کینیڈا کے امیگریشن ویزے محدود کرنے پر پاکستانی فکرمند: ’میں تو بہت پُرامید تھا لیکن اب سمجھ نہیں آ رہی کیا کروں‘

بی بی سی اردو  |  Oct 27, 2024

Getty Images

’میں تربیت یافتہ ڈاکٹر ہوں اور کینیڈا کے مستقل ویزہ کے لیے تقریباً ایک سال سے درخواست جمع کروا رکھی ہے۔ اب سنا ہے کہ کینیڈا نے مستقل رہائش اختیار کرنے والوں کے ویزوں میں کمی کا اعلان کیا تو کچھ پریشانی ہے۔ مجھے تو بڑی امید تھی کہ میرا مستقل ویزہ لگ جائے گا۔‘

یہ کہنا ہے خاتون ڈاکٹر نوشین جمال (فرضی نام) کا جنھوں نے ذہن میں اپنے مستقبل کے حوالے سے کئی منصوبے سوچ کر امیگریشن کے لیے گزشتہ سال اپلائی کیا تھا۔

تاہم کینیڈا میں جسٹن ٹروڈو حکومت نے امیگریشن کے حوالے سے اپنی پالیسیوں میں بڑی تبدیلی کا اعلان کرتے تارکین وطن کی تعداد میں کمی کا اعلان کیا ہے اور اس کی وجہ آبادی میں اضافہ کو روکنا بتایا ہے۔

تبدیل شدہ پالیسی کے مطابق اب کینیڈا نے 2025 تک مستقل ویزے کا ٹارگٹ پانچ لاکھ سے کم کرکےتین لاکھ 95 ہزار کردیا ہے جو کہ پہلے کے مقابلے میں 21 فیصد کم ہے۔

اس اعلان نے امیگریشن کے خواہشمند ان تمام افراد کے لیے پریشانی کی لہر دوڑا دی ہے جنھوں نے کینیڈا میں مستقل سکونت اختیار کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔

ڈاکٹر نوشین جمال کہتی ہیں کہ انھوں نے کینیڈا کے مستقل ویزہ کے لیے کافی وقت لگا کر اپلائی کیا تھا اور مستقبل کی ساری منصوبہ بندی کینیڈا ہی میں رہائش اختیار کرنا تھی۔

’میرے بھائی پہلے ہی کینیڈا میں جا کر سیٹ ہوچکے تھے۔ اب اگر کینیڈا حکومت نے ایسا کوئی فیصلہ کیا ہے اور مجھے ویزہ نہ ملا تو اس کے میرے اور میرے خاندان کے لیے کافی منفی اثرات ہوں گے۔‘

اسی طرح کی صورتحال محمد نذر تنولی کے ساتھ بھی ہے۔

محمد نذر نے انگلش زبان میں ماسٹرز کیا ہوا ہے اور ساتھ ہی الیکڑیشن کا کورس کیا۔ مطلوبہ تجربہ حاصل کرنے بعد کینیڈا کی امیگریشن کے لیے درخواست جمع کروائی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں تو بڑا پر امید تھا اور مختلف ویب سائیڈز پر بھی دیکھا تھا کہ کینیڈا میں الیکڑیشن کی ملازمتیں بآسانی مل جاتی ہیں مگر اب یک دم ہی کہا جارہا ہے کہ ویزوں کی تعداد کم ہوچکی ہے یا ویزے نہیں دے جارہے تو سمجھ نہیں آتا کہ میں اب کیا کروں گا۔‘

یاد رہے کہ کینیڈا کی امیگریشن پالیسی میں مستقل رہائشی ویزہ دیا جاتا ہے جس کے لیے عموما پاکستان جیسے ترقی یافتہ ممالک کے مختلف شعبوں میں تعلیم یافتہ اور ہنر مند افراد بڑی تعداد میں درخواستیں جمع کرواتے ہیں۔

