جے شاہ 35 سال کی عمر میں دنیائے کرکٹ کے سب سے طاقتور آدمی کیسے بنے

بی بی سی اردو  |  Dec 01, 2024

Getty Images

انڈین کرکٹ بورڈ کے چیئرمین جے شاہ اب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے نئے چیئرمین بن گئے ہیں۔ وہ صرف 35 سال کی عمر میں اس عہدے تک پہنچنے والے سب سے کم عمر کرکٹ ایڈمنسٹریٹر ہیں۔

یہ بھی دلچسپ ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب 57 سال سے کم عمر کا کوئی شخص آئی سی سی کا صدر یا چیئرمین بنا ہے۔

جب 1989 میں آئی سی سی کے پہلے چیئرمین کولن کاؤڈری چیئرمین بنے تو ان کی عمر 57 سال تھی۔

ان کے بعد سے اب تک 11 افراد آئی سی سی کے صدر بن چکے ہیں۔ جب این سری نواسن 2014 میں آئی سی سی کے سربراہ منتخب ہوئے تو اس عہدے کو آئی سی سی ’چیئرمین‘ کہا جانے لگا۔

جے شاہ اس مقام تک پہنچنے والے پانچویں انڈین ہیں۔ ان سے پہلے جگموہن ڈالمیا، شرد پوار، این سری نواسن اور ششانک منوہر آئی سی سی کے صدر رہ چکے ہیں۔

جے شاہ کو آئی سی سی کی سربراہی ملنے کے حوالے سے ان کے عروج کو ان کے والد اور انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ سے جوڑا جاتا رہا ہے۔

اس کے علاوہ اس وقت پاکستان میں چیمپیئنز ٹرافی کے انعقاد کے حوالے سے موجود تنازع کے دوران جے شاہ کی آئی سی سی چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کو بھی ماہرین کی جانب سے اہمیت دی جا رہی ہے۔

Getty Imagesعالمی کرکٹ پر انڈیا کا غلبہ

جے شاہ کے آئی سی سی کے صدر کے عہدے تک پہنچنے کی وجہ ماہرین کے مطابق عالمی کرکٹ میں انڈین کرکٹ بورڈ کا غلبہ ہے۔

جے شاہ دنیا کے طاقتور ترین بورڈ انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری تھے۔ انڈین کرکٹ بورڈ کے پاس ناصرف تماشائیوں کی سب سے بڑی مارکیٹ موجود ہے بلکہ اسے متعدد بڑی کمپنیوں اور سپانسرز کی حمایت بھی حاصل ہے۔

اس کے علاوہ انڈین کرکٹ ٹیم بھی تسلسل کے ساتھ جیت رہی ہے اور اس سب کے درمیان انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) ایک کامیاب ٹورنامنٹ بن کر ابھرا ہے۔ دنیا کے کسی دوسرے کرکٹ بورڈ کے پاس یہ سب کچھ نہیں ہے۔

کرکٹ تجزیہ کار آنند واسو نے بی بی سی ہندی کے لیے ایک تحریر میں لکھا ہے کہ کرکٹ میں بطور منتظم جے شاہ کے کریئر کا گراف بھی شاندار رہا ہے۔

انھوں نے سنہ 2009 میں گجرات کرکٹ اسوسی ایشن کے تحت ڈسٹرکٹ کرکٹ ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔

سال 2013 میں وہ گجرات کرکٹ اسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکریٹری بنے اور اس کے بعد انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

جب وہ سنہ 2019 میں بطور سیکریٹری بی سی سی آئی میں شامل ہوئے تو ان کے پاس زیادہ تجربہ نہیں تھا تاہم ان کے قریبی ذرائع کے مطابق اب وہ اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرتے ہیں۔

Getty Images

جب انھیں آئی سی سی یا بی سی سی آئی سے متعلق مشکل فیصلے کرنے تھے تو انھوں نے سابق منتظمین سے رابطے کیے اور اس حوالے سے حل تلاش کرنے کی کوشش کی۔

یہاں تک کہ مخالف کیمپ سے سمجھے جانے والے سابق بی سی سی آئی اور آئی سی سی چیئرمین این سری نواسن سے بھی مشورہ لیا گیا۔

اگر بات کرکٹ کی ہو تو اس بارے میں مشورے لینے کے لیے وہ سابق انڈین کرکٹر پارتھیو پٹیل پر بھروسہ کرتے ہیں۔

کروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟احمد آباد کا تاریخی ٹیسٹ میچ: جب عمران خان نے انڈین شائقین کے پتھراؤ پر فیلڈرز کو ہیلمٹ پہنا دیےانڈین کرکٹر اجے جدیجہ کس راجہ کے جانشین بنے کہ راتوں رات مالا مال ہو گئے؟ایڈیڈاس اور پوما: دو بھائیوں کی دشمنی سے پیدا ہونے والی کمپنیاں جنھوں نے کھیلوں کی دنیا کی کایا ہی پلٹ دیجے شاہ کو کتنے چیلنجز کا سامنا ہے؟

اس وقت انڈیا میں کرکٹ کنٹرول بورڈ کے چیئرمین کے کردار کو آئی سی سی کے چیئرمین کے کردار سے زیادہ بااثر سمجھا جا سکتا ہے۔

تاہم بطور آئی سی سی چیئرمین جے شاہ کو کم چیلنجز کا سامنا نہیں ہو گا۔ آئی سی سی کرکٹ کو دنیا کے دیگر ممالک میں تیزی سے پھیلانا چاہتی ہے۔ اس کے لیے آئی سی سی نے جارحانہ حکمت عملی اپنا رکھی ہے۔

اس سمت میں پچھلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میچوں کا انعقاد امریکہ میں کیا گیا تھا۔ یہ تجربہ خاصا مہنگا رہا اور اس حوالے سے براڈکاسٹرز کو بھی خاصا نقصان اٹھانا پڑا تاہم آئی سی سی کرکٹ کو ایک اور مارکیٹ میں متعارف کروانے میں کامیاب رہا۔

اس کے علاوہ کرکٹ کو سنہ 2028 میں اولمپکس میں بھی شامل کیا جا رہا ہے۔ جے شاہ کے دور میں اس حوالے سے انتظامی فیصلے اور تیاریوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔

اسی طرح پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ تعلقات کے حوالے سے تناؤ اور کچھ ہی ماہ میں پاکستان میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے بارے میں بھی فیصلے لینے ہوں گے۔

آئی سی سی ٹورنامنٹ کے آفیشل براڈکاسٹر سٹار ٹی وی کے ساتھ نشریاتی حقوق سے متعلق معاملہ بھی جے شاہ کے سامنے ہو گا۔

سٹار ٹی وی نے پہلے ہی آئی سی سی سے تقریباً 100 ملین ڈالر یعنی تقریباً 830 کروڑ روپے کی رعایت کا مطالبہ کیا ہے۔ سٹار ٹی وی کا دعویٰ ہے کہ وہ ان ایونٹس سے زیادہ کمائی نہیں کر رہے ہیں۔

تنازعات اور کامیابیاں

سنہ 2017 میں انڈین جریدے دی وائر کی جانب سے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جے شاہ کی کمپنی کو مودی کے حکومت میں آنے کے 1600 فیصد منافع ہوا ہے۔

تاہم جے شاہ کی جانب سے اس خبر کے بعد جریدے پر 100 کروڑ انڈین روپے کا ہرجانے کا نوٹس فائل کیا گیا تھا جو اب بھی زیرِ التوا ہے۔

جے شاہ کے والد امت شاہ بی جے پی کے اہم رہنما سمجھے جاتے ہیں اور سنہ 2019 سے وزیرِ داخلہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

جے شاہ کی کامیابیوں میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے لیے ایک تاریخی میڈیا رائٹس کا معاہدہ کرنا شامل ہے جس کے بعد یہ پوری دنیا کی کھیلوں کی لیگز کے اعتبار سے دوسری بڑی لیگ بن گئی ہے۔ انھوں نے ویمن پریمیئر لیگ (ڈبلیو پی ایل) کا انعقاد بھی یقینی بنایا اور انڈیا میں مردوں اور خواتین کے لیے مساوی تنخواہیں بھی یقینی بنائیں۔

آئی سی سی کی ویب سائٹ کے مطابق ان کی کامیابیوں میں انڈیا میں کرکٹ انفراسٹرکچر کا قیام بھی شامل ہے۔

کروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟احمد آباد کا تاریخی ٹیسٹ میچ: جب عمران خان نے انڈین شائقین کے پتھراؤ پر فیلڈرز کو ہیلمٹ پہنا دیےانڈین کرکٹر اجے جدیجہ کس راجہ کے جانشین بنے کہ راتوں رات مالا مال ہو گئے؟میچ فکسنگ کے الزامات سے انڈین کرکٹ کو بام عروج پر پہنچانے والے ’گاڈ آف دی آف سائیڈ‘ سورو گنگولی دنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایاایڈیڈاس اور پوما: دو بھائیوں کی دشمنی سے پیدا ہونے والی کمپنیاں جنھوں نے کھیلوں کی دنیا کی کایا ہی پلٹ دی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More