انڈیا میں چنئی کے ایک سرکاری ہسپتال میں زیرِعلاج مریضہ کے بیٹے نے ڈاکٹر کو چاقو کے سات وار کر کے زخمی کر دیا ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ واقعہ کالیگنار سینٹینری ہسپتال کے او پی ڈی میں پیش آیا جہاں ملزم کو شک ہوا کہ ڈاکٹر نے کینسر کے مرض میں مبتلا اُس کی والدہ کو غلط دوا تجویز کی تھی۔نوجوان نے ڈاکٹر پر حملہ کرنے کے بعد فرار ہونے کی کوشش کی تاہم، اُسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
کینسر کی تشخیص اور علاج کے ماہر ڈاکٹر(آنکولوجسٹ) دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ان کے سینے اور سر پر چوٹیں آئی ہیں۔
وزیر صحت ما سبرامنیم نے کہا کہ اُن کی حالت نازک لیکن قدرے بہتر ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نوجوان نے حملے کے لیے ایک چھوٹا چاقو استعمال کیا۔وزیراعلیٰ ایم کے سٹالن نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ ایسا حملہ دوبارہ نہیں ہوگا۔ ’ان کی حفاظت کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔‘ایکس پر (تامل زبان میں) ایک طویل پیغام میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’مریضوں کو وقت کی پرواہ کیے بغیر علاج فراہم کرنا ہمارے سرکاری ڈاکٹروں کی بےلوث خدمت ہے۔ حکومت مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے گی۔‘وزیراعلیٰ کے نائب اور بیٹے ادھیاندھی سٹالن نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ملزم کی والدہ کو ریاست کے زیرِانتظام ادارے کالیگنار سینٹینری ہسپتال میں چھ ماہ تک زیر علاج رہنے کے بعد ایک نجی طبی مرکز میں منتقل کیا گیا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ نوجوان کو سابق ڈاکٹروں نے ’گمراہ‘ کیا تھا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور تامل ناڈو کے سابق گورنر تملائی ساؤنڈرراجن نے ریاستی حکومت پر تنقید کی۔نوجوان نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم اُسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا گیا (ویڈیو گریب ٹائمز ناؤ)بی جے پی رہنما تملائی ساؤنڈرراجن کا کہنا ہے کہ ’سب سے پہلے تو میں ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتا ہوں کیونکہ مریض کی خدمت کرنے والے ڈاکٹر پر حملہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔ انہیں چاقو مارا گیا، یہ افسوسناک ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’میں تامل ناڈو حکومت کی مذمت کرنا چاہتا ہوں کیونکہ وہاں کسی کو تحفظ حاصل نہیں ہے۔ سکولوں میں بھی ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔ پولیس فورس وزیر اعلیٰ کے کنٹرول میں ہےلیکن وہ نہیں آئے۔ زخمی ڈاکٹر کو دیکھنے کے لیے صرف ڈپٹی چیف منسٹر آئے تھے۔‘ہسپتال میں ڈاکٹروں نے احتجاج کرتے ہوئے ایمرجنسی کے علاوہ تمام طبی خدمات معطل کر دی ہیں۔زخمی ڈاکٹر کے ایک ساتھی نے این دی ٹی وی کو بتایا کہ ’لوگوں کی صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد اب اپنی حفاظت کے لیے پریشان ہیں۔‘تامل ناڈو گورنمنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ایک رُکن ڈاکٹر انتو ارش نے کہا کہ ’ڈاکٹر خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ یہ حملہ سکیورٹی کی ناکامی تھی۔ سیکورٹی کو سخت کیا جانا چاہیے۔ سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وہ کام کرتے ہیں۔‘