اس وقت بھی پاکستان اور دنیا کے کئی ممالک کے شہریوں کی کینیڈا کے سفارت خانوں میں بڑی تعداد میں درخواستیں موجود ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق اس وقت تقریبا 15 لاکھ لوگ اس انتظار میں ہیں کہ ان کے درخواستوں پر فیصلے سامنے آئیں۔

سارہ شریف قتل کیس: ’خون آلود کرکٹ بیٹ‘ اور حجاب سے زخم چھپانے کی کوشش کینیڈا کا ’سٹارٹ اپ ویزا پروگرام‘ کیا ہے اور اس کے لیے کن شرائط کا خیال رکھنا ضروری ہے؟والدین کو بے دردی سے قتل کرنے والی بیٹی جو برسوں تک لاشوں کے ساتھ اِسی گھر میں رہیجرمنی کا ’موقع کارڈ‘ کیا ہے اور اس سے ملازمت کے خواہشمند افراد کیا فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟Getty Images2027 تک مستقل ویزہ کی تعداد میں مزید کمی

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو اور کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن مارک ملر نے مستقل ویزوں کی تعداد میں مزید کمی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت 2027 تک مستقل ویزوں کی تعداد کم کرکے تین لاکھ 65 ہزار کر دی جائے گی۔

اس کمی کی وجہ بیان کرتے ہوئے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے کہا ہے کہ یہ کمی آگے دو سالوں میں کینیڈا میں آبادی کو بڑھنے سے روک دی گئی جس سے صوبوں کو اپنے صحت اور ہاوسنگ کے پروگرام کو بہتر کرنے کے لیے وقت ملے گا۔

کینیڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو نے مستقل ویزہ کی تعداد میں مزید کمی کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وبائی مرض کروونا کے بعد جب ملک میں ملازمتوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے جو امیگریشن پالیسی بنائی گئی اس کی سمت درست نہیں تھی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’کینیڈا کو اپنے امیگریشن کے پروگرام پر فخر ہے جس نے ملک کی معیشت کو بہتر کر کے متنوع کمیونیٹر کو فروغ دیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کینیڈا کا امیگریشن سسٹم بہت شاندار ہے اور اپنے اندر تارکین وطن کے لیے لچک رکھتا ہے۔ مگر ہم وبا کے بعد ملک میں ملازمتیں کی ضرورت کو پورا کرنے اور آبادی میں اضافے کا توازن برقرار نہیں رہ سکے۔‘

بعض جائزوں کے مطابق اس وقت کینیڈا میں امیگریشن کے لیے رائے عامہ کم ہوتی جارہی ہے۔ جس کی وجہ آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے سماجی اور رہائش کی سہولتوں پر اثرات کا مرتب ہونا ہے۔

واضح رہے کہ کینیڈا کی مستقل ویزوں کی پالیسی سے پہلے ہی بین الاقوامی طلبا اور عارضی کارکنان یا وقتی ورک ویزہ کی تعداد کو کم کیا جاچکا ہے۔

Getty Imagesکینیڈا کی آبادی میں کتنا اضافہ

کینیڈا کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ سال کینیڈا کی آبادی میں اضافے کی بڑی وجہ تارکین وطن تھے جن کی تعداد 97 فیصد ہے۔

اس کے ساتھ کینیڈا میں بے روزگاری کی شرح 6.5 فیصد تک بڑھ چکی ہے جو کہ نوجوان لوگوں میں 14 فیصد ہے۔

ٹروڈو حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد کینیڈا نے 2015 میں ویزوں کا ہدف دو لاکھ 72 ہزار سے بڑھا کر چار لاکھ 85 ہزار کر دی تھی جبکہ 2021 میں کورونا وبا کے بعد اس میں بڑا اضافہ کیا گیا تھا۔

