انڈیا: چھرے کے پے در پے وار سے شہری کو قتل کرنے والا ملزم خاموشی سے گوشت لے کر فرار

اردو نیوز  |  Nov 15, 2024

انڈیا کی ریاست اترپردیش میں ایک دلخراش واقعہ اس وقت پیش آیا جب گھر سے گوشت خریدنے کی غرض سے قصائی کی دکان پر آنے والے شہری کو چاکو کے وار سے قتل کر دیا گیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق 35 سالہ شہزاد ایک نامعلوم گاہک کے ہمراہ گلزار کی گوشت کی دکان میں پہنچا تھا۔

اس کے بعد گوشت خریدنے کے انتطار میں شہزاد اور اس نامعلوم گاہک کے درمیان معمولی سی نوک جوک ہوئی جو بعد میں ایک خوفناک رُخ اختیار کر گئی۔

جب شہزاد نے اجنبی شخص سے تولیہ دینے کی درخواست کی جو وہ پہنے ہوئے تھا تو اس درخواست نے ملزم کو مشتعل کر دیا۔ جس کے نتیجے میں دونوں کے درمیان تُند و تیز بحث کا آغاز ہو گیا۔

عینی شاہدین کے بیان کے مطابق  حملہ آور نے اچانک دکان کے کاؤنٹر پر پڑا ہوا قصائی کا چھرا اٹھایا اور بغیر کسی دیر کے شہزاد کے پیٹ میں گھسا دیا۔

اس کی وجہ سے شہزاد کو ایک گہرا زخم آیا اور وہ لڑکھڑا کر زمین پر گر گیا۔

زخمی پیٹ کے ساتھ شہزاد کوئی 40 میٹر کے لگ بھگ دور چوک تک پہنچا۔ وہ مدد کے لیے پکارتا رہا لیکن کوئی اس کو بچانے نہ آیا اور حتی کہ وہ بے حوش ہو کر ایک نالی میں گر گیا۔

حملہ آور نے شہزاد کا تعاقب کیا اور اس پر دوبارہ اس وقت تک چاکو کے وار کیے جب تک شہزاد مر نہیں گیا۔

اس کے بعد قاتل خاموشی کے ساتھ گوشت کی دکان میں آیا اور اپنا گوشت اٹھا کر غائب ہو گیا۔

اس کے کچھ ہی دیر بعد پولیس بھی جائے واردات پر پہنچ گئی۔ پولیس نے شہزاد کی لاش کو اپنی تحویل میں لیا اور اسے پوست مارٹم کے لیے بھیج دیا۔

اس کے فوار بعد پولیس نے اس ایریا کو سیل کر کہ مختلف سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزم کی تلاش شروع کر دی۔

پولیس نے اپنے ذرائع کی بنیاد پر قاتل کا پتہ لگایا۔ قاتل کی شناخت امرجیت ماٹھو کے نام سے ظاہر کی گئی ہے۔

پولیس نے اطلاعات کی بنیاد پر امرجیت ماٹھو کو گرفتار کرنے کے لیے جب ریڈ کی گئی تو ملزم کی جانب سے پولیس پر گولیاں برسائی گئیں۔

دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے کے بعد امرجیت ماٹھو ٹانگ پر گولی لگنے کی وجہ سے زخمی ہو گیا۔ اس کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کر کہ آلہ قتل اور پولیس پر حملے میں استعمال ہونے والا پستول بر آمد کر لیا ہے۔

پولیس کے مطابق شہزاد تین بچوں کا والد تھا۔ شہزاد کی اہلیہ سلمیٰ باورچی ہیں جبکہ شہزاد ڈرائیورنگ کی ملازمت کھونے کے بعد کسی نئی نوکری کی تلاش میں تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More