکش کا ارادہ ترک کر دیا۔

سنہ 2007 میں شائع ہونے والی اپنی خود نوشت ’رومانسنگ ود لائف‘ میں وہ لکھتے ہیں کہ ’انہیں اچانک ایک دن یہ محسوس ہوا کہ وہ زینت امان سے شدید محبت کرنے لگے ہیں اور وہ اس کا اعتراف ایک رومانوی ماحول میں کرنا چاہتے تھے۔ چانچہ انہوں نے اس کے لیے ایک تقریب کا اہتمام کیا جو ان دونوں کی فلم ’عشق عشق عشق‘ سے متعلق تھی۔

’فلم کی تقریب کے دوران جب میں نے راج کپور کو زینت امان کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا تو میں بری طرح ٹوٹ گیا، میرے اندر حسد نے جنم لیا، زینت اب میرے لیے وہ زینت نہیں رہ گئی تھی، میرا دل ٹوٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا تھا۔‘

بہر حال زینت امان نے بارہا یہ کہا ہے کہ ان کا راج کپور سے کوئی افیئر نہیں تھا اور یہ کہ وہ دیو آنند کی عزت کرتی تھیں کیونکہ انہوں نے ہی فلم ’ہرے راما ہرے کرشنا‘ سے انہیں سٹار بنایا تھا۔

دیو آنند جب 50 کی دہائی میں قدم رکھ رہے تھے تو ان کا دل نئی اداکارہ زینت امان پر آ گیا۔ (فوٹو: دی انڈین ایکسپریس)دیو آنند کو آپ دل پھینک قسم کا انسان کہہ سکتے ہیں لیکن ان کی کمٹمنٹ اور دوستی پر آپ شک نہیں کر سکتے۔

یاروں کے یارفلمیں دنیا کی دوستیوں میں جہاں راج کپور اور دلیپ کمار کی دوستی مشہور رہی ہے، وہیں دیو آنند اور گرو دت کی دوستی کی بھی مثال دی جاتی ہے۔

سنہ 1923 میں پنجاب (آج کا پاکستان) میں پیدا ہونے والے دھرم دیو پشوری مل آنند یعنی دیو آنند جب فلم نگری بمبئی پہنچے تو وہ اداکار بننے کا خواب دیکھ رہے تھے جبکہ سنہ 1925 میں پیدا ہونے والے وسنت کمار شو شنکر پاڈوکون یعنی گرو دت فلمساز بننے کے لیے بمبئی پہنچے تھے۔

وہ زمانہ 1940 کی دہائی کا وسط تھا اور پربھات سٹوڈیو ناگپور سے نکل کر فلم نگری بمبئی منتقل ہو چکا تھا۔

کہانی کچھ یوں ہے کہ دیو آنند کا ایک فلم کے سلسلے میں پربھات سٹوڈیو جانا ہوا۔ اس علاقے میں صرف ایک لانڈری تھی، جہاں دیو آنند اپنے کپڑے دھلواتے تھے۔ اس دن جب وہ لانڈری پہنچے تو ان کے کپڑے غائب تھے۔ غلطی سے وہ کسی اور کے پاس پہنچ گئے تھے یا کسی نے لے لیے تھے۔

دیو آنند جب سٹوڈیو پہنچے تو سیٹ پر بہت سے لوگ موجود تھے۔ دیو آنند بھی ادھر ادھر ٹہلنے لگے۔ پھر ان کی نظر ایک لڑکے پر پڑی جس نے وہی کپڑے پہن رکھے تھے جو لانڈری سے غائب تھے۔ دیو آنند نے اپنی شرٹ کو پہچان لیا۔

وہ اس نوجوان کے پاس پہنچے اور اسے ہیلو کہا اور لڑکے نے بھی ہچکچاتے ہوئے ہیلو کہا۔

دیو آنند نے 100 سے زیادہ فلموں میں اداکاری کی اور ہر زمانے کے اعتبار سے فلمیں بھی بنائیں۔ (فوٹو: ٹریبیون انڈیا)دیو آنند نے پھر کہا، دوست تمہارے کپڑے تو بہت اچھے ہیں، کہاں سے لیے؟ نوجوان نے ان کی طرف دیکھ کر جواب دیا ’یہ میرے نہیں ہیں، لیکن کسی کو بتانا نہیں، آج جب میں لانڈری سے کپڑے لانے گیا تو اس نے میرے کپڑے نہیں دھوئے تھے، مجھے یہ کپڑے اچھے لگے، اس لیے میں لے آیا۔‘