حکومت کو گھروں، صحت، سماجی خدمات کی سہولتوں میں اضافے کے بعد اتنا اضافہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ اس ماہ کے آغاز میں اینو ائرونکس رائے عامہ کے ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ 58 فیصد کینیڈین شہری محسوس کرتے ہیں کہ 1977 کے مقابلے میں اب امیگریشن کی تعداد بہت ہی زیادہ ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ سروے سے پتا چلتا ہے کہ عوامی رائے میں امیگریشن پالیسی کو اب موثر نہیں بلکہ مسائل سمجھا جارہا ہے۔

Getty Imagesگزشتہ سال کینیڈا کی آبادی میں اضافے کی بڑی وجہ تارکین وطن تھے کیا حقیقت میں تارکین وطن پر فرق پڑے گا

اس وقت کینیڈا میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 6.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور نوجوانوں میں یہ شرح 14 فیصد تک ہے۔

تاہم دوسری جانب تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے تارکین وطن کی تعداد کو کم کرنے کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

امیگرینٹ رائیٹس نیٹ ورک کے مطابق یہ سمجھنا مناسب نہیں ہے۔

ان کےمطابق کینیڈا میں گھروں کی کمی یا سماجی صحت عامہ کی سہولتوں میں کمی کے ذمہ دار تارکین وطن نہیں ہیں۔

امیگرینٹ رائٹس نیٹ ورک کے مطابق کے مطابق یہ مسائل وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی دہائیوں سے پالیسیوں کا نتجہ ہے۔

دوسری جانب پاکستان میں موجود کئی ویزہ کسنلٹنٹ کی رائے ہے کہ ڈاکٹر نوشین جمال اور محمد نذر تنولی جیسے ہنر مند اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ اگر کینیڈا جارہے ہیں تو ان کواس نئی پالیسی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ ہنر مندوں اور تعلیم یافتہ لوگوں کے لیے زیادہ بہتر راستے پیدا ہوں گے۔

عبدل ریحان سن کنسلٹنٹ کمپنی میں کئی سالوں سے کینیڈا ویزہ کنسلٹنٹ کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت کینیڈا کی معیشت سالانہ 18 فیصد کی بنیاد پر بڑھ رہی ہے جس کا سیدھا سادہ مطلب ہے کہ کینیڈا میں ہر سال 18 فیصد ملازمتوں کے مواقع بڑھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے کینیڈا میں بے روزگاری کی شرح پانچ فیصد سے بھی کم تھی اگر اب یہ تقریبا چھ فیصد بھی ہوچکی ہے تو یہ زیادہ بڑا فرق نہیں ہے بلکہ اس وقت کینیڈا کی جی پی گروتھ تیزی سے اوپر جارہی ہے۔

کینیڈا پہلے ہی ٹارگٹ پورا نہیں کررہا تھا۔

عبدل ریحان کا کہنا ہے کہ یہ ریکارڈ پر ہے کہ اس وقت کینیڈا پہلے ہی مستقل ویزے کا اپنا ٹارگٹ پورا نہیں کررہا تھا۔

2023 میں یہ ٹارگٹ پورا نہیں ہوا ہے اورتقریباً اتنا ہی ہدف سے کم ہوا ہے جتنا اب کینیڈا کی حکومت نے اپنے اہداف کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری دنیا میں مختلف قسم کے ویزوں کی تقریبا 15 لاکھ درخواستیں فیصلوں کی منتظر ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں ویزوں کی درخواستوں پر فیصلے کرنا بھی مشکل ہورہا ہے۔

عبدل ریحان کا کہنا تھا کہ ہمیں تو بظاہر لگ رہا ہے کہ کینیڈا کی امیگریشن پالیسی میں بظاہر کوئی بڑا فرق نہیں آیا ہے۔

اتنا ضرور ہوا ہے کہ اب سیاحتی، طالب علم اور ورک پرمٹ پر جانے والوں کے لیے کچھ مسائل ہوں گے اور ان کے لیے اب وہاں پر جا کر کام کرنا یا مستقل رہائش اختیار کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے ان لوگوں کو ضرور فرق پڑسکتا ہے جو کسی خاص شعبے میں ہنر مند نہیں ہیں جیسے کہ کوئی دفتری کام کرنے والے بھلے وہ بے شک اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں یا مارکیٹنگ سمیت عام سمجھا جاتا ہے، ان پر ضرور فرق پڑے گا۔

عبدل ریحان کے مطابق اب بھی 2027 تک جتنی بڑی تعداد میں ویزے جاری کرنے کا کہا گیا ہے وہ 2015 کے مقابلے میں کافی زیادہ ہیں۔

تاہم کچھ پالیسیاں پہلے ہی تبدیل ہوچکی ہیں۔ جیسے سٹوڈٹنس ویزہ وغیرہ

Getty Imagesگزشتہ سال کینیڈا کی آبادی میں اضافے کی بڑی وجہ تارکین وطن تھے جن کی تعداد 97 فیصد ہے90 فیصد سیاحتی ویزے مسترد ہورہے ہیں

منیب احسان کینیڈا پرائم امیگریشن کے ساتھ منسلک ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ تبدیلیاں تو کافی عرصے سے کی جارہی ہیں۔ پہلے سٹوڈٹنس ویزے، عارضی ویزے یا سیاحتی ویزہ پر جانے والے کینیڈا ہی میں جا کر اپنا ویزے کی نوعیت کو تبدیل کروا لیتے تھے۔

یعنی وہ مستقل ویزہ حاصل کرلیتے تھے۔ طالب علم اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہاں ہی سے مسقل ویزہ حاصل کرلیتے تھے۔ مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا اس کی بنیادی وجہ وہاں پر مختلف انفراسٹرکچر پر پڑنے والا بوجھ ہے۔

’اب کینیڈا کہتا ہے کہ میں تارکین وطن کو خوش آمدید تو کہتا ہوں مگر مستقل ویزہ کے لیے صرف اس ہی شعبے کے لوگوں کو بلایا جائے گا جن کی کینیڈا میں ملازمتیں دستیاب ہوں گی۔‘

’ہمارے مشاہدے میں ہے کہ اس وقت پاکستانیوں کے لیے کینیڈا کے سیاحتی ویزے مسترد ہورہے ہیں جبکہ مستقل ویزے دیے جارہے ہیں۔‘

منیب احسان کا کہنا تھا کہ اس وقت کینیڈا میں مسقل ویزہ کچھ مخصوص شبعوں میں مطلوبہ معیار اور قابلیت پوری کرنے والوں کو دیا جارہا ہے جس میں میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے، انجینئرز، ہنر مند افراد جن میں پلمبر، الیکڑیشن، تعمیراتی کام کے ماہر راج مستری وغیرہ اور ہنر مند افراد کو ویزے ملنے کا امکان کافی زیادہ ہوتا ہے۔

اس میں یاد رکھا جائے کہ کینیڈا اب ان ہی لوگوں کو ویزہ دے رہا ہے جو وہاں جا کر اس کی معیشت میں بہتری لاسکے نا کہ بوجھ بن جائیں۔

کینیڈا کا ’سٹارٹ اپ ویزا پروگرام‘ کیا ہے اور اس کے لیے کن شرائط کا خیال رکھنا ضروری ہے؟سارہ شریف قتل کیس: ’خون آلود کرکٹ بیٹ‘ اور حجاب سے زخم چھپانے کی کوشش جرمنی کا ’موقع کارڈ‘ کیا ہے اور اس سے ملازمت کے خواہشمند افراد کیا فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟والدین کو بے دردی سے قتل کرنے والی بیٹی جو برسوں تک لاشوں کے ساتھ اِسی گھر میں رہیآسٹریلیا میں مقیم پاکستانی خواتین: ’یہاں کوئی گھورتا نہیں، آپ کے لباس پر بات یا آپ کو ہراساں نہیں کرتا‘کینیڈا کے تین شہر رہائش کے لیے دنیا کے 10 بہترین شہروں میں شامل: لوگ یہاں رہنا کیوں پسند کرتے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More