دیو آنند اپنے انداز میں مسکرائے، انہیں لڑکے کی دیانت پسند آئی۔ انہوں نے کہا ’میں دیو آنند ہوں، چیتن آنند کا چھوٹا بھائی، یہ کپڑے میرے ہی ہیں۔‘

وہ نوجوان گرو دت تھے۔ گرو دت جھینپ گئے لیکن دیو آنند نے ان کی سچائی کی تعریف کی اور دونوں دوست بن گئے۔ اس وقت وہ وہاں اسسٹنٹ کوریوگرافر تھے۔

دونوں میں بات چیت شروع ہوئی تو پتہ چلا کہ گرو دت ہدایت کار بننے آئے ہیں جبکہ دیو آنند ہیرو۔ دیو آنند نے کہا کہ ’مجھے تم اچھے لگے اور جب بھی میں فلم بناؤں گا اسے تم ہی ڈائریکٹ کرو گے۔‘ اس کے جواب میں گرو دت نے کہا کہ ’میں بھی وعدہ کرتا ہوں کہ جب میں اپنی پہلی فلم ڈائریکٹ کروں گا تو تم ہی ہیرو ہوگے۔‘

یوں ان کی دوستی وعدوں کے ساتھ شروع ہوئی اور دونوں نے کسی نہ کسی طرح اپنے وعدے نبھائے۔

جب دیو آنند نے اپنی پہلی فلم ’بازی‘ بنائی تو انہوں نے ہدایت کاری کا ذمہ گرو دت کو سونپا لیکن جب گرو دت نے فلم ’سی آئی ڈی‘ بنائی تو اسے اپنے اسسٹنٹ راج کھوسلہ سے ڈائریکٹ کروایا لیکن اس میں ہیرو دیو آنند کو ہی رکھا۔

آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ دیو آنند نے ہی راج کھوسلہ کو گرو دت کا اسسٹنٹ بنایا تھا اور گرو دت نے راج کھوسلہ کو ’سی آئی ڈی‘ کے لیے موقع دیا تھا۔ اور جب راج کھوسلہ نے ’بمبئی کا بابو‘ فلم بنائی تو انہوں نے دیو آنند کو بطور ہیرو لیا جس میں ان کے ساتھ اداکارہ سوچترا سین تھیں۔

فلمیں دنیا میں دیو آنند اور گرو دت کی دوستی کی مثال دی جاتی ہے۔ (فوٹو: ڈیلی موشن)دراصل بطور ہدایت کار راج کھوسلہ کی پہلی فلم کے ہیرو بھی دیو آنند تھے اور بطور فلم ساز ان کی پہلی فلم کے ہیرو بھی دیو آنند تھے۔

دیو آنند نے بطور پروڈیوسر (نوکیتن فلمز) اپنی فلم ’کالا پانی‘ (جسے بہترین فلم اور بہترین اداکار کے لیے ایوارڈز ملے) کی ہدایت کاری راج کھوسلہ سے ہی کرائی اور وحیدہ رحمان کے ساتھ معروف فلم ’گائیڈ‘ کی بھی۔

انہوں نے ’سولواں سال‘ میں بھی ساتھ کام کیا۔ راج کھوسلہ نے دیو آنند اور سادھنا کے ساتھ شنکر جے کشن کی موسیقی کے ساتھ ’ساجن کی گلیاں‘ نامی فلم کی ہدایت کاری بھی کی تھی لیکن یہ فلم کسی وجہ سے ریلیز نہ ہو سکی۔

دیو آنند نے 100 سے زیادہ فلموں میں اداکاری کی اور ہر زمانے کے اعتبار سے فلمیں بھی بنائیں۔ ہندو مسلم اتحاد پر مبنی فلم ’ہم ایک ہیں‘ سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے دیو آنند کو دو بار بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا جبکہ 2002 میں انہیں فلم کے گرانقدر دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

آج سے کوئی 13 برس قبل آج ہی کے دن زندگی سے پیار کرنے والے اس سدا بہار اداکار نے ہنستے ہنستے اس دنیا کو الوداع کیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More